بیع سلف اور اس کی شرائط .1804_1802

سایٹ دفتر حضرت آیة اللہ العظمی ناصر مکارم شیرازی

صفحه کاربران ویژه - خروج
ذخیره کریں
 
توضیح المسائل
بیع سلف کے احکام . 1808 _1805نقد و ادھار کا معاملہ. 1801 _1796

مسئلہ ۱۸۰۲: بیع سلف کا مطلب یہ ہے کہ خریدار رقم پہلے دیدے اور چیز کو ایک مدت کے بعد لے۔ اس کے لئے اتنی بات کافی ہے کہ مثلا خریدار کہے: میں اتنے روپئے دیتاہوں اور چھ ماہ کے بعد اتنی مقدار فلاں چیز لوں گا۔ اور بیچنے والا کہے: میں نے قبول کیا۔ جبکہ اگر صیغہ بھی نہ پڑھے اور خریدار اسی نیت سے روپے دے اور بیچنے والا لے لے تو بھی کافی ہے۔
مسئلہ ۱۸۰۳: اگر روپئے کو بطور سلف بیچے اور اس کے بدلہ میں روپئے بھی لے تو معاملہ باطل ہے۔ لیکن اگر کسی چیز کو بطور سلف بیچے اور اس کے عوض میں روپئے یا کوئی دوسری چیز لے تو صحیح ہے اگر چہ احتیاط مستحب یہی ہے کہ ہمیشہ بدلے میں رقم ہی لے کوئی دوسری چیز نہ لے۔
مسئلہ ۱۸۰۴: بیع سلف کے لئے چھ شرطیں ہیں:
۱چیز کی ان صفات و خصوصیات معین کردے جن کیوجہ سے قیمت میں فرق پڑتا ہے لیکن بہت زیادہ دقت کی بھی ضرورت نہیں ہے بس اگر یہ کہا جائے کہ اس س کے خصوصیات معلوم ہوگئیں تو کافی ہے اس لے جن چیزوں میں خصوصیات کو معین نہ کیاجا سکے وہ معاملہ باطل ہے مثلا گوشت و پوست کی بعض قسمیں۔
۲بیچنے والے اور خریدار کی جدائی سے پہلے پوری رقم دیدی جانے اور اگر تھوڑی سی رقم دے تو اسی مقدار کا معاملہ صحیح ہوگا۔ لیکن بیچنے والے کو اختیار ہے چاہے تو معاملہ کو فسخ کردے
۳۔ مدت بھی مکمل طور سے معین ہو۔ لہذا اگر کہے کہ پہلی فصل میں جنس حوالہ کروں گا (اور پہلی فصل دقیقا معین نہ ہو) تو معاملہ باطل ہے۔
۴ جنس کا جو زمانہ معین کرے عمومی طور پر اسی زمانہ میں وہ جنس پائی جاتی ہو۔
۵ احتیاط واجب کی بناپر جنس سپرد کرنی کی جگہ بھی معین کرے کہ کس شہر میں کس جگہ سپردکی جائے گی البتہ اگر ان کی گفتگو سے سپردگی کی جگہ معلوم ہو تو پھر معین کرنے کی ضرورت نہیں ہے۔
۶۔ اس کے وزن یا پیمانہ کو بھی معین کریں۔ لکن جس جنس کا معاملہ عموما صرف دیکھ کر کیاجاتا ہو جیسے قالین کے اقسام و غیرہ) اس کی صفات کو ذکر کرکے بطور سلف بیچیں تو کوئی حرج نہیں ہے لیکن اس میں بھی فرق اشاکم ہو تا ہو کہ لوگ اس کواہمیت نہ دیتے ہوں۔

بیع سلف کے احکام . 1808 _1805نقد و ادھار کا معاملہ. 1801 _1796
12
13
14
15
16
17
18
19
20
Lotus
Mitra
Nazanin
Titr
Tahoma