بے شمار روایتیں

سایٹ دفتر حضرت آیة اللہ العظمی ناصر مکارم شیرازی

صفحه کاربران ویژه - خروج
ذخیره کریں
 
روحوں سے رابطہ کی حقیقت
علم اسپریتسم
قابل توجہ تویہ ہے کہ انہوں نے اپنے گمانمیں اسلامی مسائل اور بڑے فلاسفہ کی کتابوںمیں مندرج نظریات پر حاشیہ لگانے کی کو شش کی ہے ۔
حالانکہ وہ خود فلسفہ اور اسلامی مسائل میں نہایت ضعیف ہیں، انہوں نے یہی خیال کرلیا ہے کہ کچھ کتابوں کے نام یاد کر کے اور کلمہ( اسپریٹ ) کی تکرار کر نے کے ذریعہ بڑے فلاسفہ کے مد مقابل کھڑے ہوسکتے ہیں ۔
اس کے بعد معذرت چاہتے ہوئے انکی معلومات کا ایک گوشہ پیش کر تاہوں ، آپ ملاحظہ کریں کہ جنھوں نے شرقی فلاسفہ کے اقوال کو جانناچاہا ہے خود کتنے پانی میں ہیں ، انہیں ( جوہر ) اور ( عرض) کے درمیان فرق کا کوئی علم نہیں ہے ۔
١۔کہتے ہیں ہمارے فلاسفہ نے صورت کے جوہر یا عرض ہونے میں اختلاف کیا ہے ( شمارہ ١٤٩٧)
حالانکہ جسے بھی فلسفہ کے متعلق تھوڑی بہت معلومات ہو وہ سمجھ جائے گا کہ صورت (فلسفی اصطلاح کے اعتبار سے )جوہر کی قسم ہے اور عرض سے اس کا کو ئی واسطہ نہیں ہے ۔
٢۔ایک دوسرے مقام پر کہتے ہیں :نماز میں کم از کم ایک سورہ پڑھنا واجب ہے (شمارہ ١٤٩)
حالانکہ اگر ایک توضیح المسائل کو اٹھا کر مطالعہ کیا جائے تو معلوم ہوگا کہ شیعہ عقیدہ کے مطابق چار سورے اور اہل تسنن کے عقیدہ کے مطابق دو سوروں کی تلاوت ( دو مرتبہ سورہ حمد اور چند آیات ) کو واجب ہے ۔
٣۔ اپنے گمان کے مطابق انہوں نے ابن سینا پر مسئلہ زمان کے تحت اعتراض کر نے کی کو شش کی ہے ، کہتے ہیں: آغاز کے بغیر یعنی کیا ؟ کیا یہ تعریف قدیم ہونے کے علاوہ کچھ اور ہے ( شمارہ ١٤٩٩)
انکا یہ جملہ اس بات کی گواہی دے رہا ہے کہ انہیں ( قدیم زمانی ) اور ( قدیم ذاتی) کے درمیان موجود فرق کا کوئی علم نہیں ہے جب کہ جسے بھی فلسفہ کے الفباء سے مختصرآشنائی ہو اسے اس فرق کا بخوبی علم ہوتا ہے ۔
٤۔ ایک اور مقام پر فرماتے ہیں : فلاسفہ کے درمیان ٩٠٠ سال تک اختلاف رہا ہے کہ زمان میں بُعدمفطور ہے یا مقطور اور اب تک معلوم نہ ہوسکاکہ یہ کلمہ قاف سے یا فاء سے ۔
میرے عزیز! فلسفہ میں بحث زمان ایک اہم بحث ہے جس نے ہماری کتابوں کے متعدد صفحات کو سیاہ کردیا ہے ، ہمارے فلاسفہ نے انشٹن سے پہلے حرکت اور زمان کے رابطہ کو کشف کرلیا تھا لیکن آپ یہ بتائیں کہ کس نے ٩٠٠ سال تک اس کلمہ میں بحث کی (اصولاً مقطور مکان سے مربوط ہے نہ زمان سے ) کم از کم شرح منظومہ، اسفار اور اشارات میں مباحث زمان و مکان کا مطالعہ کر لیا ہوتا ،اس کے علاوہ کسی نے بھی فائ یا قاف ہونے میں کوئی اختلاف نہیں کیا ہے ۔
٥۔ انہیں علم تفسیر پر اتنا تبحر ہے کہ ایک آیت کے درست ترجمہ سے بھی عاجز ہیں جیسے فمن یعمل مثقال ذرة خیریرہ ... کا اس طرح ترجمہ کیا ہے : جو بھی ایک مثقال کے برابر نیک عمل انجام دے گا اسے وہ دیکھے گا اور جوبھی ایک مثقال کے برابربرا عمل انجام دے گا اسے وہ دیکھے گا ۔ ( شمارہ ١٣٩١)
انہوں نے یہ خیال کرلیا ہے کہ لغت اور عرب میں مثقال کے جو معنی ہیں وہ آج کے دور میں عطر فروشی کی دوکانوں پر مستعمل مثقال کا ہم معنی ہے ، حالانکہ ایسا کچھ بھی نہیں ہے، مثقال وزن کے معنی میں ہے یعنی ایک ذرہ کی سنگینی کے مطابق اور خودذرہ ،چیونٹی کے معنی میں ہے جسے باریک اشیاء کے لئے بولا جاتا ہے ( قاموس اللغہ)
لیکن علامہ بحر العلوم نے مثقال کے وہی معنی کئے ہیں جو عطر فروشی کی دوکانوں پر بولاجاتا ہے، یہ بات مسلم ہے کہ جسے تھوڑی سی بھی معلومات ہو وہ کبھی بھی اپنے بزرگوں کے خلاف زبان نہیں کھولتا ،ایک عالم دوسرے کو خوب پہچانتا ہے .
قدر زر زرگر شناسد
قدر جوہر جوہری
٦۔کہتے ہیں کہ جو کچھ بھی میں روحوں کے دوبارہ پلٹنے کے سلسلہ میں کہتا ہوں وہ نسخ نہیں بلکہ تناسخ ہے ، ان کی عین عبارت ملاحظہ کریں ہم تناسخ کو باطل سمجھتے ہیں اور تناسخ کے ماننے والوں کے مخالف ہیں اسی طرح وہ بھی ہمارے مخالف ہیں ،جس طرح روحوں کی بازگشت کے مسئلہ کو ہم مانتے ہیں وہ لوگ اس کے بالکل مخالف ہیں لیکن نسخ ایک حد تک روحوں کی بازگشت کے سلسلہ میں ہمارے عقیدہ سے نزدیک ہے ...
حضور! آپ جو کچھ کہہ رہے ہیں وہ عین تناسخ ہے ، تناسخ اور نسخ دونوں ایک مادہ سے مشتق ہوئے ہیں ، ان دونوں میں کوئی فرق نہیں ہے اورروحوں کی بازگشت، نسخ و تناسخ کے معنی میں ہے ، ہاں ! اتنا ضرور ہے کہ تناسخ ایک وسیع معنی کے لئے استعمال ہوتا ہے جو انسان کی روح کی بازگشت خود انسان میں یا حیوان میں ہردو کو شامل ہے ۔
خلاصہ کلام یہ ہے کہ آپ نے اس تناسخ کو نسخ میں بدل کر حقیقت کو چھپانے کی کوشش کی ہے جب کہ یہ دونوں ایک ہی معنی میں استعمال ہوتے ہیں ۔
علم اسپریتسم
12
13
14
15
16
17
18
19
20
Lotus
Mitra
Nazanin
Titr
Tahoma