۲۔ ” الیاسین “ کون ہیں؟

سایٹ دفتر حضرت آیة اللہ العظمی ناصر مکارم شیرازی

صفحه کاربران ویژه - خروج
ذخیره کریں
 
تفسیر نمونہ جلد 19
سوره صافات / آیه 133 - 138۱۔ الیاس (ع) کون ہیں ؟

مفسّرین اورموٴر خین کے ” الیاسین“ کے بار ے میں مختلف نظر یات ہیں ۔
الف : بعض اسے الیاس کی ایک لغت سمجھتے ہیں یعنی جس طرح ” میکان “ و ” میکائیل “ ایک مخصوص فرشتے کے لےی دولفظہ ہیں ، اور” سینا “ اور ” سینین “ دونوں ایک معروف سرزمین کی نام ہیں . اسی طرح ” الیاس “ اور ” الیاسین “ بھی اس عظیم پیغمبر کے نام ہیں ( 1) ۔
ب:بعض دوسرے اسے جمع سمجھتے ہیں . اس طرح سے کہ ” الیاس “ کے ساتھ یاء نسبتی کااضافہ ہو اتو ” الیاسی “ ہوگیا اوراس کے بعد یاء اور نون کے ساتھ اس کی جمع بنائی گئی اور” الیاسین “ ہوگیا اور تخفیف کے بعد ” الیاسین“رہ گیا . اس بنا پر اس کا مفہوم وہ تمام اشخاص ہیںجو الیاس کے ساتھ مربُوط تھے اوران کے مکتب کے پیرو کار بن گئے تھے ( 2) ۔
ج: بعض کاخیال ہے کہ ” آلیاسین “ الف ممدودہ کے ساتھ ہے جولفظ ” آل “ اور ” یاسین “ کامرکب ہے . ایک روایت کے مطابق ” یاسین “ حضرت الیاس کے باپ کانام ہے . ایک اور روایت کے مطابق پیغمبرگرامئی اسلام (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم ) کانام ہے . اس بنا ر ” آل یاسین “ پیغمبر گرامئی اسلام (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم ) کی آل واولاد کے معنی میں ہے یاالیاس کے باپ یاسین کا خا ندان مر اد ہے۔
واضح قرائن خود قرآن میں موجود ہیں جو اسی پہلے معنی کی تائید کرتے ہیں . یعنی ” الیاسین “ سے مراد الیاس ہی ہیں کیونکہ ” سَلامٌ عَلی إِلْیاسینَ“ کی آیت سے ایک آیت کافاصلہ کے بعد فرمایاگیاہے :
إِنَّہُ مِنْ عِبادِنَا الْمُؤْمِنینَ
وہ ہمارے موٴمن بندوں میں سے تھا ۔
ضمیر مفرد کا ” الیاسین “ کی طرف لوٹنا اس بات کی دلیل ہے کہ وہ ایک شخص سے زیادہ نہیں یعنی وہی جناب الیاس علیہ السلام دوسری دلیل یہ ہے کہ یہ چار آ یات جوحضرت الیاس علیہ السلام کی داستان کے آخر میں ہیں بعینہ وہی آ یات ہیں جونو ح علیہ السلام ، ابراہیم علیہ السلام ،موسٰی علیہ السلام اور ہارون علیہ السلام کی داستان کے آخر میں آ ئی ہیں اور جب ہم ان آ یات کو ایک دوسر ے کے پہلومیں رکھ کردیکھتے ہیںتوہمیں معلوم ہوتاہے کہ جوسلام خداکی طر ف سے ان آ یات میں آیاہے وہ اسی پیغمبر کے لیے ہے جس کابیان ابتداءِ گفتگو میں ہے (سَلامٌ عَلی نُوحٍ فِی الْعالَمینَ،سَلامٌ عَلی إِبْراہیمَ،سَلامٌ عَلی مُوسی وَ ہارُون،) اس بنا پر یہاں بھی :”سَلامٌ عَلی إِلْیاسینَ“ : الیاس پرسلام ہوگا
( غورکیجیے گا ) ۔
وہ نکتہ جس پر یہاں خاص طورپر توجہ کی ضرورت ہے یہ ہے کہ بہت سی تفاسیرہیں ایک حدیث نقل ہوئی ہے کہ جس کی سند ابن عباس کی طرف لو ٹتی ہے . وہ کہتے ہیں کہ ” آ ل یاسین “ سے مراد آل ِ محمد (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم ) ہیں . کیونکہ ” یاسین “ پیغمبر السلام (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم ) کے اسما ء میں سے ایک ہے۔
معانی الاخبار میںصدوق نے ایک بات جو ” آل یاسین “ کی تفسیر کے لیے ذ کر کیاہے ،اس میں پانچ احادیث اس ضمن میں نقل کی ہیں .ان میں سے ایک حدیث کے سواکوئی بھی آئمہ اہل بیت تک نہیں پہنچتی اوراس حدیث کا راوی ایک شخص ” کا دح “ یا”قادح “ نامی ہے ( 3) جس کے بار ے میں کتب رجال میں کوئی خبرنہیں ہے۔
چونکہ یہ اخبار اس مفر وضہ کی بنا پر ہیں کہ ہم اوپر والی آ یت کی قراء ت کو ’‘کی صورت میں پڑھیں اور آیات کی ہم آہنگی کو نظر اندازکردیں اوران روایات کی اسناد بھی جیسا کہ ہم نے دیکھ لیاہے قابلِ بحث ہیں . بہتر یہی ہے کہ ہم ان روایات کے بار ے میں فیصلہ کرنے سے بازر ہیں اوران کاعلم ان کے اہل کے سپر دکردیں۔
1۔ ” البیان “ فی غریب اعراب القرآن جلد ۲ ص ۳۰۸۔
2ایضا ً۔
3۔معانی الاخبار ص ۱۲۲ ( جا معة المد رسّین قم کی شائع کردہ)
سوره صافات / آیه 133 - 138۱۔ الیاس (ع) کون ہیں ؟
12
13
14
15
16
17
18
19
20
Lotus
Mitra
Nazanin
Titr
Tahoma