2۔ ہوس پرستی کانجام :

سایٹ دفتر حضرت آیة اللہ العظمی ناصر مکارم شیرازی

صفحه کاربران ویژه - خروج
ذخیره کریں
 
تفسیر نمونہ جلد 21

اس حد تک منحوس اور دردناک اور خطرناک ہوتاہے کہ کبھی ایک لمحہ کی نفس پر ستی انسان کوزندگی بھر کی پشیمانی اور ندامت سے دوچار کردیتی ہے اور کبھی ایساہو تاہے کہ ایک لمحے کی نفس پرستی انسان کی ساری زندگی کے نتائج اوراس کے اعمال صالحہ کوتباہ و برباد اور ملیامیٹ کردیتی ہے ، اسی لیے قرآنی آ یات اور اسلامی روایات میں اس بات کو نہ ور دے کر بیان کیاگیاہے اوراس سے خبر دار کیاگیاہے ، جیساکہ پیغمبر اسلام (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم )کی ایک مشہور حدیث میں آ یاہے :
” ان اخوف مااخاف علی اُمّتی الھویٰ و طول الامل اما الھویٰ فانہ یصدعن الحق ، واما طول الامل فینسی الاٰخرة “ ۔
” دوچیزیں ایسی خطر ناک ہیں ، جن سے مجھے اپنی اُمّت کے بارے میں خوف آتاہے ، ایک تو خواہشات نفسانی کی پیروی اور دوسر ی لمبی چوڑی امیدیں ،کیونکہ نفس پرستی انسان کوحق سے باز ر کھتی ہے اور لمبی چوڑی آرز وئیں آخر ت کو بھلا دیتی ہیں ( 1) ۔
ایک اورحدیث میں ہے کہ حضرت امر الموٴ منین علیہ السلام سے پوچھا گیاکہ :
” ای سلطان اغلب واقوٰی “
” کون سی طاقت زیادہ غالب اور طاقت ور ہے ؟“
توآ پ علیہ السلام نے فرمایا :
” الھوٰ ی “
” خواہشات ِ نفسانی “ ( 2) ۔
ایک اورروایت میں ہے کہ امام زین العابدین علیہ السلام فرماتے ہیں کہ خدا وند تعالیٰ فرماتاہے :
” و عزّ تی و عظمتی و جلالی وبھائی و علوی وار تفاع مکانی ، لا یوٴ ثرعبد ھوای علی ھواہ الا جعلت ھمہ فی اٰ خرتہ ،و غناہ فی قلبہ ،وکففت عنہ ضیعتہ ،وضمنت السّما وات والارض رزقہ ،واتتہ الدّنیا وھی راغمة “۔
مجھے اپنی عزّت ،عظمت ،جلال ، نورانیت اور بلد مقام اور مرتبے کی قسم کوئی بندہ بھی میری خواہشات کو اپنی خواہشات پر مقدم نہیں کرتا مگر یہ کہ میں اس کی تمام ترتو جہات کوآ خرت کی طرف مبذول کردیتاہوں ، مخلوق سے بے نیازی کواس کے دل میں جاگزیں کردیتاہوں ،معاشی مسائل کواس کے لیے آسان کردیتاہوں ، آسمان اور زمین کواس کی روزی کاضامن بنادیتاہوں اور دُنیا وی نعمتیں سر جُھکائے اس کے حضُور پہنچ جاتی ہیں ( 3) ۔
ایک او رحدیث میں امام جعفرصادق علیہ السلام فرماتے ہیں :
” احذ رو ااھوائکم کما تحذ رون اعدائکم ، فلیس شی ء ٍاعدی للرجال من اتباع اھوائھم وحصائدِ السنتھم “ ۔
’ ’ خواہشات نفسانی سے ویسے بچو، جیسے اپنے دشمن سے بچتے ہو ،کیونکہ انسان کے لیے خواہشات نفسانی کی پیروی اور زبان پرجاری ہونے والے کلمات سے بڑھ کراس کا کوئی اور دُشمن نہیں ہے “ ( 4) ۔
آخر میں ایک حدیث جو امام جعفرصادق علیہ السلام سے منقُول ہے ، پیش ِ خدمت ہے :
” انی لا ر جوا لنجاة الھذہ الامة لمن عرف حقنا منھم الا لالحد ثلا ثة صاحب سلطان جائر ، وصاحب ھوی والفاسق المعلن “ ۔
” اس امّت سے جن لوگوں نے ہمار ے حق کو پہچانا ہے ان کی نجات کی امید رکھتاہوں سوائے تین قسم کے لوگوں کے ، ایک ظالم بادشاہوں کے ساتھی ، دوسرے نفس پر ست اور تیسر ے جوکھلم کھلا گناہوں کاارتکاب کرتے ہیں (اورکسِی قسم کا خوف ومحسُوس نہیں کرتے ) ( 5) ۔
اس بارے میں بہت سی آ یات اور روایات موجُود ہیں ۔
ہم اپنی اس گفتگو کوایک معنی جُملے کے ساتھ پایہٴ تکمیل تک پہنچاتے ہیں ، جوشانِ نزُول کی صُورت میں بیان کی گیاہے اورہمار ے مد عاپر زندہ گواہ ہے .ایک مفسر کہتے ہیں ۔
ایک رات کاواقعہ ہے کہ ابوجہل ولید بن مغیرہ کے ہمراہ خانہ کعبہ کے طواف میں مشغول تھا طواف کے دو ران اُس نے پیغمبر اسلام (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم)کے بارے میں بات شروع کر دی ،ابوجہل نے کہا: وا للہ انی لاعلم انہ صادق ( خدا کی قسم میں اچھی طرح جانتا ہوں کہ وہ سچّا ہے ) ۔ ” ولید نے کہا“ : ” چپ ر ہو تم کہاسے جانتے ہوکہ وہ سچّاہے ؟ “
ابوجہل نے کہا : ہم اسے بچپن اورلڑکپن میں ” صاد اورامین “ کے نا م سے پکارا کرتے تھے .اَب جبکہ اس کی عقل کامل ہوچکی ہے ،اور وہ شعور کے درجہ کمال تک پہنچ چکاہے توپھراسے ہم کذاب اور خائن کیونکہ کہہ سکتے ہیں ؟میں ایک بارپھر کتہاکہ ” وہ سچ کہتاہے “ ۔
ولید نے کہا:توپھر تم اس کی تصدیق کیوں نہیں کرتے اور اس پر ایمان کیوں نہیں لاتے ؟
ابوجہل نے کہا:تم چا ہتے ہوکہ قریشی عورتیں آپس میں بیٹھ کریہ کہیں کہ شکست کے خوف سے ابوطالب کے بھتیجے کے سامنے جھک گیاہوں ، لات وعزٰی کی قسم میں ہرگز اس کی اتباع نہیں کرو نگا ۔
اس موقع پر یہ آ یت نازل ہوئی : ( وَ خَتَمَ عَلی سَمْعِہِ وَ قَلْبِہ) ( 6) ۔
1۔بحارا لانوار ،جلد ۷۰ ،ص ۷۵ تا ۷۷۔
2۔بحارا لانوار ،جلد ۷۰ ،ص ۷۵ تا ۷۷۔
3۔بحارا لانوار ،جلد ۷۰ ،ص ۷۵ تا ۷۷۔
4۔اصولِ کافی جلد ۲،ص باب اتباع الہوٰی حدیث ۱۔
5۔بحارالانوار ،جلد ۷۰ ، ص ۷۶۔
6۔ تفسیر مراغی ، جلد ۲۵ ،ص ۲۷۔ 
12
13
14
15
16
17
18
19
20
Lotus
Mitra
Nazanin
Titr
Tahoma