قسم کھانے کے مسائل. 2304 _2301

سایٹ دفتر حضرت آیة اللہ العظمی ناصر مکارم شیرازی

صفحه کاربران ویژه - خروج
ذخیره کریں
 
توضیح المسائل
وقف کے مسائل .2322_2305نذر و عہد کے مسائل .2299_2272

مسئلہ ۲۳۰۰: اگر کوئی درج ذیل شرائط کے ساتھ قسم کھائے تو اپنی قسم پر عمل کرنا چاہئیے اور اگر عمل نہ کرے تو اس پر کفارہ واجب ہے۔
۱۔ قسم کھانے والا بالغ و عاقل ہو اور اگر قسم کا تعلق مال سے ہو تو وہ شخص لا ابالی نہ ہو۔ حاکم شرع نے اس کو اپنے مال میں تصرف سے روکا نہ ہو اور قصد و اختیار سے قسم کھائی ہو، لہذا بچہ یا دیوانہ کی قسم یا جس کو قسم کھانے پر مجبور کیا گیا ہو اس کی قسم صحیح نہیں ہے۔ اسی طرح اگر غصہ میں بے اختیار ہوکر قم کھائے تو وہ بھی صحیح نہیں ہے۔
۲۔ جس کام کے کرنے کے لئے قسم کھائے وہ حرام یا مکروہ نہ ہو اور جس کام کے ترک کرنے پر قم کھائے وہ واجب یا مستحب نہ ہو اور اگر مباح کام کرنے کے لئے قسم کھائے تو لوگوں کی نظروں میں اس کا ترک کرنا بجالانے سے بہتر نہ ہو اسی طرح جس مباح کام کونہ کرنے کی قسم کھائے اس کا بجالانا لوگوں کی نظروں میں اس کے ترک کرنے سے بہتر نہ ہو۔
۳۔ خدا کے نام سے قسم کھائے خواہ خدا کا وہ نام ایسا ہو جو دوسروں کے لئے استعمال نہ ہو تا ہو جیسے اللہ،خدا یا ایسا نام ہوجس کا اطلاق دوسروں پر بھی ہو تا ہو مگر قرآئن سے معلوم ہو کہ کہ خدا مراد ہے بلکہ اگر خدا کے ایسے نام سے قسم کھائے جس سے قرینہ کے بغیر خدا سمجھ میں نہ آتا ہو لیکن اس نے خدا ہی کا قد کیا ہو تو بنابر احتیاط واجب اس قسم پر عمل کرنا چاہئے۔
۴۔ قسم کو زبان پر بھی جاری کرے لہذا صرف دل میں سوچ لینا کافی نہیں ہے۔ البتہ لکھنے کی صورت میں احتیاط یہ ہے کہ عمل کرے۔ ہاں گونگے قسم اشارہ کے ساتھ صحیح ہے۔
۵۔ قسم پر عمل کرنا ممکن ہو۔ اور اگر قسم کھاتے وقت تو وہ ممکن رہاہو لیکن بعد میں اس سے عاجز ہوجائے یا مشقت شدید کا سبب ہو تو جس وقت سے یہ بات پیدا ہوگی اسی وقت سے قم ٹوٹ جائے گی۔
مسئلہ ۲۳۰۱: اگر باپ بیٹے کو یا شوہر بیوی کو قسم کھانے سے روکدے تو قسم صحیح نہیں ہے۔ بلکہ اگر بیٹا باپ کی اجازت کے بغیر او بیوی شوہر کی اجازت کے بغیر قسم کھائے تو صحیح نہیں ہے
مسئلہ ۲۳۰۲ اگر جان بوجھ کر قم کی ممانعت کرے تو کفارہ دے اور کفارہ یہ ہے کہ دس مسکینوں کو کھانا کھلائے یا دس فقراء کو لباس دے یا ایک غلام آزاد کرے اور اگر ان چیزوں پر قدرت نہ رکھتا ہو تو تین دن روزہ رکھے۔
مسئلہ ۲۳۰۳: اگر کوئی بھولے سے یا کسی مجبوری کی وجہ سے قسم کی مخالفت کرے تو کفارہ نہیں ہے اور شکی لوگ جو قسم کھاتے ہیں مثلا و اللہ ابھی نماز پڑھتاہوں لیکن وسواس کی وجہ سے نہ پڑھ سکے اور اس کا وسواس ایسا ہو کہ غیر اختیاری طور پر اپنے قسم پر عمل نہ کرے تو اس پر کفار نہیں ہے۔
مسئلہ ۲۳۰۴: جو لوگ بات کو ثابت کرنے کی لئے قسم کھاتے ہیں تو اگر ان کی قسم بچی ہے تو مکروہ ہے اور اگر جھوٹ ہے تو حرام ہے اور گناہ کبیرہ ہے البتہ اگر مجبورا اپنی نجات یا کسی مسلمان کو ظالم کے شر سے نجات دلانے کے لئے جھوٹی قسم کھائے تو کوئی حرج نہیں ہے بلکہ کبھی واجب ہوجاتی ہے۔ اور یہ بات کو ثابت کرنے کے لئے کھائی جالنے والی قسم اس قسم کے علاوہ ہے جو پہلے بیان کی گئی ہے کہ کسی کام کے کرنے یا نہ کرنے کی جو قسم کھائی جاتی ہے۔

وقف کے مسائل .2322_2305نذر و عہد کے مسائل .2299_2272
12
13
14
15
16
17
18
19
20
Lotus
Mitra
Nazanin
Titr
Tahoma