سُورہ حجر ات کے مطالب اور فضیلت

سایٹ دفتر حضرت آیة اللہ العظمی ناصر مکارم شیرازی

صفحه کاربران ویژه - خروج
ذخیره کریں
 
تفسیر نمونہ جلد 22

اس سُورہ میں ، جس میںاٹھارہ سے زیادہ آیات نہیں ہیں ،پیغمبر (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے مربوط اوراسلامی معاشرے میں ایک دوسرے سے تعلق کے بارے میں بہت اہم مسائل دبیان ہُو ئے ہیں ، اور چونکہ اس میں بہت سے اہم اخلاق مسائل کوعنوان بنایا گیاہے لہذا اس سُورہ کو سُورہ ٔ اخلاق و آداب بھی کہاجاسکتاہے ۔
اس سُورہ کے مختلف حصّوں میں کامجموعی طورسے کچھ اس طرح خلاصہ کیاجاسکتاہے ۔

پہلا حصّہ
آغاز سُورہ کی آ یات ہیں، جو اسلام کے عظیم ترین پیشوا ، پیغمبر اکر م(صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم) کی بارگاہ میں حاضر ہونے کے آداب اوران اصولوں کوبیان کرتی ہیں ، جن کا مسلمانوں کو آپ کے حضور میں کاربند ہوناچاہیئے :

دوسراحصّہ
اس سُورہ کا اجتماعی اورمعاشرتی اخلاقی کے اہم اصول کے ایک سلسلہ پر مشتمل ہے ،جن کی پابندی سے اسلامی معاشرہ میں محبت دوصفاوامنیّت واتحاد کی حفاظت ہوتی ہے اوران کے برخلاف ان کو فراموش دکردینا بدینی ،نفاق پر اگند گی اور بدامنی کاسبب بنتا ہے ۔

تیسرا حِصّہ
ایسے احکا م ددہیں، جواختلا فات اورآپس میںلڑ پڑنے کے خلاف مبارزہ کرنے کی کیفیت سے مربوط ہیں، جوبعض اوقات مسلمانوں میںپیدا ہوجاتے ہیں ۔

چوتھا حصّہ
انسان کی بارگاہ ِ خدا میں قدروقیمت اور مسئلہ تقویٰ کے بارے میں گفتگو کرتاہے ۔

پانچو اں حِصّہ
اس مسئلہ دکی تاکید کرتاہے کہ ایمان صرف زبان سے اقرار کرنے کانام نہیں ہے ،بلکہ اعتقاد قلبی کے عِلاوہ اس کے آثار انسانی اعمال اوراموال اورنفسوس کے ساتھ جہاد کرنے میں بھی آشکار ہونے چاہیئں ۔

چھٹا حصّہ
اس چیزسے بحث کرتاہے کہ اسلام وایمان ، خدا کا، مو منین کے لیے ایک عظیم ہدیہ ہے ،لہٰذا بجائے اس کے کہ اس کوقبول کرکے احسان جتلائیں ،انہیں توحدسے زیادہ ممنون و مشکور ہونا چاہیئے کہ وہ اس ہدیہ کے مشمول ہُوئے ۔

ساتواں حصّہ
جو اس سُورہ کاآخری حصّہ ہے ،تمام دعالم ہستی کے پوشیدہ اسرار ،اورانسانوں کے اعمال سے خداکے علم و آگاہی کے بارے میں گفتگو کرتاہے ، جوحقیقت میں ان تمام حِصّوں کے اجراء کے ضامن کے طورپر آیاہے ،جو اس سورہ میں بیان ہُو ئے ہیں ۔
اس سُورہ کانام سورہ حجرات اس سُورہ کی چوتھی آ یت کی مناسبت سے ہے ،جس میں یہ لفظ استعمال ہوا ہے اوراس کی تفسیر عنقریب بیان ہوگی ۔

اس سُورہ کی تلاوت کی فضیلت

اس سُورہ کی تلاوت کی فضیلت کے سلسلہ میں بس یہی کافی ہے کہ ایک حدیث میں پیغمبر گرامی اسلام (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے یہ منقول ہو اہے د:
من قراء سورة الحجرات اعطی من الاجر عشر حسنات بعدد من اطاع اللہ و من عصاء :
جوشخص سُورہ ٔ دحجرات کوپڑھے گا اُسے ان تمام افراد کی تعداد کے برابر ،جنہوںنے خداکی اطاعت کی ہے ، یانافرمانی کی ہے ، دس نیکیاں دی جائیں گی ۔
ایک اور حدیث میں امام صادق علیہ السلام سے آ یاہے ۔
من قراء سورة الحجرات فی کل لیلة ، اوفی کل یو م ، کان من زوارمُحمد(ص)
جوشخص سُورہ ٔ حجرات کو ہررات یاہرروز پڑھے گا وہ زائرین محمد (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) میں سے ہوگا ۔
یہ بات واضح ہے کہ یہ تمام حسنات اطاعت کرنے والوں اورمعصیّت کرنے والوں میں اس صُورت میں نموپذیر ہوں گے ، جب انسان ان دونوں میں سے ہرایک کے اعمال کو ،جواس سُورہ میں منعکس ہُوئے ہیں، وقت کے ساتھ نظر میں رکھے ، ان میں غور وفکر کرکے اوراپنے راہ عمل کو اوّل پر منطبق اور دوسرے سے جدا کرے ۔
علاوہ ازیں پیغمبر گرامی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم ) کی زیارت سے مشرف ہونا اس بات کوواضح کرتاہے کہ جوآداب اس سُورہ میں آنحضرت (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم ) کی شخصیت کے بارے میں آ ئے ہیں ان پرعمل کرے ،کیونکہ تلاوت توہر مقام پر عمل کرنے کے لیے ایک مقدمہ اورتمہید ہے ۔
12
13
14
15
16
17
18
19
20
Lotus
Mitra
Nazanin
Titr
Tahoma