۲۔ انسان اورو سوسوں کے طوفان :

سایٹ دفتر حضرت آیة اللہ العظمی ناصر مکارم شیرازی

صفحه کاربران ویژه - خروج
ذخیره کریں
 
تفسیر نمونہ جلد 20
سوره فصلت/ آیه 1- 5
انسان کی سعادت اوررضائے خداکے حصول کی راہ میں کچھ صعب العبوراور مشکل چوٹیاں بھی موجود ہیں جہاں پر شیطان گھات لگائے بیٹھے ہیں کہ اگر انسان وہاں سے اکیلے عبور کرناچاہے توہر گز نہیں کرسکتا . لہٰذا اسے چاہیے کہ وہ خدا کے لطف وکرم کاسہارا لے اورخدا کی آس اوراس کی ذات پر توکل کوساتھ لے کر ایسے خطرناک راستوں ، کوعبور کرنا چاہیے . طوفان جس قدر شدید ہوتے جائیں خدا کی ذات پر اس کاتوکل او ر اعتماد بڑھتا جائے اور خدا کے سیایہ لطف وکرم میںزیادہ سے زیادہ پناہ لے۔
ایک روایت میں ہے کہ کسی شخص نے پیغمبر اسلام صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے سامنے دوسرے شخص کی بد گوئی کی اورغصّے کی آگ اس کے دل میں بھر ی ہوئی تھی . جب آنحضرت صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے اس سے سنا تو فرمایا :
انی لاعلم کلمة لوقا لھالذھب عنہ العضب ، اعوذ باللہ من الشیطان الرجیم
میں ایک ایساکلمہ جانتاہوں کہ اگرغصّے والاانسان اسے زبان پرلائے تو اس کاغصہ کافور ہوجائے او ر وہ ہے ” اعوذ باللہ من الشیطان الرجیم “
اس شخص نے عرض کی ” مجنو نا ً ترانی “ (آپ مجھے دیوانہ سمجھتے ہیں اورکیا شیطان مجھ میں سماچکاہے ؟ ) توآنحضرت صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے قرآن سے استناد کرتے ہوئے اس آیت کو تلاوت فرمایا :
و اما ینز غنک من الشیطان نزغ فاستعذ باللہ
جب شیطانی وسو سے تمہیں گھیرلیں توخدا کی پناہ حاصل کرو ( 1)۔ 
یہ اس بات کی طرف اشارہ ہے کہ طوفان غضب شیطانی وسوسوں سے اٹھتے ہیں جیسا کہ خواہشات نفسانی کے طوفان بھی وسوسوں کی پیدا وار ہوتے ہیں۔
کتاب خصا ل صدوق میں ہے کہ حضرت امیر المومنین علیہ السلام نے مسلما نوں کے دینی اور دنیاوی فوائد کے چار سو باب تعلیم فرمائے ہی جن میں سے ایک یہ بھی ہے :
اذا وسوس الشیطان الی احدکم فلیستعذ باللہ ولیقل اٰمنت باللہ مخلصاً لہ الدین
جب بھی تم میں سے کسی کو شیطان وسوسوں میں ڈالنے لگے تواسے چاہیئے کہ وہ خدا کی پناطلب کرے اورکہے میںخدا پرایمان لایااور میں نے اپنے دین کواس لیے خالص کیا ( 2)۔ 
1۔ تفسیر روح المعانی ، جلد ۲۴ ،ص ۱۱۱۔
2۔ تفسیر نورالثقلین ، جلد ۴ ،ص ۵۵۱۔
سوره فصلت/ آیه 1- 5
12
13
14
15
16
17
18
19
20
Lotus
Mitra
Nazanin
Titr
Tahoma