٢۔ اسلامی باہمی محبت :

سایٹ دفتر حضرت آیة اللہ العظمی ناصر مکارم شیرازی

صفحه کاربران ویژه - خروج
ذخیره کریں
 
تفسیر نمونہ جلد 22

اسلامی روایات میںجو آخری آ یہ کی تفسیر میں منقول ہوئی ہیں ، رحماء بینھم کی اصل پربہت زیادہ تاکید نظر آ تی ہے ،منجملہ ان کے ایک حدیث میں امام صادق علیہ السلام سے بیان ہوا ہے :
المسلم اخوالمسلم، لا یظلمہ ،ولا یخذ لہ ، ولا یخوفہ ، ویحق علی المسلم الا جتھادفی التواصل ، والتعاون علی التعاطف ، والمواساة لاھل الحاجة ، وتعاطف بعضھم علی بعض ،حتی تکونوا کماامر کم اللہ عز وجل : رحماء بینکم متراخمین ، مغتمین لماغاب عنکم من امرھم ،علی ما مضی علیہ معشرالا نصار علی عہدرسول اللہ (ص) :
مسلمان مسلمان کابھائی ہے ، اس پر ظلم نہیں کرتا، اُسے تنہا نہیں چھوڑ تا ، اُسے ڈ راتا دھمکاتانہیں ، اور ضر وری ہے کہ مُسلمان حاجت مندوں سے ربط ،تعلق ،تعاون ،محبت اوراُنسیت میں کوشش کرے ، اورایک دوسرے کے ساتھ مہربان ہو . تاکہ ارشاد ِ خدا وند ی رحماء بینھم کے مطابق ایک دوسرے سے محبت اور پیارکاسلوک رواج پائے ، یہاں تک کہ ان کے پیٹھ پیچھے ان کے امور کے بارے میں دل سوزی سے کام لیں .جیساکہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے زمانہ میں انصار تھے ( 1) ۔
لیکن تعجب کی بات یہ ہے کہ موجودہ زمانہ کے مسلمانوں نے اس آ یت کی مؤ ثر رہنمائی اوراُن خصوصیات سے ، جو سچے مومنین اوررسول اللہ کے صحابہ کی مثال بنتی ہیں ،دوری اختیار کرلی ہے ، اور بعض اوقات تواس طرح سے ایک دوسرے کے جان لیوابن جاتے ہیںاوایسی کینہ پروری اورخونریزی کرتے ہیں ،کہ دشمنانِ اسلام کے لیے بھی کبھی ایسی نہ کی ہوگی . بعض اوقات کفار کے ساتھ دوستی کاایسا قائم کرتے ہیں .جیسے کہ وہ ایک ہی اصل ونسب کے بھائی ہیں ۔
نہ اس رکوع وسجُود کاکوئی پتہ ہے ، نہ وہ پاکیزہ نیتیں اور ابتغاء فضل اللہ (اللہ کے فضل کاطالب ہونا)اور نہ ہی چہروں پرسجدوں کے وہ آثار نمایاں ہیں ، نہ وہ نشو ونما ، نہ کونپلیں نکالنا، نہ قوی ہونا اورنہ وہ اپنے پائوں پرکھڑا ہوناہے ۔
تعجب کی با ت یہ ہے ہم جتنا ان قرآنی اصولوں سے دُور ہوتے ہیں اتنا ہی زیادہ درد ورنج اورذلت و نبکت میں گرفتار ہوتے ہیں، لیکن پھر بھی توجہ نہیں کرتے کہ ہمیں یہ ضرب کہاں سے پڑی ہے ؟ پھر وہی جاہلیّت کی طرفدار یاںغور وفکر کرنے تجدید نظر اورقرآن کی طرف لوٹنے میں رکاوٹ بنی ہوئی ہیں ، خدایاہمیںاس گہری اور خطر ناک نیند سے بیدار کردے ۔
خدا وندا !ہمیں توفیق مرحمت فرماکہ ہم پیغمبر(صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم)کے سچے اصحاب وانصار کی اخلاقی خصوصیات کو، جوان آیات میںآ ئی ہیں اپنے اندر زندہ کریں ۔
با ررالہٰا ! ہمیں دشمنوں کے مقابلہ میں شدّت ،دوستوں کے ساتھ محبت ،تیرے فرمان کے لیے تسلیم ورضا ،تیری خاص عنایات کی طرف توجہ ، اوراسلامی معاشرے کو بار ور کرنے کے لیے سعی وکوشش اوراس کوترقی دینے اورپھیلا نے کی توفیق عنایت فرما ۔
پروردگار ا!ہم تجھ سے فتح مبین کے طلب گار ہیں ،جس دکے سائے میں ہمارااسلامی معاشرہ حرکت میں آ جائے اوراس عصر اور زمانہ میں جس میں ہر دوسرے وقت سے زیادہ معنویت وروحانیّت کی احتیاج وضرورت ہے ،ہم اس دین کی حیات بخش تعلیمات کولوگوں کے سامنے پیش کریں اورہر روز نئے دلوں کواسلام کی تسخیر واطاعت میں داخل کرلیں اوردلوں کے ممالک میں سے ایک نیا مُلک فتح کرلیں ۔
 1۔""اصول کافی "" "" مطابق نقل نورالثقلین "" جلد ٥ ،صفحہ ٧٧ حدیث ٩١۔
12
13
14
15
16
17
18
19
20
Lotus
Mitra
Nazanin
Titr
Tahoma