امیر الموٴ منین علی علیہ السلام فرماتے ہیں :
وایم اللہ ! ما کان قوم قط فی غض نعمة من عیش فزال عنھم الا بذنوب اجتر حوھا،لا ن
اللہ لیس بظلام للعبید
خداکی قسم کسی بھی قوم سے نعمتیں اس وقت تک نہیں چھینی گئیں جب تک انہوں نے گناہوں
کاارتکاب نہیں کیا کیونکہ خدا تو اپنے بندوں پر قطعاً ظلم نہیں کرتا ۔
پھر فرمایا :
و لوان الناس حین تنزل بھم التقم،و تزول عنھم النعھ ،فزعواالی ربھم یصدق من
نیاتھم،وولہ من قلوبھم،لرد،علیھم کل شارد واصلح لھم کل فاسد
اگرلوگ بلاؤں کے نازل ہونے او ر نعمتوں کے سلب ہونے کے موقع پر صدق دل کے ساتھ اپنے
پروردگار کی بار گاہ کارخ کریں اور خدا کی محبت سے لبر یز دل کے ساتھ اس سے مشکل
دور ہونے کی درخواست کریں تو اللہ انہیں چھینی ہوئی نعمتیں پلٹا دے اوران کے ہرقسم
کے بگڑ ے امور کی اصلاح کردے ( 1)۔
اس بیان سے صاف ظاہر ہوتاہے کہ گناہوں کا، سلب نعمت کے ساتھ کس حد تک باہمی رابط
ہے۔
1۔ نہج البلاغہ خطبہ . ۱۸۸۔