۱۔اچھی اور بری رسمیں :

سایٹ دفتر حضرت آیة اللہ العظمی ناصر مکارم شیرازی

صفحه کاربران ویژه - خروج
ذخیره کریں
 
تفسیر نمونہ جلد 16
اگرکوئی شخص کس ایسے کام کی بنیاد رکھتاہے جواس عہد کے پورے معاشرے میںنفوذ کر جائے تو بنیاد رکھنے والا شخص کل معاشرہ کے اعمال کاذمہ ّ دار ہوگا . کیونکہ کسی عمل کی تحریک بھی اس کے اسباب میں س ے ہے .یہ ثابت ہے کہ جو شخص بھی محرم ک عمل ہے وہ اس عمل کے خیر و شرمیں شریک سمجھا جائے گا . خواہ وہ عمل کتناہی معمولی ہو ۔
جناب رسالت مآب صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے ایک حدیث روایت کی گئی ہے جو ہمارے اس قول کی موید ہے ۔
جناب رسالت مآب صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم ایک روز اپنے اصحاب کے ساتھ تشریف رکھتے تھے کہ ایک سائل آیا اور اس نے مدد کے لیے سوال کیا . کسی نے بھی اسے کچھ نہ دیا . اتنے میں اصحاب میں س ے ایک شخص آگے بڑھا اوراس فقیر کوکچھ دے دیا : یہ دیکھ کردوسروں کو بھی خیال پیدا ہوا اور انھوں نے بھی اس سائل کی مدد کی اس موقع پررسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا :
من سن خیرا فاسنن بہ کانہ لہ اجرہ ومن اجورمن تبعة ،غیر منتقص من اجور ھم شیئا ،ومن سن شرا فاسنن بہ کان علیہ وزرہومن اوزار من تبعہ ،غیرمنتقص من اوزار ھم شیئا
جو آدمی کسی نیک کی بنیاد رکھتاہے اوردوسرے اس کی پیروی کرتے ہیں تواسے اس کے عمل خیر اور دوسروں کے اعمال خیرکا بھی بدلہ ملے گا . بغیر اس کے کہ دوسروں کی جزامیں کچھ کمی ہو اور کوئی رسم شرک کی بنیا د رکھتاہے اور لوگ اس کی پیروی کرتے ہیں تواسے اس کے اپنے گناہ اوردوسروں کے گناہوں کی بھی سزا ملے گی . اس کے بغیر کہ ان کی سز امیں کچھ تخفیف ہو (1) ۔
اس مطلب کی اوربھی حدیثیں شیعہ اورسنی کتب احادیث میں مذ کور ہیں .مگران میں سے یہ مشہور ہے ۔
 1 ۔تفسیر درا لمنشور۔
12
13
14
15
16
17
18
19
20
Lotus
Mitra
Nazanin
Titr
Tahoma