ایک نکتہ

سایٹ دفتر حضرت آیة اللہ العظمی ناصر مکارم شیرازی

صفحه کاربران ویژه - خروج
ذخیره کریں
 
تفسیر نمونہ جلد 22
اکثر ایساہوتاہے کہ بعض خشک قسم کے افرادسخاوت اوربلند نظر ی کااسراف اور فضول خرچی سے اشتباہ کرتے ہیں اور خسیس اور تنگ نظری کوزہدو پارسائی کے مسئلہ سے وابستہ کردیتے ہیں ۔
قرآن اُوپر والی آ یات اور سُورہ ہود کی آ یات میں اس حقیقت کوکھول کربیان کررہاہے کہ مہما ن کی پذ یرائی کُھلے دل پسندیدہ ہونے کی دلیل ہے ، لیکنوہ ایسی پذیر ائی ہو،جس کی شعاع دوسروں کوبھی بہرہ ور کرے، جیساکہ شریف اور سخی افراد کی رسم ہے ۔
خدانے کبھی بھی زندگی کی نعمتوں سے فائدہ اٹھانے کوحرام نہیں کیا، اور اموال حلال اپنے پاس رکھنا، جیساکہ ابراہیم کے پاس تھے ، جن سے دوسرے لوگ بھی فائدہ اٹھاتے تھے، اُسے کبھی عیب شمار نہیں کیا ۔
ابراہیم علیہ السلام اتنابہت سارا مال ہونے کے باوجودکبھی بھی یادِ خدا سے غافل نہیں ہُوئے،اور کبھی اس سے خواہ مخواہ کی دلبستگی نہ رکھی اور کسی زمانہ میں بھی اس کے منافع کواپنے تک منحضر نہیں رکھا ۔
قرآن سورئہ اعراف کی آیہ ٣٢ میں کہتاہے:قُلْ مَنْ حَرَّمَ زینَةَ اللَّہِ الَّتی أَخْرَجَ لِعِبادِہِ وَ الطَّیِّباتِ مِنَ الرِّزْقِ قُلْ ہِیَ لِلَّذینَ آمَنُوا فِی الْحَیاةِ الدُّنْیا خالِصَةً یَوْمَ الْقِیامَةِ کَذلِکَ نُفَصِّلُ الْآیاتِ لِقَوْمٍ یَعْلَمُونَ:کہہ دے خداکی زمینوں کوجواس نے بندوں کے لیے خلق کی ہیں، اورپاکیزہ روزیوں کوکس نے حرام کیاہے ؟کہہ دے :یہ دنیا کی زندگی میں انہیں لوگوں کے لیے تو ہیں جو ایمان لائے ہیں( اگر چہ دوسرے لوگ بھی ان کے ساتھ شریک ہیںلیکن )قیامت میں تو یہ خالصتاً مؤ منین کے لیے ہی ہوں گی ، ہم اسی طرح سے اپنی آ یات کی ایسے لوگوں کے لیے جوآگاہ ہیں، تشریح وتفصیل کرتے ہیں ۔
اس سلسلہ میں ہم تفصیلی بحث جلد٤ ،سورئہ اعراف کی آ یہ ٣٢ کے ذیل میں بیان کرچکے ہیں ۔
null
12
13
14
15
16
17
18
19
20
Lotus
Mitra
Nazanin
Titr
Tahoma