مزارعہ میں چند شرطیں ہیں:1888۔

سایٹ دفتر حضرت آیة اللہ العظمی ناصر مکارم شیرازی

صفحه کاربران ویژه - خروج
ذخیره کریں
 
توضیح المسائل
مزارعت کے احکام .1896 _1889احکام مزارعت.1887

مسئلہ ۱۸۸۸: مزارعہ میں چند شرطیں ہیں:۔
۱۔۔مالک و کسان دونوں بالغ و عاقل ہوں اور اپنے قصد و اختیار سے مزارعہ کو انجام دیں اور حاکم شرع (قاضی) نے ان کو اپنے اموال میں تصرف سے نہ روکا ہو اور لاابالی بھی نہ ہو۔
۲۔ زمین کی پوری پیدا وار کسی ایک کے سپرد نہ کی جائے۔
۳ ہر ایک کا حصہ بطور مشاع ہو مثلا نصف، ثلث و غیرہ لہذا اگر یہ شرط کرے کہ پیدا وار کی ایک قسم ایک کے لئے اور دوسری قسم دوسرے کے لئے مخصوص ہوگی یا شرط کرے کہ زمین کے فلاں حصہ کی پیدا وار ایک کے لئے اور فلاں حصہ کی پیدا وار دوسرے کی لئی ہوگی تو صحیح نہیں ہے۔ اسی طرح اگر مالک کہے کہ تم اس میں زراعت کرو اور جوجی میں آئے مجھے دید و تب بھی باطل ہے۔
۴ جتنی مدت کی لئے زمین کسان کودیں دہ معین ہوار وہ مدت کم سے کم اتنی ہو کہ اس میں پیدا وار کا حاصل ہونا ممکن ہو۔
۵ زمین قابل زراعت ہو۔ لیکن اگر فی الحال زمین قابل کاشت تو نہیں ہے، مگر اس میں کچھ کام کرکے اس کو قابل کاشت بنا یا جاسکتا ہو تب بھی مزارعت صحیح ہے۔
۶۔ زراعت کی تقسیم بھی معین ہو البتہ اگر کاشت ایسی ہو کہ ان کی نظروں میں اور عام لوگوں کی نظروں میں بھے فرق نہ رکھتی ہو یا مثلا معلوم ہو کہ اس زمین پر کس چیز کی کاشت مناسب ہے تو تعین ضروری نہیں ہے۔
۷ زمین بھی معین ہو۔ بنابرایں اگر کسی کے پاس کئی زمینں ہوں اور وہ کہے ان میں سے کسی ایک زمین کو مزارعہ پر دیا اور زمینوں میں مرغوبیت کے لحاظ سے فرق ہو تو مزارعہ باطل ہے۔ لیکن اگر ساری زمینیں ایک جیسی ہیں اور وہ کہے کہ اس زمین کے پانچ بیگھہ تمہارے حوالہ کرتاہوں تو صحیح ہے اور یہ بھی ممکن ہے کہ کسان نے زمین کو نہ دیکھاہو صرف اس کے اوصاف ہی بیان کئے گئے ہوں۔
۸۔زراعت کے اخراجات اور بیج و غیرہ کو معین کریں کہ کس کے ذمہ ہوگا؟ البتہ اگر وہاں کے لوگوں میں رواج ہو کہ کو نسا خرچ کس کے ذمہ ہوگاتو کافی ہے۔

مزارعت کے احکام .1896 _1889احکام مزارعت.1887
12
13
14
15
16
17
18
19
20
Lotus
Mitra
Nazanin
Titr
Tahoma