۳ ۔ترتیل قرآن کامعنی :

سایٹ دفتر حضرت آیة اللہ العظمی ناصر مکارم شیرازی

صفحه کاربران ویژه - خروج
ذخیره کریں
 
تفسیر نمونہ جلد 15
۴۔ ”یحشرون علی وجوھھم الیٰ جھنم کی تفسیر:۲۔ قرآن کا تد ریجی نزول کیوں ؟

” ترتیل “کا لفظ ”رتل“(بروزن”قمر“)کے مادہ سے ہے جس کا معنی ٰ منظم اور مرتب ہو نا ہے یہی وجہ ہے کہ جس شخص کے دانت خوب منظم اور مرتب ہوتے ہیں ، عرب اسے ”اتل الاسنان “ کہتے ہیں ۔ اسی بناء پر پے در پے اور ترتیب سے کی جانے والی گفتگویا تنظیم اور ترتیب کے ساتھ آنے والی آیات پر بھی ترتیل کا لفظ بولا جاتا ہے۔
لہٰذا ” و رتلناہ ترتیلا “ کا جملہ اس حقیقت کی طرف اشارہ ہے کہ اگر چہ قرآن مجید تدریجی طور پر ۲۳ سال کے عرصے میں نازل ہوتا رہا لیکن یہ تدریجی نزول ایک باقاعدہ حساب و کتاب اور تنظیم و ترتیب کے تحت تھا اور وہ دل و دماغ میں پہنچ کر انھیں اپنا والی و شیدا بنا دیتا تھا ۔
کلمہ ”ترتیل “ کی تفسیر میں دلچسپ روایات ذکر ہوئی ہیں جن میں سے ہم بعض کو ذیل میں نقل کئے دیتے ہیں ۔
تفسیر مجمع البیان میں ہے کہ آنحضرت نے ابن عباس سے فرمایا:۔
اذا قراٴت القراٰن فرتلہ ترتیلا
جب قرآن کی تلاوت کیا کرو تو اسے ترتیل کے ساتھ پڑھا کرو ۔
ابن عباس کہتے ہیں ” میں نے عرض کیا یا رسول اللہ ! ترتیل کیا ہوتی ہے ؟تو آپ نے فرمایا :
بینہ تبییناً، ولا تنثرہ نثر الدغل ( الرمل)ولا تھذہ ھٰذا الشعر، قفوا عند عجائبہ، و حرکوا بہ القلوب ، ولا یکونن ھم احدکم اٰخر السورة
حروف اور کلمات کو صحیح طریقے پر ظاہر کرو، خشک کھجوروں ( یا ریب کے ذروں ) کی مانند اسے منتشر نہ کرو اور نہ ہی اشعار کی مانند اسے فرفر اور جلدی جلدی پڑھا کرو جب اس میں عجائبات کا تذکرہ آجائے تو وہاں پر ٹھہرجاوٴ اور غور و فکر کرو، دلوں کو اس کے ذریعہ متحرک کرو ، ہر گز تمہاری نیت یہ نہیں ہونی چاہئیے کہ جلدی سے سورت کو ختم کرنا ہے ( بلکہ اہم مقصد قرآن میں غور و فکر اور ا سے استفادہ کرنا ہے )(۱)۔
بعینہیہی چیز اصول کافی میں حضرت امیر المومنین سے منقول ہے (۲) ۔
حضرت امام جعفر صادق علیہ السلام سے بھی اس طرح کی حدیث نقل ہوئی :
الترتیل ان تتمکث بہ و تحسن بہ صوتک، واذا مررت باٰیة فیھا ذکر النار فتعوذ باللہ من النار و اذا مررت باٰیة فیھا ذکر الجنة فاسئل اللہ الجنة
ترتیل یہ ہے کہ آیات کو ٹھہر ٹھہر کر اور اچھی آواز کے ساتھ پڑھو جب کسی ایسی آیت پر پہنچو جس میں جہنم کا تذکرہ ہے تو خدا کی پناہ مانگو اور جب کسی ایسی آیت پر پہنچو جس میں بہشت کا ذکر ہے تو خدا سے بہشت کی دعا مانگو( خود کو بہشتیوں کے اوصاف سے متصف کرو اور جہنمیوں کی صفات سے بچاوٴ)(۳) ۔
1۔مجمع البیان ، زیر بحث آیت کے ذیل میں ۔
2۔ اصول کافی جلد ۲ ص ۴۴۹( باب ترتیل القرآن بالصوت الحسن )۔
3. مجمع البحرین مادۂ " رتل "۔
۴۔ ”یحشرون علی وجوھھم الیٰ جھنم کی تفسیر:۲۔ قرآن کا تد ریجی نزول کیوں ؟
12
13
14
15
16
17
18
19
20
Lotus
Mitra
Nazanin
Titr
Tahoma