عالم برزگ شیخ عبداللہ سوشتری جومرحوم علامہ مجلسی کے معاصرین میں سے تھے ، ان کے
حالات میں آ یا ہے کہ ان کا ایک بیٹاتھا جس سے وہ بہت ہی محبت کرتے تھے .یہ بیٹا
سخت بیمار ہوگیا . اس کے و آلدمرحوم شیخ عبدا للہ جب نماز کی ادا ئیگی کے لیے مسجد
میں ا ئے توپریشان تھے . جب اسلامی دستور کے مُطابق دوسری رکعت مین سورۂ منافقون
پڑھی اوراس آیت پر پہنچے :ی
ا أَیُّہَا الَّذینَ آمَنُو آ لا تُلْہِکُمْ أَمْو
آلُکُمْ وَ لا أَوْلادُکُمْ عَنْ ذِکْرِ اللَّہ اے ایمان لانے و آلوں! تمہارے
مال اوراولاد تمہیں یادِ خدا سے غافل نہ کردیں تو آس آ یت کی کئی بار تکرارکی (
نماز میں آ یات ِ قرآن کی تکرار جائز ہے ) جب وہ نماز سے فارخ ہُوئے توبعض دوستوں
نے اس تکرار کاسبب پوچھا تو آپ نے فرمایا:
جب میں اس آ یت پر پہنچا تومجھے اپنابیٹا یاد آگیا .لہٰذا میں اس آ یت کی تکرار
کے ذ ریعہ اپنے نفس سے مبارزہ کرنے کے لیے کھڑ اہوگیا . میں نے اِ س طرح سے مُبارزہ
کیا کہ میں نے فرض کر لیا کہ میرابیٹا مرگیا ہے اوراس کاجنازہ میرے سامنے ہے اور
میں خُدا سے غافل نہیں ہوں ، چنانچہ اس کے بعد پھر میں نے آ یت کی تکرار نہیں کی
( 1) ۔
1۔ "" سفینة البحار"" جلد٢،صفحہ ١٣١ ( مادہ عبد) اس عالمِ بزرگو آر نے ،جومختلف علوم میں صاحبِ نظر اورصاحبِ اثر تھے ، ماہ محرم کی چھبیسویں رات ١٠٢١ھ صبح کے وقت نماز تہجّدکے وقت وفات پائی . مرحوم سیّد داماد نے علماء کی ایک جماعت کے ساتھ ان کی نماز جنازہ پڑھی ۔