آزمائشیں مختلف رنگ میں :

سایٹ دفتر حضرت آیة اللہ العظمی ناصر مکارم شیرازی

صفحه کاربران ویژه - خروج
ذخیره کریں
 
تفسیر نمونہ جلد 16

اگرچہ جملہ اقوام اورجماعتوں کے لیے امتحان کاعمومی ذکر ،مکہ کے ان مومنین کے لیے جو اس زمانے میں اقلیت میں تھے نہایت موٴ ثر تھا . اس حقیقت پرنظر کرکے ان میں اپنے سخت ترین دشمن کے مقابلے میں صبر و استقامت کاجذبہ پیدا ہوتاتھا مگر یہ آز مائش صرف مو منین مکہ کے لیے ہی مخصوص نہ تھی . بلکہ جہاں کہیں بھی مومنین کی جماعت ہے وہ اس سنت الہٰی کی مصداق ہے خدا ان کامختلف صورتوں سے امتحان لیتاہے ... مثلا ً
۱۔مومنین کی کوئی جماعت ایسے معاشرے میں محشور ہوجاتی ہے جو ہر جہت سے آلودہ ٴ مفاسد ہو . اس معاشرے میں مومنین کو ہر جانب سے برائیوں کی دعوت گھیر ے رہتی ہے . اس وقت ان کا امتحان یہ ہے کہ وہ ایسے معاشرے کی بد اخلاقیوں کااثر قبول نہ کریں اور اپنی نیکی اورتقو یٰ کو محفوظ رکھیں ۔
۲۔ کبھی مومنین کی کوئی جماعت افلاس اور محروم مبتلا ہوتی ہے .جب کہ وہ یہدیکھتے ہیں کہ اگروہ اپنی قدر مخصوص کو جوان کا حقیقی اسی صورت میں حاصل کرنے کیے لیے تیار ہو جائیں توبہت جلد ان کی محرومیت اور افلا س دفع ہوسکتاہے . لیکن یہ تونگری انھیں اسی صورت میں حاصل ہوگی جب وہ اپنا ایمان ،تقو ی ٰ ، آزادی ،عزت اور شرف کو ہاتھ سے دینے کے لیے تیار ہوجائیں ۔
۳۔ اس کے برعکس مومنین کے امتحان کا ایک اور بھی رخ ہے کہ : ۔
مومنین کی کوئی جماعت دولت میں مستغرق ہوجاتی ہے اورجملہ مادی وسائل اس کے اختیار میں ہوتے ہیں . اندریں حال ان کا امتحان یہ ہے کہ : ۔
کیا وہ خدا کی نمات کا شکر ادا کرتے ہیں یا و ہ دولت پاکر غفلت ، غرور ، خود بینی اورلذّت و شہوات میں مبتلا ہوجاتے ہیں اور پنے آپ کو بر تر سمجھ کر اپنے برادران ایمانی سے منقطع ہوجاتے ہیں ۔
۴۔ ہمارے زمانے میں قوموں کوایک اور شدید امتحاندرپیش ہے اور وہ ہے ” مشرق یامغرب زدگی “ وہ مشرق یامغرب کی بعض اقوام کودیکھتے ہیں کہ وہ خدا اور فضائل ِ اخلاق سے برگشتہ ہو کر دنیا میںخیرہ کن مادہ تمد ن سے بہرہ مند ہیں اوران کا رفاہی اجتماعی نظام سلطنت بہت اچھا ہے ۔
ان اقوام متمدن کی حالت کودیکھ ک پسماندہ کو ایک قوی مگر عجیب ساجذبہ اسی قسم کی زندگی اختیار کرنے کی طرف کھینچتا ہے . وہ یہ سو چنے لگتے ہیں کہ وہ تمام اصول اخلاق جن کے وہ معتقد رہے ہیں ، انھیں پاؤں کے نیچے روند کر اوران متمدن اقوام میں س ے کسی ایک کے ساتھ وابستگی ذلت برداشت کرکے ، اپنے اورسارے معاشرے کے لیے اسی قسم کے اسباب حیات مہیا کریں . درحقیقتاس عہد میں یہ بڑا امتحان ہے ۔
۵۔ اس زمانے کے مصائب ،درد ورنج ،جنگیں اور نزاع ،گرانی اور آئے دن قیمتوں میں اضافہ ، اوروہ استحصال کرنے والی حکومتیں جوکمزو ر قوموں کو غلام بنا تی ہیں اور انھیں اپنے طاغوتی نطام کی اطاعت پرمجبور کرتی ہیں ۔
علاوہ بریں انسانوں کی نفسانی خواہشات کی تند و تیزموجیں ، ان میں سے ہرایک بندگان خدا کے لیے سخت امتحان ہے ان ہی حالات میں ایک شخص کے ایمان ،تقویٰ پاکیز گی ، امانت اور آزادی کا امتیاز ہوتاہے ۔
لیکن ایسی سخت آزمائشوں میں کا میابی ہونے کے یے صرف ایک ہی وسیلہ ہے کہ انسان میں استقامت ایمانی ہوا ور خدا کے لطف خاص پربھرو سہ رکھے ۔
اصولی کافی میں : ”احسب الناس ان یتر کوان یقو لوامنا وھم لایفتنون کی تفسیر میں بعض معصومین علیہ السلام سے یہ حدیث منقول ہے :
یفتنون کمایفتن الذھب ، ثم قال یخلصون کمایخلص الذھب
انھیں آمایاجاتا ہے جس طرح کے سونے کوبھٹی می تپا یاجاتاہے . وہ لوگ ہرقسم کی آلودگی سے صاف ہوتے ہیں جس طرح کہ آگ سونے کو پر قسم کے میل سے صاف کردیتی ہے (1)۔
بہر حالوہ عافیت طلب لوگ جو یہ گمان کرتے ہیں کہ صرف زبان سے اظہار ایمان کرنے سے وہ مومنین میں شمار ہونے لگیں گے اور اعلیٰ علیّن بہشت میں وہ پیمبروں ،صدیقین اور شہدا کے ہم نشین ہو جائیںگے ،سخت غلطی پر ہیں ۔
امیر المومنین حضر علی ابن ابی طالب علیہ السلام کا یہ قول نہج البلاغہ میں موجو د ہے :
والذی بعثہ بالحق لتبلبلن بلبلة ، و لتغربلن غر بلة ،ولتساطن سوط القدر ،حتی یعود اسفلکم اعلا کم و اعلاکم اسفلکم
قسم ہے اس ذات کی جس نے پیغمبرصلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو حق پر مبعوث کیاکہ تم شدت سے آز مائے جاؤ گے اور چھانے جاؤ گے اورجس طرح کہ ہانڈی میں پانی ابلتے وقت اوپر نیچے ہوتاہے تم بھی منقلب ہوگے . اس طرح سے کہ تمہارے بلند لوگ پست اورپست لوگ بلند ہوجائیں گے (2)۔
یہ بات امیرالمومنین علیہ السلام نے اس وقت کہی جب نئے لوگ نے آپ علیہ السلام سے بیعت کی تھی او ر وہ اس بات کے منتظر تھے کہ آپ علیہ السلام بیت المال کے اموال کی تقسیم اورعہدوں کے عطاکرنے میں ان کے ساتھ کیاسلو کر تے ہیں . وہ سوش رہے تھے کہ کیاعلی علیہ السلام کاطرز عمل بھی اسی گزشتہ معیار پر ہوگا جس میں امتیاز اور تخصیص تھی یاآپ کامعیار عدل محمد صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم ہوگا ۔
1۔ ( اصول کافی ) طبق نقل تفسیر نورا ثقلین ، جلد ، ۴ ، صفحہ ۱۴۸ ۔
2۔نہج البلا غہ خطبہ ۱۶۔
12
13
14
15
16
17
18
19
20
Lotus
Mitra
Nazanin
Titr
Tahoma