خمس کا مصرف .1585_1566

سایٹ دفتر حضرت آیة اللہ العظمی ناصر مکارم شیرازی

صفحه کاربران ویژه - خروج
ذخیره کریں
 
توضیح المسائل
زکوةمال کے احکام. 1586. ۷۔ کافر ذمی جو زمین مسلمان سے خریدے. 1565_1563

مسئلہ ۱۵۶۶: خمس کے دو حصے کئے جائیں گے ایک حصہ سہم مبارک امام (ع) ہے اور دوسرا حصہ سادات کاہے ۔ سہم سادات سید فقیر کو یا ضرورت مند یتیم کو یا ضرورت مند مسافر کودیا چائے گا۔ دچاہے وہ مسافر سید اپنے وطن میں فقیر نہ بھی ہوا، البتہ سہم امام کو ہمارے زمانہ میں مجتہد عادل کو دینا چاہئے یا مجتہد عادل کے نمایندے کوتا کہ وہ اس رقم کو ایسی جگہوں پر خرچ کرے جو امام کی مرضی کے مطابق ہو (مثلا) مسلمانوں کے فائدہ کے لئے خصوصا حوزہ ہائے علمیہ و غیرہ کے چلانے کے لئے۔
مسئلہ ۱۵۶۷: مسجدوں، امام باڑوں، اسپتالوں، مدرسوں کی تعمیر میں سہم امام کا خرچ کرنا صرف اسی صورت میں جائز ہے جب مجتہد عادل اجازت دیدے اور اولویت کا لحاظ بھی ہو البتہ سہم سادات کو بیان کئے گئے مقامات کے علاوہ کہیں اور نہیں خرچ کیاجا سکتا۔
مسئلہ ۱۵۶۸: اگر مجتہد مصلحت سمجھتا، ہو تو خود مجتہد یا اس کا نمائندہ خمس کے مقروض شخص کے قرضہ کو دست گرداں کرکے اپنے ذمہ لے لے کہ مقروض قسطوں میں اپنا قرض ادا کرے۔
مسئلہ ۱۵۶۹: سہم سادات کو مجتہد کی اجازت کے بغیر او پر ذکر کئے گئے سادات کو انسان خود بھی دے سکتاہے لیکن بہتر یہی ہے کہ مجتہد کے حوالے کردے یا اس کی اجازت سے خرچ کرے لیکن سہم امام بغیر اجازت مجتہد خرچ کرنا قابل قبول نہیں ہے البتہ اگر مجتہد بعد میں قبول کرے اور اجازت دیدے توضیح ہے۔
مسئلہ ۱۵۷۰: جو شخص خمس کا بہت زیادہ مقروض ہو اور اس کی ادائیگی پر قادر نہ ہو تو اگر مجتہد مصلحت سمجھتا ہوتو سہم امام کی ایک مقدار خود اس شخص کو بخش سکتاہے۔
مسئلہ ۱۵۷۱: اگر کوئی شخص سہم امام کو ایسے مجتہد کو دینا چاہے جس کی تقلید نہیں کرتا تو اس کو اس صورت میں اجازت ہے کہ اس کو معلوم ہو کہ یہ مجتہد اور جس مجتہد کرتاہے دونوں کے نزدیک سہم امام کا مصرف ایک ہے۔
مسئلہ ۱۵۷۲: غیر عادل سید کو خمس دیاجا سکتا ہے۔ لیکن احتیاط واجب ہے کہ اس سید کودیں جو کھلم کھلا گناہ نہ کرتا ہو اور اگر سفر میں پریشان ہوگیا ہوتو اس کو خمس صرف اس صورت میں دیا جا سکتا ہے کہ اس کا سفر سفر گناہ کے لئے نہ ہو۔ اور اگر سفر گناہ کے لئے ہو اور وہ توبہ کرے اور باقی سفر گناہ کے لئے نہ ہو۔ اور اگر سفر گناہ کے لئے ہو اور وہ توبہ کرے اور باقی سفر کو گناہ کے لئے طے نہ کرے تب اس کو خمس دیا جا سکتا ہے۔
مسئلہ ۱۵۷۳: غیر اثنا عشری سید کو خمس نہیں دیا جا سکتا اسی طرح جس کا نفقہ واجب ہو اس کو بھی خمس نہیں دیا جاسکتا۔ مثلا جس کی بیوی سیدانی ہو وہ اپنا خمس اپنی بیوی کو نہیں دے سکتا۔ البتہ اگر سیدانی عورت کچھ ایسے لوگوں کو نفقہ دینے پر مجبور ہو جو مرد کے لئے واجب النفقہ نہیں ہیں تب دے سکتا ہے۔
مسئلہ ۱۵۷۴: کسی کا سید ہونا درج ذیل طریقوں سے ثابت ہوسکتا ہے۔
۱ دو عادل کسی کے سید ہونے کی تصدیق کریں و ایک عادل کی تصدیق کافی ہے)
۲ اپنے علاقہ ہیں شہرت رکھتا ہو کہ سید ہے چاہے یہ شہرت سبب یقین ہو یا سبب گمان ہو۔
مسئلہ ۱۵۷۵: وہ سید فقیر جس کے اخراجات دوسرے پر واجب ہوں اگر وہ شخص اس کا خرچ برداشت نہ کرسکتا ہو تو اس کا خمس دیا جا سکتاہے۔ مثلا جس سیدانی کا شوہر اس کے اخراجات برداشت نہ کرسکتا ہو وہ سیدانی خمس لے سکتی ہے۔
مسئلہ ۱۵۷۶: احتیاط واجب کی بنا پر سادات اپنے ایک سال کے خرچ سے زیادہ نہیں لے سکتے۔
مسئلہ ۱۵۷۷: خمس کا ایک شہر سے دوسرے شہر میں لے جانا کوئی حرج نہیں رکھتا چاہے اس کے شہر مستحق ہو یا نہ ہو۔ لیکن ہر صورت میں اگر تلف ہوجائے تو احتیاط واجب ہے کہ دوسرے مال سے اس کی ادائیگی کی جائے۔ حمل و نقل کے اخراجات بھی اسی شخص کے ذمہ ہیں۔ لیکن اگر حاکم شرع کے نمایندہ کو دیدے اور وہ ایک شہر سے دوسرے منتقل کرے اور وہ تلف ہوجائے تو اس کے ذمہ کچھ نہیں ہے۔
مسئلہ ۱۵۷۸: اگر فقیر سادات ایک ایے سرمایہ کے محتاج ہوں جس سے اپنا کار و بار چلا سکیں تو خمس سے ان کو دیا جاسکتا ہے۔ (لیکن اتنا ہی جس سے ان کی زندگی گزر سکے)۔
مسئلہ ۱۵۷۹: اگر سہم سادات کی رقم ضرورت سے بچ جائے تو اس کو مجتہد عادل کے سپرد کردینا چاہے تا کہ وہ دیگران مصارف میں خرچ کرے جن میں مصلحت سمجھتا ہو۔ اور اگر سہم سادات کی رقم ضرورت سے کم ہو تو سہم امام سے ان کو دیاجائے گا اس لئے سہم سادات کے کم ہونے یا زیادہ ہونے سے کوئی مشکل پیش نہیں آئے گی۔
مسئلہ ۱۵۸۰: احتیاط واجب ہے جس مال کا خمس نکالا ہے د ہی مال یا سکہ رائج الوقت سادات کو دیاجائے دوسری جنس نہیں دی جاسکتی۔ البتہ دوسری جنس کو مستحق کے ہاتھ ہیچ کر اس کے قرض کو خمس میں حساب کیا جا سکتاہے۔
مسئلہ ۱۵۸۱: اگر کسی شخص کا کسی سید پر قرض ہو تو وہ اپنے قرض کو خمس میں حساب کرسکتاہے البتہ سہم امام کے سلسلہ میں حاکم شرع سے اجازت کی ضرورت ہوگی۔
مسئلہ ۱۵۸۲: سید کو یہ بتا نا ضروری نہیں ہے کہ یہ خمس ہے بلکہ بطور ہدیہ اس کودے سکتاہے اور خمس کی نیت کرے اسی طرح سہم امام میں کرسکتا ہے اگر مستحق کودے رہاہے لیکن اس میں حاکم شرع کی اجازت کی ضرورت ہوگی۔
مسئلہ ۱۵۸۳: مستحق خمس لے گر مالک نہیں بخش سکتا۔ البتہ جتنی مقدار اس کے شایان شان ہو کہ اگر اس کے پاس مال ہوتا تو وہ شخص ممکن ہے اس کو دیتا بس اتنی مقدار دے سکتا ہے۔
مسئلہ ۱۵۸۴: اگر خمس کو حاکم شرع یا اس کے وکیل سے اور اس کو بعد کے سالوں میں دینا چاہے تو اس سال کے منافع سے وضع نہیں کرسکتا۔ مثلا کوئی شخص دو ہزار روپئے بعنوان خمس مقروض ہے اور دوسرے سال اخراجات نکال کر بیں ہزار روپئے بچ جاتے ہیں تو وہ بیں ہزار کا خمس ادا کرے اور دو ہزار روپے جو بہ عنوان خمس مقروض ہے اس کو دوسرے مال سے دے۔
مسئلہ ۱۵۸۵: سادات کو سہم سادات سے اس لئے دیاجاتا ہے کہ وہ زکات لینے سے محروم ہیں۔ لہذا اس کو امتیازی فوقیت دنیا نہیں کہا جا سکتا۔ اور سادات کا زکوہ سے محروم ہونا دلیلوں سے ثابت ہے جس کا ذکر اپنی جگہ پر کیا گیا ہے۔

زکوةمال کے احکام. 1586. ۷۔ کافر ذمی جو زمین مسلمان سے خریدے. 1565_1563
12
13
14
15
16
17
18
19
20
Lotus
Mitra
Nazanin
Titr
Tahoma