۱ ۔ قوم عاد کس طرح تباہ ہوئی ؟

سایٹ دفتر حضرت آیة اللہ العظمی ناصر مکارم شیرازی

صفحه کاربران ویژه - خروج
ذخیره کریں
 
تفسیر نمونہ جلد 20
سوره فصلت/ آیه 1- 5

اسی سورہ کی تیرھویں آیت کی روسے قوم عاد اور قوم ثمود دونوں ” صاعقہ “ کے ذریعے نیست ونابود ہوئیں ، جب کہ زیرتفسیر آیات کہتی ہیں کہ ”صر صر “ یعنی تیزوتند ہواکے ذ ریعے تباہ وبرباد ہوئیں ، توکیاان دونوں کاباہم تضاد ہے ؟
جو اباً گزارش ہے کہ ارباب لغت اور مفسرین نے ” صاعقہ “ کے دومعانی بتائے ہیں ایک عام اور دوسراخاص ۔
عام معنی کے لحاظ سے صاعقہ ہراس چیزکوکہتے ہیں جوانسان کوہلاک کردیتی ہے اور بقول صاحب مجمع البیان ” المھلکة “ من کل شی ء “ اور خاص معنی کے لحاظ سے آگ کے اس عظیم انکار سے کوکہتے ہیں جوآسمان سے گرتاہے اورجوکچھ بھی اس کی زد میں آجاتا ہے جل کرراکھ ہوجاتاہے .اس کی تشریح انہی آیات کی تفسیر میںہم کرچکے ہیں ( یہ عظیم چنگاری بادل اورزمین کی الیکڑیسٹی کے باہمی تبادلے سے پیدا ہوتی ہے )۔ 
اسی لیے اگر ” صاعقہ “ کاپہلا معنی مراد لیاجائے توتیز ہوا کے معنی کے ساتھ اس کاتضاد نہیں ہوگا ۔
راغب ، مفردات میں کہتے ہیں کہ بعض لوگوں کے نزدیک ”صاعقہ “ تین قسم کی ہیں . ایک موت کے معنی میں ،دوسری عذاب کے معنی ہیں اور تیسری آگ کے معنی میں .خاص کر ” اٴَنْذَرْتُکُمْ صاعِقَةً مِثْلَ صاعِقَةِ عادٍ وَ ثَمُود“ والی آیت میں عذاب کے معنی میں ہے۔
وہ آگے چل کرکہتے ہیں یہ سب ایک معنی میں جمع ہوجاتے ہیں ” صاعقہ“ ایک زبردست مہیب آواز ہوتی ہے جوفضا میں اٹھتی ہے اورکبھی تواس میں آگ ہوتی ہے ، کبھی موت اورکبھی کوئی دوسراعذاب ،غرض ”صاعقہ “ ایک چیز ہوتی ہے اور یہ اس کے اثرت ( 1)۔ 
یہ احتمال بھی ہے کہ قوم عاد دگنے عذاب میں مبتلاہوئی ہو پہلے توان کے شہروں پرایک عرصے تک تیز وتند ہواکے جھکڑچلتے رہے ہوں ، پھرحکم خداکے مطابق تباہ کن آتشین بجلی ا ن پر گری ہو کہ جس نے انہیں جلاکر بھسم کردیاہو۔
لیکن قوم عاد کی سزا کے سلسلے میں قرآن مجید کی دوسری آیات کو مد نظر رکھتے ہوئے پہلا جواب زیادہ مناسب نظر آتاہے ( 2)۔ 
1۔ ” مفردات راغب “ ” مادہ صعقہ “ ۔
2۔ سورہ” ذرایات “ کی آیت ۴۱ ، سورہ ٴ حاقہ کی آیت ۶ سورہ ٴ قمر کی آیات ۱۸ تا ۱۹ ۔
سوره فصلت/ آیه 1- 5
12
13
14
15
16
17
18
19
20
Lotus
Mitra
Nazanin
Titr
Tahoma