نیکی کی جز ا نیکی ہے

سایٹ دفتر حضرت آیة اللہ العظمی ناصر مکارم شیرازی

صفحه کاربران ویژه - خروج
ذخیره کریں
 
تفسیر نمونہ جلد 23

جوکچھ ہم نے مندرجہ بالا آ یت میں پڑھا:( ہَلْ جَزاء ُ الِْحْسانِ ِلاَّ الِْحْسانُ)قرآنی منطق کی رُوسے ایک عمومی قانون ہے کہ جوخدا ،مخلوق اورتمام بندگان خداپر حادی ہے ،اس قانون کی عمومیت تمام مسلمانوں کو یہ درس دیتی ہے کہ جس شخص کے ساتھ جونیکی ہو وہ اس کے بدلہ میں ضرور نیکی کرے اورامام جعفرصادق علیہ ا لسلام کے ارشاد کے مطابق اس کابدلہ یہ نہیں ہے کہ ویسی ہی نیکی کی جائے بلکہ اس سے بہتر و برتر نیکی بُرو ئے کار لائی جائے ورنہ جس نے احسان کرنے میں پہل کی ہے اس کی برتر ی اپنی جگہ مسلّم ہے ،بارگاہِ خداوندی میں ہمارے اعمال کامسئلہ ایک اوررُخ اختیار کرلیتاہے کیونکہ خدا خود ایساکریم ہے کہ جس کی رحمت کی موجوں نے تمام عالم امکان کااحاطہ کررکھا ہے اوراس کاانعام واکرام وہ ہے جو اس کی ذات کوزیب دیتاہے ،ایسانہیں ہے کہ وہ بندوں کے اعمال کے برابر ہو ،اس وجہ سے یہ کوئی تعجب کی بات نہیں ہے کہ تاریخ اُمم میں ہمیں متعدد بار ایسامِلتا ہے کہ پُر خلوص افراد کوچھوٹا ساکام انجام دینے کی نتیجے میں بڑے انعامات سے نوازاگیاہے ،اس کے علاوہ ویہ کہ بعض مفسّرین نے تحریر کیاہے کہ ایک مسلمان نے ایک کافر بڑھیا کودیکھا جوپرندوںکے لیے سردی کے موسم میں دانے ڈال رہی تھی اُس مسلمان نے بڑھیاسے کہا کہ تجھ جیسی فرد کا یہ عمل بارگاہِ خدا وندی میں قابلِ قبول نہیں ہے ۔
اس بُڑھیانے کہا: میں یہ عمل ضرور کروں گی چاہے قابلِ قبول ہویانہ ہو یات آئی گئی ہوئی ایک مدّت کے بعداسی مسلمان کواس بُڑھیا نے حرمِ کعبہ میں دیکھا اورکہا کہ اے بندۂ خدا پرندوں کے لیے مُٹھی بھردانے ڈالنے کی برکت نے مجھے نعمت اسلام سے نوازاہے ( ۱)۔
 ۱۔ "" رُوح البیان "" جلد ٩ ،صفحہ ٣١٠۔
12
13
14
15
16
17
18
19
20
Lotus
Mitra
Nazanin
Titr
Tahoma