اجارہ کے مختلف مسائل . 1886_1862

سایٹ دفتر حضرت آیة اللہ العظمی ناصر مکارم شیرازی

صفحه کاربران ویژه - خروج
ذخیره کریں
 
توضیح المسائل
احکام مزارعت.1887 کرائے کی شرائط .1865_1858

مسئلہ ۱۸۶۶: اگر زمین کو جو یا گیہوں کی زراعت کے لئے کرایہ پر دیں اور کرایہ بھی اسی زمین کے گیہوں یا جو کو قرار دیں تو اجارہ صحیح نہیں ہے۔ اسی طرح زمین کی دیگر پیدا و ار کا بھی یہی حکم ہے ۔
مسئلہ ۱۸۶۷: کرایہ پر دینے والا شخص جب تک کرایہ دار کو کرایہ پر دی ہو ئی چیز اس کی تحویل میں نہ دے کرایہ مانگنے کا حق نہیں رکھتا ۔اسی طرح اجیر اپنا کام پورا کئے ہو ئے بغیر اجرت کے مطالبہ کا حق نہیں رکھتا ۔
مسئلہ ۱۸۶۸: مزدور کی مزدوری پسینہ خشک ہو نے سے پہلے دینا مستحب ہے ۔ہاں اگر مزدور خودہی روزانہ نہ لینا چاہے بلکہ ماہ نہ ماہ لینا چاہے تو اور بات ہے ۔
مسئلہ ۱۸۶۹: کرایہ پردی ہو ئی چیز اگر کرایہ دار کے تحویل میں جائے مگر وہ قبضہ میں نہ لے یا قبضہ میں لے تو لے مگر اس سے فائدہ نہ اٹھائے تب بھی اس کو کرایہ دینا ہو گا ۔
مسئلہ ۱۸۷۰: اگر کوئی شخص معین دن میں کسی کام کو انجام دینے کے لئے اجیر ہو اور اس دن کام کرنے کے لئے آئے لیکن مالک اس کے سپرد کام نہ کرے تو اس کی اجرت دے ۔مثلا اگر مستری کو ایک مکان نبانے کے لئے معین دن کے لئے اجیر کرے اور مستری اس معین دن کام کرنے کے لئے آئے لیکن مالک اس کو کام نہ دے تو اس کی اجرت مالک پر ہو گی ۔بشرطیکہ مستری اس دن بے کار رہے اور اگر اپنے لئے دوسرا کام تلاش کرلے یا خود اپنا کام کرے تو احتیاط یہ ہے کہ اگر دوسرے کام کی مزدوری کم ہو تو جس قدر کم اجرت ملے اسے مالک سے لے۔
مسئلہ ۱۸۷۱: اجارہ کی مدت ختم ہونے کے بعد یا در میان میں پتہ چل جائے کے اجارہ باطل تھا تو کرایہ دار معمولا جو کرایہ ہوتاہے وہ مالک کودے، (خواہ وہ طے شدہ کرایہ سے کم ہو یا زیادہ۔) مثلا اگر عام کرایہ ایک ہزار روپیہ ماہانہ ہے لیکن اس نے پانچ سو روپے ماہانہ یا دوہزار ماہانہ طے کےا ہو تو اس کو وہی ایک ہزار روپیہ ماہانہ کے حساب سے دینا ہوگا۔
مسئلہ ۱۸۷۲: اگر اجارہ پردی گئی چیز تلف ہوجائے یا عیب دار ہوجائے اور کرایہ دار نے اس کی حفاظت میں کوئی کوتاہی نہ کی ہو اور اس سے فائدہ حاصل کرنے میں زیادتی نہ کی ہو تو وہ ضامن نہیں ہے مثلا درزی کو سینے کے لئے کپڑا دیا گیاہو اور چور اس کو چرالے یا آگ لگ جائے تو اگر اس کی حفاظت میں کوتاہی نہ کی ہو تو وہ ذمہ دار نہیں ہے لیکن اگر اشتباہا با کسی بھی وجہ سے خود ہی ضایع کردی ہو یا عیب دار کردیا ہو تو وہ ضامن ہے۔
البتہ اگر عیب خود اس چیز کی وجہ سے ہو مثلا کپڑا ہی اس قسم کا ہو کہ استری کرنے سے خراب ہوجاتا ہو تو اس صورت میں ضامن نہیں ہے۔
مسئلہ ۱۸۷۳: اگر قصاب حیوان کا سرکاٹ کر اس کو حرام کردے تو قصاب پر واجب ہے کہ حیوان کی قیمت مالک کودے خواہ مفت میں سرکو کاٹاہو یا مزدوری لے کرکاٹاہو۔ اور ایسی صورت میں مزدوری کا بھی مستحق نہ ہوگا۔
مسئلہ ۱۸۷۴: اگر حیوان کو کسی ٹوٹ جانے والے سامان کو اٹھا نے کے لئے کرایہ پر دیاجائے اور وہ حیوان پھسل کر گرجائے یا بھاگ کھڑا ہو اور سامان ٹوٹ جائے تو حیوان کا مالک ضامن نہیں ہے۔ لیکن اگر مارنے کہ وجہ سے بھاگے اور سامان ٹوٹ جائے یا اطمینان بخش راستے سے پہنچانے میں کوتاہی کرے اور حیوان گرجائے اور سامان ٹوٹ جائے تو ضامن ہے۔ یہی حکم گاڑی کے الٹ جانے پرہے۔ اگر مالک کی کسی کوتاہی کی بنا پر گاڑی الٹ جائے یا ضائع ہوجائے تو وہ ضامن ہے لیکن اگر صحیح و سالم گاڑی کا کسی وجہ سے کوئی پرزہ و غیرہ ٹوٹ جائے اور اس کی وجہ سے گاڑی الٹ جائے اور سامان ٹوٹ جائے تو وہ ضامن نہیں ہے
مسئلہ ۱۸۷۵: ڈاکٹر بیمار کا آپریشن کرنے میں یا بچے کی ختنہ کرنے میں سہل انگاری سے کام لے اور بیمار یا بچہ کو کوئی نقصان پہنچ جائے یا مریض مرجائے تو وہ ضامن ہے اسی طرح اگر ڈاکٹر غلطی کرے اور نقصان پہنچ جائے تو ضامن ہے لیکن اگر کوتاہی نہ کرے اور غلطی بھی نہ کرے بلکہ دوسرے اسباب کی بنا پر بیمار کو نقصان پہنچے یا مریض مرجائے تو ڈاکٹر ضامن نہیں ہے۔ لیکن شرط یہ ہے کہ بچے کے سلسلے میں ولی کی اجازت سے علاج شروع کیا ہو۔
مسئلہ ۱۸۷۶ اگر ڈاکٹر بیمار کے لئے نسخہ لکھے یا اس کو کوئی پرہیز بتائے یا اس کو دوا پلائے یا انجکشن لگائے اور مریض کو نقصان پہنچے یا مریض مرجائے تو اگر اس نے علاج میں غلطی کی ہے تو ضامن ہے۔
مسئلہ ۱۸۷۷: ڈاکٹر اور جراح اپنی ان غلطیوں کے جن کے وہ مرتکب ہوتے ہیں ضامن نہ ہونا چاہیں تو مریض یا ولی سے کہدیں کہ اگر غلطی سے کوئی نقصان پہنچ جائے تو میں ضامن نہیں ہوں اور مریض یا ولی (سرپرست) قبول کرے تو ایسی صورت میں اگر اس نے وقت اور لازمی احتیاط کو پیش نظر رکھا ہو اور اس کے با وجود مریض کو نقصان پہنچ جائے یا وہ مرجائے تو وہ ضامن نہیں ہے۔
مسئلہ ۱۸۷۸: مالک اور کرایہ دار با سمی رضامندی سے اجارہ کو ختم کرسکتے ہیں اسی طرح قرارداد میں اگر کسی ایک کو یا دونوں کو معاملہ توڑنے کا حق دیا گیا ہو تو اس کے مطابق اجارہ کو توڑ سکتے ہیں۔
مسئلہ ۱۸۷۹: اگر مالک یا کرایہ دار پہلے سے کرائے سے با خبر نہ ہو اور خسارہ واقع ہو تو اجارہ کو ختم کرسکتا ہے۔ لیکن اگر کرایہ کے وقت شرط کرلی ہو کہ نقصان ہونے کی صورت میں بھی معاملہ ختم کرنے کا حق نہیں ہوگا تب اجارہ کو ختم نہیں کرسکتا
مسئلہ ۱۸۸۰: اگر کوئی چیز کرایہ پر دے اور کرایہ دار کے قبضے میں پہنچنے سے پہلے اس کو کوئی غصب کرلے تو کرایہ دار کو حق ہے کہ اجارہ کو ختم کردے اور یہ بھے کرسکتاہے کہ جتنی مدت تک وہ چیز غاصب کے قبضہ میں رہے اس کا عرف عام میں جو کرایہ ہوتا ہو اس سے لے اور اتنی مدت تک صبر کریں۔
لیکن اگر قبضہ میں لینے کے بعد کوئی اس کو غصب کرے تو اجارہ کو ختم نہیں کرسکتا۔
مسئلہ ۱۸۸۱: اجارہ کی مدت ختم ہونے سے پہلے اگر کرایہ پر دی ہوئی چیز کو کرایہ دار کے ہاتھ بیچ دے تب بھی کرایہ اپنی جگہ پہ باقی رہے گا۔
مسئلہ ۱۸۸۲: کرایہ داری کی مدت شروع ہونے سے پہلے اگر چیز اس طرح خراب ہوجائے کہ اس سے استفادہ ممکن نہ ہو یا وہ استفادہ ممکن نہ ہو یا وہ استفادہ ممکن نہ ہو جو قرارداد میں بیان کیاگیا ہو تو اجارہ باطل ہوجاتاہے اور کرایہ دار نے جو رقم مالک کودی ہے واپس لے سکتاہے لیکن اگر اتنی مدت گزرجانے کے بعد کہ جس میں استفادہ کرسکتا تھا وہ خراب ہوجائے تو باقیماندہ مدت کا اجارہ باطل ہوجائے گا۔
مسئلہ ۱۸۸۳: اگر کسی ایسے گھر کو کرایہ پردیں جس میں مثلا دو کمرے ہوں اور ایک کمرہ خراب ہوجائے تو اگر مالک اس کو فورا بنوادے جس سے استفادہ کی کوئی مقدار ضایع نہ ہو تب تو اجارہ باطل نہیں ہوتا اور کرایہ دار بھی معاملہ کو ختم کرنے کا حق نہیں رکھتا۔ لیکن اگر بنانے میں اتنی دیر ہوجائے کہ استفادہ کی ایک مقدار برباد ہوجائے تو اس خراب شدہ کمرے کی نسبت کرایہ باطل ہوجاتاہے اور دوسرے میں بھی اس کو معاملہ ختم کرنے کا حق ہے
مسئلہ ۱۸۸۴: مالک یا کرایہ دار کے مرنے سی اجارہ باطل نہیں ہوتا بلکہ وہ حق کرایہ کی مدت تک ورثہ کو حاصل ہوجاتا ہے لیکن اگرشرط ہو کہ صرف کرایہ داری اسے استفادہ کرسکتا ہے دوسرا نہیں تو مالک کو حق ہے کہ کرایہ دار کے مرنے کے بعد باقیماندہ مدت کو ختم کردے۔
مسئلہ ۱۸۸۵: اگر مالک کسی متری کو وکیل کرے کہ تم میری طرف سے مزدوروں کو لے آو تو اگر متری مزدور کو جو مزدوری دیتا ہے اس سے زیادہ مالک سے لے تو حرام ہے لیکن اگر مالک قبول کرلے کہ اتنی رقم میں اس کو بناو تو اگر اس سے کم میں بنائے تو باقیماندہ رقم میں اشکال نہیں ہے لیکن احتیاط تو یہ ہے کہ متری نے خود بھی کام کیا ہوچاہے تعمیر کا کام ہو یا نگرانی کا یا میٹریل کا انتظام کیاہو۔
مسئلہ ۱۸۸۶: اگر رنگ ریز یہ قرار داد کرے کہ کپڑے کو فلاں رنگ سے رنگوں گا لیکن دوسرے رنگ میں رنگ دے تو مزدوری کا حق نہیں رکھتا۔ بلکہ اگر کپڑے کی خرابی با قیمت میں گراوٹ کا سبب ہو تو ضامن بھی ہے۔ یہی حکم ورزی، اوہار، جوتی بنانے والےاور اس طرح کے کام کرنے والوں پر لاگوہے۔

احکام مزارعت.1887 کرائے کی شرائط .1865_1858
12
13
14
15
16
17
18
19
20
Lotus
Mitra
Nazanin
Titr
Tahoma