اجازہ (کرایہ ) کے احکام .1857_1850

سایٹ دفتر حضرت آیة اللہ العظمی ناصر مکارم شیرازی

صفحه کاربران ویژه - خروج
ذخیره کریں
 
توضیح المسائل
کرائے کی شرائط .1865_1858صلح کے احکام. 1849_1840

مسئلہ ۱۸۵۰: کسی ملکیت کے منافع یا خود اپنی ذات کے منافع کو کسی کے حوالہ (کسی چیز کے بدلے) کردینے کو اجارہ کہتے ہیں کرایہ پر دینے والے اور کرایہ پر لینے والے دونوں کو بالغ و عاقل ہوناچاہئے اور اپنے قصد و ارادہ سے اس کام کا انجام دینا چاہئے نیز دونوں کو اپنے مال میں حق تصرف بھی ہوناچاہئے۔ لہذا اس لا ابالی کا اجارہ باطل ہے جس کو اپنے مال پر حق تصرف نہیں ہے اور جور اپنے مال کو بیہودہ کاموں میں خرچ کرتاہے۔
مسئلہ ۱۸۵۱: انسان دوسرے کا وکیل بن کر اس کے مال کو کرایہ پردے سکتاہے۔
اسی طرح کسن کا ولی یا سرپرست اس کے مال کو اجارہ پردے سکتا ہے لیکن شرط یہ ہے کہ کم سن کی مصلحت پیش نظر ہو اور احتیاط یہ ہے کہ بالغ ہونے کے بعد کے زمانہ کو اجارہ میں داخل نہ کریں البتہ بغیر اس کے کم سن کی مصلحت پیش نظر ہو اور احتیاط یہ ہے کہ بالغ ہونے کے بعد کے زمانہ کو اجارہ میں داخل نہ کریں البتہ بغیر اس کے کم سن کی مصلحت وری نہ ہوسکتی ہو تو یہ بھی جائز ہے اور اگر ولی یا سرپرست نہ ہو تو حاکم شرع (قاضی) سے اجازت یعنی چاہیئے اور اگر مجتہد عادل یا اس کے نمایند ہ تک دسترس ممکن نہ ہو توکسی ایسے مومن و عادل سے اجازت لی جاسکتی ہے جو کم سن کی مصلحت کا لحاظ رکھے۔
مسئلہ ۱۸۵۲: اجارہ کا صیغہ ہر زبان میں پڑھاجاسکتا ہے مثلا مالک کسی شخص سے کہے کہ میں نے اپنے فلاں ملکیت کو فلان مبلغ کے عوض اتنی مدت تک کرایہ پردیا اور وہ کہے میں لے قبول کیا بلکہ اگر اپنی ملکیت کو کرایہ کے قصد سے کرایہ دار کے حوالہ کرے اور کرایہ دار تحویل میں لے لے تب بھی کافی ہے۔
مسئلہ ۱۸۵۳: اگر اجارہ کا صیغہ پڑھے بغیر کوئی کسی کے کہنے پرکسی کام کے بجالالے کے لئے کرایے پر کام شروع کردے تو اجارہ صحیح ہے۔
مسئلہ ۱۸۵۴: جو شخص بول نہ سکتا ہو اگر اشارے سے سمجھادے کہ مدت معین کے لئے مبلغ معین پر اپنی ملکیت اجارہ پردی یا اجارہ پرلی تو اجارہ صحیح ہے۔
مسئلہ۱۸۵۵: جس نے کسی مکان یا دو کان یا کسی چیز کو اجارہ پرلیا ہو اس کو دوسرے کو اجارہ پر نہیں دے سکتاہاں اگر پہلے کرایہ دار کو اس قسم کا حق دیاگیا ہو تو دے سکتاہے۔
مسئلہ ۱۸۵۶: جس نے کسی مکان ، دوکان، کمرہ و غیرہ کو کرایہ پرلیا ہو اور اس کو یہ حق بھی ہو کہ دوسرے کو کرایہ پردے سکتاہے تو جب تک اس میں کوئی کام، مثلا، تعمیر سفیدی، کھڑکی، قالین و غیرہ، نہ کردے جتنے کرایہ پرلیا ہے اس سے زیادہ پر نہیں دے سکتا۔
مسئلہ ۱۸۵۷: جو کاریگر یا مزدور اپنے کو کسی کام کے انجام دہی کے لئے دوسرے کے کرایہ پردے چکاہو وہ اب اس کے علاوہ کسی اور کو اپنے کو کرایہ پر نہیں دے سکتا البتہ اگر ظاہری کلام یا عمل سے محروم ہو کہ اپنے کو کرایہ پر دینے والا اس سلسلے میں آزاد ہے تو اس صورت میں اگر زیادہ کرایہ ملنے پر اپنے کو پہلے موجر سے آزاد کرانا چاہتاہے تواس میں اشکال ہے۔ لیکن مکان، دوکان، اجیر کے علاوہ دوسری صورتوں میں اشکال نہیں ہے۔

کرائے کی شرائط .1865_1858صلح کے احکام. 1849_1840
12
13
14
15
16
17
18
19
20
Lotus
Mitra
Nazanin
Titr
Tahoma