چند نکات

سایٹ دفتر حضرت آیة اللہ العظمی ناصر مکارم شیرازی

صفحه کاربران ویژه - خروج
ذخیره کریں
 
تفسیر نمونہ جلد 23

١۔ اس سُورہ کی آ یت ٢٧ میں دنیا کی مختلف مادّی اورمعنوی نعمتوں کے زکر کے بعد فرماتاہے :(وَ یَبْقی وَجْہُ رَبِّکَ ذُو الْجَلالِ وَ الِْکْرام)اور سُورہ کے آخر میں انواع واقسام کی بہشتی نعمتوں کے بعد فر ماتاہے :(تَبارَکَ اسْمُ رَبِّکَ ذِی الْجَلالِ وَ الِْکْرامِ )یہ دونوں جُملے اس حقیقت کوبیان کرتے ہیں کہ تمام خطوط اس کی ذاتِ پاک پر جاکر ختم ہوتے ہیں اورجوکچھ ہے اس کی ہی طرف سے ہے ۔دُنیابھی اسی کی طرف سے ہے اورعقبیٰ بھی اسی کی طرف سے ہے اوراس حلال وحرام نے ہرچیز کااحاطہ کررکھاہے ۔
٢۔ پیغمبراسلام(صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی ایک حدیث ہے کہ ایک شخص آپ کے سامنے دُعا کررہاتھا اورکہتاتھا:یاذِی الْجَلالِ وَ الِْکْرامِ وہ خداجوصاحب جلال و اکرام ہے۔پیغمبر اسلام (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم)نے فرمایا:( قد استجیب لک فاسئل)اب جب کہ خدا کو تُونے اس نام سے پُکارا ہے توتیری دُعا مستجاب ہے جوکچھ چاہتاہے اس سے سوال کر( ١)۔
ایک دوسری حدیث میں ہے کہ پیغمبر اسلام (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ایک مرد کو دیکھا نماز میںمشغول ہے اس نے رکوع وجود وتشہد کے بعددُعا میں اس طرح کہا:اللّٰھم انی اسئلک بان لک الحمد لاالہٰ الاانت وحدک لاشریک لک المنان بدیع السّماوات والارض یاذ الجلال والا کرام یاحیّ یاقیوم انی اسئلک ...
توپیغمبر اسلام (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم)نے فرمایا:لقد دعااللہ باسمہ العظیم الذی اذادعی بہ اجاب واذاسئل بہ اعطی اس شخص نے خدا کواس کاعظیم نام لے کر پکارا ہے ۔ جب اس نام سے اس کوپکارا جائے اور دعا کی جائے تو وہ قبول کرتاہے ۔اوراگر اس کے ذ ریعے وہ سوال کریں توعطا کرتاہے ( ٢)۔
٣۔ ایک حدیث میں امام محمد باقر علیہ السلام سے منقول ہے کہ آ پ نے آ یہ تَبارَکَ اسْمُ رَبِّکَ ذِی الْجَلالِ وَ الِْکْرامِ کی تفسیرمیں فرمایا:نحن جلال اللہ وکرامتہ التی اکرم اللہ العباد بطا عتنا ۔ ہم اللہ کاجلال اورا س کی کرامت ہیں کہ جس نے بندوں کوہماری اطاعت کی عزّت بخشی ہے (۳)۔
یہ امرواضح رہے کہ اہلبیت پیغمبر خدا(صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم)کے علاوہ اورکسی طرف رہنمائی نہیں فر ماتے تھے ،اور سوائے اس کی اطاعت کے کسی اور چیز کی طرف نہیں بلاتے تھے ،وہ ہادیانِ راہ ہیں اور زندگی کے اس متلاطم سمندرمیں نجات کی کشتیاں ہیں ،اس بناپر خداکے جلال واکرام کاایک مصداق شمارہو تے ہیں کیونکہ خدااپنے اولیاء کے ذریعے بندوں کونعمت ِہدایت عطا فرماتاہے ۔
٤۔بعض علمانے نقل کیاہے کہ قرآن مجید کا پہلا حصّہ جومکّہ میں قریش کے سامنے پڑھاگیاہے وہ اسی رحمن کی ابتدائی آ یات تھیں ۔عبداللہ ابن ِ مسعود کہتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے صحابہ جمع ہوئے اور کہا کہ ابھی تک قریش نے قرآن کاکوئی حصّہ سُنا توہم میں سے کون شخص ہے کہ جوان کے سامنے کھُلم کُھلا قرآن پڑھے میںنے کہا کہ وہ شخص میں ہوں ،انہوں نے کہاکہ ہمیں خوف ہے کہ وہ تجھے اِیذا پہنچائیں گے ۔بہتر یہ ہے کہ کوئی ایساشخص یہ کام اپنے ذمّہ لے کہ جس کاقبیلہ طاقتور ہوکہ جواس کا دفاع کرسکے، میں نے کہا کہ مجھے میری حالت پرچھوڑ دیں خدامیرا دفاع کرے گا اورمجھے بچائے گا ۔
دوسرے دن ابن ِ مسعود دوپہر کے وقت مقامِ ابراہیم کے پاس کھڑے ہوئے ،اُس وقت وہاں قریش اپنی مجلس میں بیٹھے ہوئے تھے انہوںنے بلند آواز میں کہناشروع کیا : بِسْمِ اللَّہِ الرَّحْمنِ الرَّحیمِ،الرَّحْمنُ،عَلَّمَ الْقُرْآن... وہ اسی طرح پڑھتے رہے قریش خاموشی سے سُنتے رہے ۔اس کے بعد کہنے لگے ، یہ فضول شخص کیاکہتاہے تواُن میں سے بعض نے کہاکہ یہ ان باتوں کے کچھ حصّے بیان کررہاہے جومحمد(صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم)لایاہے ،وہ اُٹھ کھڑے ہوئے اور ابنِ مسعود کے مُنہ پرتھپڑ مارنے لگے لیکن ابن ِ مسعود نے اس سُورہ کی تلاوت اسیطرح جاری رکھی اوراُسے اتن اپڑھاجتنا کہ خدانے چاہا، اس کے بعد ابن ِ مسعود رسو ل اللہ(صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی طرف لوٹ آئے ،ان کے چہرہ پرزخموں کے نشان نمایاں تھے ،یہ دیکھ کراُنہوں نے کہاکہ ہمیں تواس چیز کاتیرے بارے میں پہلے ہی خوف تھا ،ابن ِ مسعود نے کہا :مجھے معلوم نہ تھاکہ دُشمنانِ خدا اتنے گھٹیاں نکلیں گے ،اگرتم لوگ کہوتو میں کل بھی اس کام کو جاری رکھوں ، اَب مجھے کسِی قسم کاخوف لاحق نہیں ہے ۔اُنہوںنے کہاکہ نہیں اتناہی کافی ہے جوان کی مرضی کے بغیر تونے ان کے سامنے بڑھا( ٤)۔
اِسی بناپر ابن ِ مسعود پہلے شخص شمار کیے جاتے ہیں جنہوںنے مشرکین مکّہ کے سامنے کُھل کُلا قرآن پڑھا( ٥)۔
خداوندا ! توذو الجلال والاکرام ہے تجھے تیرے جلال واکرام کی قسم ہمیں بہشت کی نعمتوں سے محروم نہ رکھیو ۔
پروردگارا! تیری رحمت کا دائرہ بہت وسیع ہے ،اگرچہ ہم نے کوئی ایساکام نہیں کیا جوتیری رحمت کے شایان ِ شان ہو پھر بھی توہمارے ساتھ وہ سلوک کرجوتیرے مقام ِ رحمت کے شایان ِ شان ہے۔
بارالہٰا!ہم تیری کسی نعمت کی کبھی تکذیب نہیں کرتے اوراپنے آپ کوتیرے احسان میں ہمیشہ محصور ومستغرق جانتے ہیں ہمیں ان نعمتوں سے ہمیشہ بہرہ ورفر ما۔

آمین یارب العالمین
 
سورہ الرحمن تمام
١۔تفسیر ""درالمنثور "" جلد٦ صفحہ ١٥٣۔
٢۔تفسیر ""درالمنثور "" جلد٦ صفحہ ١٥٣۔
٣۔ تفسیر برہان،جلد ٤،صفحہ ٢٧٢۔
٤۔سیرة ابن ہشام جلد ١،صفحہ ٣٣٦۔
٥۔اسد الغابہ ،جلد ٣،صفحہ ٢٥٧۔
12
13
14
15
16
17
18
19
20
Lotus
Mitra
Nazanin
Titr
Tahoma