۱۔ جہاد و اخلاق :

سایٹ دفتر حضرت آیة اللہ العظمی ناصر مکارم شیرازی

صفحه کاربران ویژه - خروج
ذخیره کریں
 
تفسیر نمونہ جلد 16

آیات ماقبل سے یہ مطلب بخوبی اخذ ہوتاہے کہ ہمیں جو بھی شکست و ناکامی پیش آتی ہے ، وہ ان دو اسباب میں سے کسی ایک کی وجہ سے ہوتی ہے . یاقوم ہم نے جہاد میں کوتاہی کی ہے یاہمارے عمل میں خلوص نہ تھا . اگر یہ دونوں شرائط ( جہاد و اخلاص ) باہم ہو جائیں تواللہ کے تاکید ی وعد ے کے مطابق ان کے لیے مقاصد میں کامیابی اورصراط مستقیم کی طرف ہدایت یقینی ہے ۔
اگرہماری منہاج فکردرست ہو تو ہم اسلامی معاشروں کو پیش آنے والی مشکلات اور مصائب کے اسباب معلوم کرسکتے ہیں اورجان سکتے ہیں کہ جو مسلمان کل تک رہنمائے عالم تھے ، آ ج پس ماندہ کیوں ہوگئے ہیں ؟
و ہ زندگی کے ہر پہلو یہاں تک کہ ثقافت ، کلچر اوراپنے قوانین کے لیے بھی دوسروں کی طرف دست نیاز کیوں دراز کرتے ہیں ؟
وہ سیاسی طوفانوں اور بیرونی جی حملو ں کی صورت میں دوسروں پربھروسہ کیوں کرتے ہیں ؟
ایک وقت وہ تھا کہ دوسرے ان کے خوان علم و ثقافت کے ریزہ چیں تھے . اور آج و ہ دوسروں کے دستر خوان سے رافع احتیاج کرتے ہیں ۔
وہ کیوں اغیار کے دست ہوس میں گرفتار ہیں اوران کے ملک دوسروں کے تصرف میں کیوں ہیں ؟
ان تمام سوالات کا ایک ہی جواب ہے وہ یہ کہ توہم نے جہاد کو فراموش کردیا ہے یا ہماری نیتوں خلو ص باقی نہیں رہا ۔
ہاں ... بالکل درست ہے کہ علمی و ادبی ، سیاسی واقتصادی اورفوجی محاذوں پر ہم نے جہاد کو قطعی فرموش کردیاہے .ا س کے بجائے مسلمانوں پر حب نفس ، دنیا کی محبت ، راحت طلبی خیالی اوراغراض شخصی غالب آگئی ہیں .یہاں تک کہ ان کے اپنے ہاتھ کے مقتولین کی تعداد اس سے کہیں زیادہ ہے جتنی کہ دشمن نے قتل کی ہے ۔
ایک مغرب زدہ یامشرق گروہ ہے جس نے اپنی عزت نفس اوراپنی خودی کوا ن اقوام کے مقابل ہاردیاہے . اسلامی ممالک کے صاحبان اقتدار اور رہنمایان قوم نے اپنے . آپ کوغیراقوام کے ہاتھ فروخت کردیا ہے ۔
اہل دانش اورصاحبان فکر و تدبیرنے نے مایوس ہو کر خلوت نشینی اختیار کرلی ہے . ان سب اسباب نے جذبہٴ جہاد اور اخلاص کو محور کردیا ہے ۔
جس وقت بھی ہمارے اندر تھوڑا سااخلاص بھی پید ا ہو جائے گا ارو ہمارے مجاہدین میں حرکت عمل پیدا ہو گی تو یکے بعد دیگر کامیابیاں حاصل ہوتی جائیں گی . غلامی کو زنجیر یں ٹوٹ جائین گی . مایوسیاں امید سے اور ناکا میابی سے ،ذلت عزّت و سربلند ی سے ، انتشار ونفاق و حد ت تنظیم باہمی سے بد جائے گی ۔
قرآن کتنا باعظمت والہام بخش ہے کہ اس نے ایک مختصر جملے میں درد و درمان دو نوں کو بیان کردیا ہے ۔
در ست ہے کہ جو لوگ راہ خدامیں جہاد کرتے ہیں ہداایت ِ الہٰی ان کے شامل حال رہتی ہے اور یہ بدیہی ہے کہ ہدایت الہٰی کے ہوتے ہوئے گم راہی اور شکت کبھی پیش نہیں آسکتی ۔
اہل بیت علیہ السلام کی بعض روایا ت سے معلوم ہوتا ہے کہ اس آیت کا مرجع آل محمد صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم اور ان کے پیروہیں . تودر حقیقت وہ اس مفہوم کے مصداق کامل ہیں کیونکہ یہ حضرات طریق ِ جہاد اورراہ اخلاص میں پیش قدم اور پیش رو تھے . اس تفسیر سے آیت کامفہوم محدود نہیں ہوتا ۔
بہرحال ہر شخص اپنی جدو جہد کے دوران میں اس حقیقت قرآنی کو واضح طو ر پر محسوس کرتا ہے کہ جس وقت بھی وہ راہ خدا میں س عی و کوشش اور جہاد کے لیے آمادہ ہوتا ہے تواس کے لیے آسانیوں کے درواز ے کھل جاتے ہیں اور مشکلا ت آسان ہو جاتی ہیں اوراس کے لیے سختیاں قابل تحمل ہو جاتی ہیں اوروہ ان پر غالب آجاتا ہے ۔

12
13
14
15
16
17
18
19
20
Lotus
Mitra
Nazanin
Titr
Tahoma