٢۔"" شفاعت کے بارے میں گفتگو

سایٹ دفتر حضرت آیة اللہ العظمی ناصر مکارم شیرازی

صفحه کاربران ویژه - خروج
ذخیره کریں
 
تفسیر نمونہ جلد 22
آخری آ یت ان آیات میں سے ہے ، جوفرشتوں کے ذ ریعہ امکان شفاعت کی وضاحت کے ساتھ خبردیتی ہے ،جہاں وہ اذن ورضائے خدا سے شفاعت کاحق رکھتے ہیں ، انبیاء اوراولیائے معصوم بطریق اولیٰ اس قسم کے حق کے حق دار ہیں ۔
لیکن اس بات کونہیں بھولنا چاہیئے کہ اوپروالی آیت صراحت کے ساتھ یہ کہہ رہی ہے کہ : یہ شفاعت بے قید وشرط کے نہیں ہوگی ، بلکہ یہ اذن ورضائے خداکے ساتھ مشروط ہے ۔ اور چونکہ اس کااذن ورضا حت وکتاب کے بغیر نہیں ہے لہٰذاانسان اوراس کے درمیان رابط ہوناچاہیئے تاکہ وہ اس کے لیے،اپنے مقربان درگاہ کو، شفاعت کی اجازت دے دے ۔اوریہ وہ مقام ہے جہاں امید ِ شفاعت ،انسان کے لیے ایک تربیتی مکتب کی صورت میں اختیاکرلیتی ہے ، اور خدا سے اس کے تمام رشتوں کے ٹوٹنے سے مانع ہوجاتی ہے(۱) ۔
۱۔""من یشائ"" کی تعبیر جواوپروالی آ یت میں آ ئی ہے ممکن ہے ایسے انسانوں کی طرف اشارہ ہوجن کی شفاعت کی خدا اجازت دیتاہے،یااُن فرشتوں کی طرف اشارہ ہوجنہیں وہ شفاعت کی اجازت دیتاہے ،لیکن پہلااحتمال زیادہ مناسب ہے ۔
12
13
14
15
16
17
18
19
20
Lotus
Mitra
Nazanin
Titr
Tahoma