مسئلہ ۱۴۶۹: عاشوراء کے دن روزہ مکروہ ہے۔ اسی طرح اگر شک ہو کہ آج عرفہ ہے یا عید قربان ہے تو روزہ رکھنا مکروہ ہے۔ نیز مہمان کا روزہ میزبان کی اجازت کے بغیر مکروہ ہے۔
مسئلہ ۱۴۷۰: حرام اور مکروہ روزوں کے علاوہ پورے سال کا روزہ مستحب ہے۔ البتہ بعض روزں کے لئے تاکید زیادہ آئی ہے۔ ان میں سے چند کا ذکر کیا جارہا ہے۔
۱۔۔۔ہر مہینے کی پہلی اور آخری جمعرات اور پہلا بدھ جو مہینے کی دسویں تاریخ کے بعد آئے بلکہ اگر کوئی ان روزوںکونہ رکھے تو مستحب ہے کہ قضا کرے۔
۲۔۔۔ ہر مہینے کی تیر ہویں، چو دھویں، پندر ہویں تاریخ۔
۳۔۔۔رجب و شعبان کے پورے مہینے کا روزہ اور اگر پورے مہینے کا روزہ نہ رکھ سکے تو کچھ دنوں کا رکھے چاہے ایک ہی دن کا رکھے۔
۴۔ ۔۔ چو بیسویں (۲۴) اور انتیسویں (۲۹) ذی القعدہ کا روزہ
۵۔۔۔ ذی الحجہ کی پہلی تاریخ سے نویں تاریخ تک کا روزہ البتہ اگر روزہ کی کمزوری کی وجہ سے عرفہ کی دعائیں نہ پڑھ سکتا ہو تو عرفہ کا روزہ مکروہ ہے۔
۶۔ ۔۔ عید غدیر کا مبارک دن (۱۸ ذی الحجہ)
۷۔۔ محرم کی پہلی، تیسری، ساتویں تاریخ۔
۸۔ ۔ رسول اکرم صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم کی ولادت با سعادت کا دن (۱۷ ربیع الاول)۔
۹۔ ۔ رسول اکرم صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم کی بعثت کے دن (۲۷ رجب)۔
۱۰۔۔۔ عید نوروز کا روزہ۔
مسئلہ ۱۴۷۱: مستحبی روزہ رکھنے کے لئے یہ واجب نہیں ہے کہ اسے پورے کرے بلکہ جس وقت چاہے توڑسکتا ہے بلکہ اگر کوئی مومن بھائی کھانے کی دعوت دے تو اس کی دعوت کا قبول کرنا اور دن میں کھا لینا مستحب ہے۔