زکوة کا مصرف . 1652 _1641

سایٹ دفتر حضرت آیة اللہ العظمی ناصر مکارم شیرازی

صفحه کاربران ویژه - خروج
ذخیره کریں
 
توضیح المسائل
زکوة کے مستحقین .1661_1653اونٹ کا نصاب. 1640 _1631

مسئلہ ۱۶۴۱: درج ذیل آٹھ مقامات میں سے کسی ایک مقام پر زکوة صرف کرنا چاہئے۔
۱۔۲۔ فقرآء و مساکین اس سے مراد وہ لوگ ہیں جو اپنے اور اپنے عیال کے سال بھر کے اخراجات نہ رکھتے ہوں فقیر سے مراد وہ شخص ہے جو کسی کے سامنے دست سوال دراز نہیں کرتا اور مسکین سے مراد وہ شخص ہے جو دوسروں کے سامنے ہاتھ پھیلا تا ہو۔ پس جن لوگوں کے پاس کوئی صنعت، ملکیت، سرمایہ، کار و بار و غیرہ ہو تو مگر اپنی گزر بسر نہ کرسکتے ہوں وہ بھی فقیر میں شمار ہوں گے اور اپنی اس کمی کو زکوة لے کر پورا کرسکتے ہیں۔
۳ جو شخص امام یا نائب امام کی طرف سے زکوة کی جمع آواری یا حفاظت، یا حساب کی جانچ پڑتال، یا اس کو امام یا نائب امام تک پہونچانے، یالاز می مصارف میں خرچ کرنے کے لئے معین کیا گیا ہو۔ وہ اپنا حق زحمت زکوة سے لے سکتاہے۔
۴جو لوگ کمزور ایمان کے ہوں اور زکوة ملنے سے ان کے ایمان کی تقویت ہوتی ہو اور اسلام کی طرف مائل ہوجائیں۔
۵غلاموں کو خرید کر آزاد کرنے میں۔
۶جو مقروض اشخاص اپنے قرض کو ادا نہ کرسکتے ہوں ان کے قرض کی ادائیگی میں۔
۷فی سبیل اللہ۔ یعنی ایسے کاموں میں جس سے عام طور سے دینی منفعت ہو جیسے مسجد بنانے میں، علوم دینی مدارس میں، تبلیغاتی مرکزوں میں، مبلغین کو بھیجنے بھی مفید اسلامی کتابوں کے شائع کرنے میں مختصر یہ کہ ہر وہ کام جس سے اسلام کو فائدہ ہوچاہے جس قسم کا فائدہ ہو خصوصا جہاد راہ خدا میں۔
۸ابن سبیل : یعنی وہ مسافر جو سفر میں درماندہ و محتاج ہوگیا ہو اس کو زکوة سے بقدر ضرورت دیا جا سکتا ہے چاہے وہ اپنے گھر میں مال دار ہی ہو۔
مسئلہ ۱۶۴۲: بناء بر احتیاط واجب فقیر و مسکین اپنے اور اپنے اہل و عیال کے سال بھر خرچ سے زیادہ زکوة نہیں لے سکتے۔ اگر تھوڑی سی کمی پڑتی ہو تو اتنی ہی مقدار زکوة سے لیں۔
مسئلہ۱۶۴۳: ہنرمند یا کاریگر آمدنی اگر سالانہ اخراجات سے کم ہوتی ہو تو جتنی کمی ہونی ہو اس کو یہ لوگ زکوة سے لے سکتے ہیں۔ اپنے اور زار یا ملکیت کو بیچنے کی ضرورت نہیں ہے نہ اصل سرمایہ کو بیچنے کی ضرورت ہے۔
مسئلہ ۱۶۴۴: ضرورت مند شخص اگر سواری کا محتاج ہو یا مکان کا محتاج ہو یا کار و بار کے لئے سرمایہ کا محتاج ہو تو زکوة سے لے سکتاہے۔ البتہ اتنی ہی مقدار لے جس کی ضرورت ہو اور اس کی آبرو محفوظ رہتی ہو۔
مسئلہ ۱۶۴۵: جو شخص کوئی ہنر سیکھ کر یا کوئی کام کرکے اپنی زندگی بسر کرسکتا ہو تو اس کو ایسا کرنا چاہئے تا کہ زکوة نہ لینا پڑے۔ البتہ جتنے دنوں تک سیکھ رہاہو اتنے دنوں تک زکوة سے لے سکتا ہے۔
مسئلہ ۱۶۴۶: جو لوگ واجب علم حاصل کرنے میں مشغول ہوں یا قضاوت کر تے ہوں یا حدود جاری کرتے ہوں وہ زکوة لے سکتے ہیں۔
مسئلہ ۱۶۴۷: جس کے ذمہ زکو ة واجب ہو اور کسی فقیر نے اس سے قرض لے رکھا ہو تو وہ اپنے قرض کا حساب زکوة سے کرسکتا ہے ۔ بلکہ اگر فقیر قرض ادا کئے بغیر مرجائے جب بھی وہ اپنے قرض کا حساب زکات سے کرسکتا ہے۔ لیکن اگر فقیر نے اپنی کوئی ایسی چیز چھوڑی ہو جو قرض کا حساب زکات سے کرسکتا ہے۔ لیکن اگر فقیر نے اپنی کوئی ایسی چیز چھوڑی ہو جو قرض کی ادائیگی کے لئے کافی ہو تو نائر احتیاط واجب زکوة سے حساب نہیں کرسکتا۔
مسئلہ ۱۶۴۸: جس شخص کا فقیر ہونا معلوم نہ ہو اس کو زکوة نہیں دی جاسکتی۔ لیکن اگر اس کے ظاہری حالت سے گمان ہوجائے یا قابل اطمینان افراد خبرویں کہ فقیر ہے تو اس کو زکوة دینا جائز ہے۔
مسئلہ ۱۶۴۹: ضروری نہیں ہے کہ فقیر سے کہا جائے کہ یہ زکوة کا مال ہے بلکہ بطور ہدیہ بھی دیاجاسکتا ہے۔ (لیکن اس کا لحاظ رہے کہ جھوٹ نہ ہو) مگر ہر صورت میں نیت زکوة ہی کی رہے۔
مسئلہ۱۶۵۰: اگر کسی کو فقیر گمان کرتے ہو ئے زکوة دیدے اور بعد میں پتہ چلے کہ فقیر نہیں تھایا مسئلے سے نا واقف ہونے کی وجہ سے غیر فقیر کو زکوة دیدے اب اگر دیئے گئے مال سے کچھ باقی ہو تو واپس لے سکتا ہے اور لے کر فقیر کودے سکتا ہے اور اگر کچھ باقی نہ ہو تو لینے والا اگر جانتا تھا یا احتمال دیتاتھا کہ یہ زکوة کا مال ہے تو اس کا عوض دے اور وہ بھی مستحق کو پہنچادے لیکن اگر بہ عنوان زکوة نہیں دیاتھا تو اس سے کچھ واپس نہیں لے سکتا۔ بہرحال اگر مستحق کی تشخیص میں کوتاہی نہیں کی ہے تو اپنے مال سے دوبارہ دینا ضروری نہیں ہے۔
مسئلہ ۱۶۵۱: مقروض اگر اپنا قرض ادا نہ کرسکتا ہو تو قرض کی ادائیگی کے لئے زکوة لے سکتاہے چاہے سال بھر کے اخراجات رکھتا بھی ہو بشرطیکہ قرض لئے ہوئے مال کو گناہ میں خرچ نہ کیا ہو۔
مسئلہ ۱۶۵۲: جس مسافر کا مال ختم ہوگیا ہو یا اس کا مال چوری ہوگیا ہو یا سواری کا جانور بیکار ہوگیا ہو اور اس کا سفر گناہ کا سفر ہو اور نہ قرض لے کر اور نہ کوئی چیز ہیچ کر اپنے گھر تک پہونچ سکتا ہو تو زکوة لے سکتا ہے چاہے اپنے وطن میں فقیر نہ ہو اور یہ بھی ضروری نہیں ہے کہ جو مال اس نے زکوة سے بہاہے اس کو واپس کردے
البتہ وطن پہونچنے کے بعد مال زکو ةسے اگر کچھ باقی بچ گیا ہو تو اسے حاکم شرع کے حوالے کردے اور بتادے کہ یہ زکوة ہے۔

زکوة کے مستحقین .1661_1653اونٹ کا نصاب. 1640 _1631
12
13
14
15
16
17
18
19
20
Lotus
Mitra
Nazanin
Titr
Tahoma