۲۔ جانورں سے بڑھ کر گمراہ کیوں ؟

سایٹ دفتر حضرت آیة اللہ العظمی ناصر مکارم شیرازی

صفحه کاربران ویژه - خروج
ذخیره کریں
 
تفسیر نمونہ جلد 15
سوره فرقان / آیه 45 - 50۱۔ ہوس پرستی اور اس کا دردناک انجام:

مندر جہ بالا آیات میں مطلب کی اہمیت کو بیان کرنے کے لئے پہلے ارشاد فرمایا گیا ہے :
جن لوگوں کا معبود خواہش ِ نفسانی ہیں وہ چوپایوں کی مانند ہیں ۔
پھر اس سے بڑھ کر فرمایا گیا ہے :
بلکہ ان سے بھی زیادہ گمراہ ہیں ۔
اس جیسی ایک تعبیر سورہ اعراف کی آیت ۱۷۲ میں بھی آئی ہے جس میں بتا یا گیا ہے کہ اہل جہنم آنکھ، کان اور عقل و خرد سے کام نہ لینے کی وجہ سے اس طرح کے انجام سے دو چار ہوں گے :
اولٰئک کالانعام بل ھم اضل
وہ لوگ جو چوپایوں کی مانند بلکہ ان سے بھی بڑھ کر گمراہ ہیں ۔
اگر چہ اجمالی طور پر ان کا چوپایوں سے بھی بڑھ کر گمراہ ہونا واضح ہے لیکن اس بارے میں مفسرین نے دلچسپ وضاحت کی ہے جسے تجزیہ و تحلیل اور کچھ اضافوں کے ساتھ ہم ذیل میں پیش کرتے ہیں ۔
۱۔اگر چوپائے کسی چیز کو نہیں سمجھ سکتے ، گوش شنوا اور چشم بینا نہیں رکھتے تو اس کی وجہ یہ ہے کہ ان میں یہ استعداد نہیں ہے لیکن کتنا بد بخت ہے انسان کہ جس میں تمام سعادتوں کی صلاحیت مخفی ہے اور خدا نے اسے اس قدر استعداد بخشی ہے کہ وہ زمین میں خدا کا نمائدہ اور خلیفة اللہ بن سکتا ہے لیکن اس کی حالت یہ ہے کہ خود کو اس قدر پست کردیتا ہے کہ اپنے آپ کو ایک جانور کی حد تک گرادیتا ہے اپنی تمام لیاقتوں کو ضائع کردیتا ہے خود مسجود الملائکہ ہونے کی سر بلندی سے گرا کر شیاطین کے ذلت آمیز گڑھوں میں ڈال دیتا ہے ۔کتنے دور کی بات ہے ، اس سے بڑھ کر اور کیا گمراہی ہو سکتی ہے
۲۔جانوروں سے تقریباً حساب و کتاب نہیں لیا جائے گا نہ ہی وہ کسی سزا اور جزا کے مستحق ہوں گے لیکن انسانوں کا حساب و کتاب بھی ہوگا اور گمراہ لوگوں کو اپنے گناہوں کا بوجھ اپنے شانوں پر اٹھا نا ہو گا لیکن بغیر کسی کمی بیشی کے اپنے گناہوں کی سزا بھگتنا ہوگی ۔
۳۔چوپائے ، انسان کی بہت خد مت کرتے ہیں اور مختلف کام انجام دیتے ہیں لیکن سر کش اور باغی انسان نہ صرف کوئی کام نہیں کرتے بلکہ طرح طرح کے مصائب و آلام اور خطرات بھی پیدا کرتے رہتے ہیں ۔
۴۔چوپائے کسی کے لئے خطرہ نہیں بنتے اگر بنیں بھی تو ان کا خطرہ محدود ہوتا ہے لیکن افسوس ہے بے ایمان ، مستکبر اور ہوس پرست انسان پر جو کبھی جنگ کی ایسی آگ بھڑکادیتا ہے کہ جس میں ہزاروں ، لاکھوں انسان جل کر خاکستر ہو جاتے ہیں ۔
۵۔اگر چہ جانوروں کا کوئی آئین اور قانون نہیں ہے لیکن فطرت نے جبلت کی صورت میں ان کے لئے جو راستہ مقرر کردیا ہے وہ اس پر گامزن ہیں ،لیکن سر کش اور متکبر انسان نہ تو تکوینی قوانین کوکوئی اہمیت دیتا ہے او رنہ ہی تشریعی کو ، بلکہ اپنی خواہشات کو سب چیزوں پر حاکم سمجھتا ہے ۔
۶۔ چوپایوں نے کبھی اپنے کاموں کی توجیہ پیش نہیں کی اگر خلاف ِ قانون کرتے ہیں تو بھی اور اگر قانون کے مطابق کرتے ہیں تو بھی وہ اپنی مستی میں مست اور مگن چلے جارہے ہیں لیکن خود پرست ہوائے نفسانی کا پیرو کار اور خونخوار انسان اپنے جرائم کی یوں توجیہ کرتا ہے گویا اس نے خدائی فریضے کی تکمیل اور شرعی ذمہ داری پر عمل در آمد کیا ہے ۔
اس لحاظ سے دنیا کی کوئی چیز ہواو ہوس کے پیرو کار ، بے ایمان اور سر کش انسان سے بڑھ کر خطر ناک اور نقصان دہ نہیں ہے ۔اسی وجہ سے ایسے انسان کو سورہٴ انفال کی آیت ۲۲ میں ” شر الدواب“( ہر چلنے والی چیز سے بد تر ) کے عنوان سے موسوم کیا گیا ہے اور یہ کیا ہی عمدہ تعبیر ہے ۔
سوره فرقان / آیه 45 - 50۱۔ ہوس پرستی اور اس کا دردناک انجام:
12
13
14
15
16
17
18
19
20
Lotus
Mitra
Nazanin
Titr
Tahoma