۱۔ ہوس پرستی اور اس کا دردناک انجام:

سایٹ دفتر حضرت آیة اللہ العظمی ناصر مکارم شیرازی

صفحه کاربران ویژه - خروج
ذخیره کریں
 
تفسیر نمونہ جلد 15
۲۔ جانورں سے بڑھ کر گمراہ کیوں ؟جانوروں سے بھی گمراہ

اس میں شک نہیں کہ انسان کے اندر مختلف قسم کی خواہشات اور طرح طرح کی جبلتیں موجود ہیں جو سب کی سب اس کی زندگی کے لئے ضروری ہیں غیظ و غضب، اپنے کمال کے لئے ودیعت فرمایا ہے ۔
جو چیز زیادہ اہم ہے وہ یہ ہے ہ چیزیں حد سے تجا وز کرجاتی ہیں اور عقل کے لئے ایک مطیع خد متگار کی بجائے اسے قید و بند میں ڈال کر بغاوت اور سر کشی پر اتر آتی ہیں جس کا نتیجہ یہ ہوتا ہے کہ وہ انسان کے سارے وجود پر حاکم ہو کر زمام ِ اختیاراپنے ہاتھوں میں لے لیتی ہیں۔
اسی صورت حال کو ہوس پرستی کہتے ہیں جو بت پرستی کا تمام اقام سے زیادہ خطر ناک ہے بلکہ بت پرستی بھی اسی سے پیدا ہو تی ہے ۔
یہی وجہ ہے کہ اسلام کے عظیم پیغمبر نے ”ہوا و ہوس کے بت “ کو سب سے بڑا اور سے سے بُرا بت شمارکیا ہے چنانچہ ارشاد فرماتے ہیں :
ما تحت ظل السماء من اٰلہ یعبد من دون اللہ اعظم عند اللہ من ھوی متبع
آسمان کے نیچے کوئی بت اللہ کے نزدیک ہوا و ہوس کے بت سے بڑا نہیں ہے جس کی پرستش کی جاتی ہو (1) ۔
ایک اور حدیث میں کسی پیشوائے اسلام کا ارشاد گرامی ہے :
ابغض الہ عبد علی وجہ الارض الھویٰ
سب سے بڑھ کر قابل نفرت بت جس کی روئے زمین پر پرستش کی جاتی ہے خواہشات کا بت ہے ۔
اگر اس بارے میں مزید غو ر فکر سے کام لیں تو اس حقیقت سے بخوبی واقف ہو جائیں گے کیونکہ ہوس پرستی غفلت اور بے خبری کا پیش خیمہ اور سر چشمہ ہے کیونکہ قرآن کہتا ہے :۔
ولا تطع من اغفلنا قلبہ عن ذکرنا و اتبع ھواہ
اس شخص کی اطا عت نہ کرو جس کے دل کو ہم نے اپنی یاد سے غافل کردیا ہے اور جو اپنی خواہشات کے تابع ہے ۔ (کہف ۔۲۸)
ہوس پرستی کفر اور بے ایمانی کا سر چشمہ بھی ہے جیسا کہ قرآن فرماتا ہے :
”فلا یصدنک عنھا لا یوٴمن بھا و اتبع ھواہ “
تمہیں قیامت پر ایمان لانے سے وہ شخص نہ روکے جو خود اس پر ایمان نہیں رکھتا اور اپنی ہوا و ہوس کا پیرو کار ہے ۔( طٰہٰ۔۱۶)
تیسری بات یہ ہے کہ ہوا و ہوس پرستی بد ترین گمراہی بھی ہے چنانچہ ارشاد ہو تا ہے :
و من اضل ممن اتبع ھواہ بغیرھدی من اللہ
اس شخص سے بڑھ کر اور کون شخص گمراہ ہوسکتا ہے جو اپنی خواہشات نفسانی کی پیروی کرتا ہے اور خدا کا ہدایت یافتہ نہیں ہے ۔( قصص۔۵۰)
چوتھی بات یہ ہے کہ ہوس پرستی ، حق طلبی کے مقابلے میں ہے اور انسان کو راہ ِ راست سے ہٹا دیتی ہے جیسا کہ قرآن مجید کی سورة ص آیت ۶۶ میں ارشاد ہوتا ہے :
فاحکم بین الناس بالحق و لا تتبع الھوی فیضلک عن سبیل اللہ
لوگوں کے درمیان حق اور انصاف کا فیصلہ کرو اور خواہشات پیروی مت کرو کیونکہ یہ تمہیں راہ خدا سے ہٹا دے گی ۔
پانچویں بات یہ ہے کہ خواہشات ِ نفسانی کی اتباع عدل و انصاف سے روک دیتی ہے ، قرآن فرماتا ہے :
فلا تتبعوا الھویٰ ان تعدلوا
خواہشات ِ نفسانی کی اتباع تمہیں عدل و انصاف سے نہ روک دے ۔( نساء ۔۱۳۵)
چھٹی اور آخری بات یہ ہے کہ اگر زمین و اسمان کا نظام انسانوں کی خوا ہشات کے محور پر گر دش کرنے لگ جائے تو ساری کائنات فساد کی لپیٹ میں آجائے ، ارشاد ہوتا ہے :
و لو اتبع الحق اھوائھم لفسدت السماوات والارض و من فیھن
اگر حق ان لوگوں کی پیروی کرنے لگ جائے تو آسمان و زمین اور ان میں رہنے والے سب کے سب فاسد ہو جائیں (موٴمنون ۔۷۱)
اسلامی روایات میں بھی اس سلسلے میں ہلادینے والی تعبیرات ملتی ہیں۔چنانچہ ایک روایت میں حضرت علی علیہ السلام فرماتے ہیں :
اشقیٰ من انخدع لھواہ و غرورہ
بد بخت ہے وہ انسان جو خواہشات اور غرو ر سے دھوکا کھا جائے (2) ۔
ایک اور روایت میں حضرت علی علیہ اسلام ہی سے منقول ہے کہ :
الھویٰ عدو العقل
خواہشات ِ نفسانی عقل کی دشمن ہوتی ہیں (3) ۔
آپ علیہ اسلام ہی فرماتے ہیں :۔
الھوٰی اس المحن
ہوا و ہوس تمام رنجم و غم کی بنیاد ہیں(4)۔
حضرت امیر علیہ السلام ہی فرماتے ہیں :۔
لادین مع ھویٰ (5) ۔
اور
ولا عقل مع ھویٰ (6) ۔
کبھی بھی دین اور خواہشات ِ نفسانی ، اور عقل اور خواہشات ِ نفسانی اکھٹے نہیں ہو سکتے۔
خلاصہ کلام یہ کہ جہاں خواہشات ِنفسانی اور ہوا و ہوس ہیں وہاں پر دین ہے نہ عقل ، وہاں پر بد بختی ، رنج و غم اور بلائیں ہیں اور بس ، وہاں پر یائے بے چارگی ہے یا شقاوت اور فساد۔
ہماری اپنی اور دوسروں کی زندگی کے دوران جو تلخ تجربے حاصل ہوئے ہیں وہ ہوا وہوس پرستی اور خواہشات ِ نفسانی کے بارے میں وارد ہونے والی آیات و روایات کے تما م نکات کا زندہ ثبوت ہیں ۔
ہم ایسے افراد کو بھی جانتے ہیں جنہوں نے ایک گھڑی کے لئے ہوائے نفس کی اتباع کی اور ساری عمر اس کا خمیازہ بھگتتے رہے ۔
ایسے نواجوانوں کو بھی دیکھا جائے جو ہوائے نفس کی پیروی میں ایسی خطرناک عادتوں اور جنسی اور اخلاقی بے راہروی کا شکار ہو گئے جن کی وجہ سے اب وہ معاشرے اور خاندان والوں کے لئے وبال ِ جان بن گئے ہیں اور اپنی قدر و قیمت کھو بیٹھے ہیں ۔اپنی تمام توانائیاں صلاحیتیں گنواچکے ہیں ۔
معاصراور گزشتہ زمانے کی تاریخ میں ہمیں ایسے لوگوں کے نام بھی ملتے ہیں جنہوں نے اپنی خواہشات کی تکمیل کے لئے ہزاروں بلکہ لاکھوں انسانوں کو موت کے گھاٹ اتار دیا اوراپنے نام کا ہمیشہ کے لئے داخل دشنام کردیا۔
یہ ایک اٹل اصول ہے اس میں استثناء کی کوئی گنجائش نہیں حتیٰ کہ عابد اور زاہد لوگ بھی اس سے مستثنیٰ نہیں ہیں۔ جیسا کہ ”بلعم باعورا“ جیسے لوگوں نے جب اپنی خواہشات کی اتباع کی تو عظمت ِ انسانی کی بلندیوں سے یوں گرے کہ قرآن نے انھیں ہمیشہ بھوکنے والے نجس کتے کے ساتھ تشبیہ دی ( ملاحظہ ہو اعراف ۱۷۶)۔
بنابریں باعث تعجب نہیں ہو گا کہ جب پیغمبر اکرم اور حضرت علی علیہ اسلام ایسی بات فرمائیں کہ :
ان اخوف ما اخاف علیکم اثنان اتباع الھوٰی و طول الامل ۔ اماتباع الھوٰی فیصد عن الحق و اما طول الامل فینسی الاٰخرة (7) ۔
تمہاری سعادت کی راہ میں جو سب سے زیادہ خطرناک لغزش کا مقام ہے ، وہ ہوائے نفس کی اتباع اور لمبی لمبی آرزوئیں ہیں کیونکہ ہوائے نفس کی تکمیل تمہیں حق سے روک دے گی اور لمبی آرزوئیں تمہیں آخرت سے بے خبر کر دیں گی۔
ہوائے نفس کے مد مقابل یعنی تر ک خواہشات کے بارے میں میں قرآن وحدیث میں جو تعبیرات وارد ہوئی ہیں اسلامی نقطل نظر سے اس مسئلے کی گہرائی اور گیرائی کو بخوبی واضح کرتی ہیں ۔یہاں تک کہ خوفِ خدا اور نفس کی مخالفت کو جنت کی کنجی قرار دیا گیا ہے چنانچہ ارشاد ہوتا ہے :
و اما من خاف مقام ربہ و نھی النفس عن الھوٰ فان الجنة ھی الماٴوٰی
جو شخص اپنے پروردگار کی عظمت سے ڈرے اور اپنے آپ کو خواہشات ِ نفسانی سے روکے یقینا بہشت اس کا ٹھکانا ہے ۔( نازعات۔ ۴۰ ۔۴۱)
حضرت علی علیہ السلام ارشاد فرماتے ہیں :۔
اشجع الناس من غلب ھواہ
شجاع ترین آدمی وہ ہے جو اپنی خواہشات پر غالب آجائے (8) ۔
اللہ کے نیک بندوں ، خدا کے دوستوں ، علماء اور بزرگان ِ دین کے بارے میں ایسے ایسے واقعات بیان ہوئے ہیں جن سے معلوم ہوتا ہے کہ انھیں اس سے عظیم اور بلند مرتبہ صرف خواہشات ِ نفسانی کی مخالفت کی وجہ سے حاصل ہوا ہے جس کا حصول عام طریقوں سے ناممکن ہے ۔
1۔ تفسیر المیزان جلد ۱۵ ص۲۵۷بحوالہ تفسیر در منثور ، اسی آیت کے ذیل میں ۔
2 ۔ نہج البلاغہ خطبہ ۸۶ ۔
3 ۔غرر الحکم جملہ ۲۶۵۔
4 ۔غرر الحکم جملہ۔۱۰۴۸۔
5 ۔غرر الحکم جملہ۔۱۰۵۳۱۔"
6۔غرر الحکم جملہ۔۱۰۵۴۱۔
7 ۔سفینةالبحار جلد ۲ ص ۷۲۸( مادہ ہویٰ کے ذیل میں ) اور نہج البلاغہ خطبہ، ۴۲۔
8 ۔ سفینة البحار جلد ۱ ص ۶۸۹( مادہ شجع )۔
۲۔ جانورں سے بڑھ کر گمراہ کیوں ؟جانوروں سے بھی گمراہ
12
13
14
15
16
17
18
19
20
Lotus
Mitra
Nazanin
Titr
Tahoma