امید افزا صفات

سایٹ دفتر حضرت آیة اللہ العظمی ناصر مکارم شیرازی

صفحه کاربران ویژه - خروج
ذخیره کریں
 
تفسیر نمونہ جلد 20
۱۔ ان آیات میں صفات الہٰیسوره مؤمن/ آیه 1- 3
اس سورت کاآغاز بھی حروفِ مقطعات سے ہوتاہے اوریہاں پرکچھ نئے حروف دکھائی دیتے ہیں اوروہ ہیں ” حاء “ اور” میم “ ۔
حروفِ مقطعات کے بار ے میں سورہٴ بقرہ ، سور ہ ٴ آل عمران ، سورہ ٴ اعراف اوربعض دوسری سورتوں کے آغاز میں ہم تفصیل کے ساتھ گفتگو کرچکے ہیں . یہاں پر جوچیز بیان کرنے کے قابل ہے وہ یہ ہے کہ بعض روایات اور اسی طرح بہت سے مفسرین کے مطابق یہ دوحروف کہ جن سے سورت کاآغاز ہورہاہے خداکے دونام ہیں کہ جن ناموں کے آغاز میںیہ دوحروف ہیں جس طرح کہ حضرت امام جعفرصادق علیہ السلام کی ایک حدیث میں ان کی ” حمید“ اور ” مجید“ سے تفسیر کی گئی ہے ( ۱)۔
یہ احتمال بھی ہے کہ ” ح “ خداکی ” حاکمیت “ اور ” م“ خداکی ” مالکیت “ کی طرف اشارہ ہو ۔
ا بن عباس سے منقول ہے کہ ” حٰم “ خداکا اسم اعظم ہے ( ۲)۔
ظاہر ہے کہ ان تفاسیر کاآپس میں کوئی تضاد نہیں بلکہ ممکن ہے کہ سب تفسیریں اس آیت کے معنی میں جمع ہوں۔
جس طرح کہ قرآن مجید کاطریقہ کار ہے کہ حروف مقطعہ کے بعد قرآ ن کی عظمت بیان کرتاہے اسی طرح بعد والی آیت میں بھی عظمتِ قرآن کاتذ کرہ ہے جواس کی طرف اشارہ ہے کہ یہ کتا ب اپنی اس قدر عظمت ورفعت کے باوجود انہی عام حروف الف باء سے مرکب ہے . اس قدر عظیم عمارت اس قدر معمولی سے صالح سے معرض وجود میں لائی گئی ہے ، جوبذات خوداس کے معجزہ ہونے کی دلیل ہے ۔
چنانچہ فرمایاگیا ہے : یہ ایسی کتاب ہے جوقادر اور دانا خداکی طرف سے نازل ہوئی ہے (تَنْزیلُ الْکِتابِ مِنَ اللَّہِ الْعَزیزِ الْعَلیمِ )۔
اس کی عزت اور قدرت اس بات کاموجب ہے کہ کوئی ایک بھی اس کی برابری نہیں کرسکتااوراس کا علم اس بات کا باعث ہے کہ اس کے تمام مضامین کمال کے اعلیٰ درجہ پر فائز ہیں اور وہ ارتقاء وتکامل کی راہ میں تمام انسانی ضرور یات کو اچھی طرح جانتاہے ۔
اس کے بعد کی آیت میںخدا وند عالم کی پانچ ایسی عظیم صفات کاتذ کرہ ہے جن میں سے کچھ توامید افزا اور کچھ خوف آفرین ہیں ۔
فرمایا گیاہے : وہ ایساخدا ہے جو گناہوں کومعاف کرتاہے (غافِرِ الذَّنْبِ)۔
اور تو بہ قبول کرتاہے (وَ قابِلِ التَّوْبِ) ( ۳)۔
اس کی سزاسخت ہے (شَدیدِ الْعِقاب )۔
اس کی نعمتیں فر اوان ہیں (ذِی الطَّوْلِ) ( ۴)۔
ایسا خداہے جس کے علاوہ کوئی معبود نہیں (لا إِلہَ إِلاَّ ہُو)۔
تم سب کی باز گشت اسی کی طرف ہے (إِلَیْہِ الْمَصیر)۔
جی ہاں ! جوذات بھی ان اوصاف کی مالک ہے وہی عبادت کے لائق اور سزا اورجزادینے کی حق دار ہے ۔
۱۔ معانی الاخبار ازشیخ صدوق ۺ ص ۲۲ (باب معنی الحروفالمقطعة فی اوائل السور )۔
۲۔ تفسیر ” قرطبی “ اسی آیت کے ذیل میں ۔
۳۔ ” توب “ یاتو ، تو بہ کی جمع ہے یاپھر مصدر ہے ( مجمع البیان )۔
۴۔ ’ ’ طول “ (بروزن قول) نعمت اورفضیلت کے معنی میں بھی ہے اور طاقت ،امکان اورکسی چیزتک جاپہنچنے کے معنی میں آتاہے ، بعض مفسرین کے مطابق ”ذی الطول“ اسے کہاجاتا ہے جو عظیم اورطولانی نعمتیں کسی دوسرے کوبخش دے. بنابریں اس کامعنی ” منعم “ کے معنی سے خاص ہے ۔
۱۔ ان آیات میں صفات الہٰیسوره مؤمن/ آیه 1- 3
12
13
14
15
16
17
18
19
20
Lotus
Mitra
Nazanin
Titr
Tahoma