2. خراب آواز اور تصویر والی کیسٹ (موسیقی)

سایٹ دفتر حضرت آیة اللہ العظمی ناصر مکارم شیرازی

صفحه کاربران ویژه - خروج
ذخیره کریں
 
استفتائات جدید 03
3. رقص۱۔ برھنہ فیلم و فوٹو

سوال ۴۵۵۔ بلو اور فحش فیلم کی ویڈیو اور آڈیو کیسیٹ اور سی ڈی، جن میں موسیقی، ناچ کانے وغیرہ ہوتے ہیں، بازار میں کثرت سے موجود ہیں، بعض جگہوں پر یہ بھی شایعہ ہے کہ چونکہ یہ اسکرین پر ہیں، حقیقی نہیں ہیں، اس لیے انہیں دیکھا جا سکتا ہے یا اگر شہوت بھڑکنے کا سبب نہ بنتی ہوں تو حرام نہیں ہیں، مہربانی کرکے اس موضوع کے مندرجہ ذیل سوالوں کے جواب عنایت فرمائیں:
۱۔ ان کیسیٹ اور سی ڈی کا خریدنا، بیچنا، رکھنا اور دیکھنا کیا حکم رکھتا ہے؟
۲۔ بطور زندہ (لائیو) یا غیر مستقیم (ریکارڈ شدہ) ہونے یا دیکھنے میں کوئی فرق ہے؟
۳۔ کیا ان کو اکٹھا کرکے برباد کرنا واجب ہے؟ یا وجوب کی صورت میں یہ کام کس کے فرائض میں سے ہے؟
۴۔ اگر کسی کی اس کے خریدنے، بیچنے، رکھنے اور دیکھنے کے بارے میں عدالت میں شکایت کی جائے تو اس کی سزا کیا ہے؟

جواب: ۱ سے ۴۔ اس طرح کی فیلم کا خریدنا، بیچنا، رکھنا اور دیکھنا حرام ہے، چاہے مستقیم ہو یا غیر مستقیم، اور حاکم شرع پر لازم ہے کہ ان کی جمع آوری کرا کر انہیں ضایع کرے اور اس کام کے کرنے والے کو سزا دے۔

سوال ۴۵۶۔ کچھ عرصہ پہلے موسیقی کے بارے میں، تحقیقات کا آغاز کیا ہے لیکن اس تحقیق میں مشکل کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے اور اور ابھی تک یہ مسئلہ میرے لیے حل نہیں ہو سکا ہے۔ میں عقلی طور پر خود کو قانع نہیں کر سکا ہوں کہ اسلام نے مطلقا موسیقی کو حرام قرار دیا ہو، اور اگر ایسا ہے تو اس کے لیے ایک معیار و میزان ہونا چاہیے۔ اسی سبب سے فقہی کتابوں اور بزرگ علماء کے فتووں کی طرف مراجعہ کیا اور اس نتیجہ پر پہچا ہوں کہ موسیقی کے حرام ہونے کے سلسلے میں اختلاف نظر پایا جاتا ہے، مکاسب میں شیخ کی ظاہری عبارت سے یہ بات ظاہر ہوتی ہے کہ وہ موضوع حرمت کو لہو و لعب سمجھتے ہیں، جبکہ بعض بزرگان خاص طور ہر امام خمینی طرب کو اس کی حرمت کا معیار سمجھتے ہیں، حضرت عالی مندرجہ بالا باتوں کے پیش نظر بیان فرمائیں کہ کیا حرمت موسیقی اس کے مطرب ہونے کے سبب ہے، جس نے وقت گزرنے کے ساتھ ساتھ (شطرنج کی طرح) تبدیلی پیدا کر کے لہو میں شامل ہو گئی ہے؟ یا ابتداء سے اس کی حرمت کا عنوان اور موضوع لھو تھا اور ہے؟ اس صورت میں ان علماء کے مطرب ہونے کے نظریہ کی توجیہ کیسے فرمائیں گے؟

جواب: بعید نہیں ہے کہ جو کچھ اس بارے میں فقہاء اور مراجع نے کہا ہے ان سب کا ریشہ غالبا ایک ہی ہو، اگر چہ ان سب کے الفاظ میں اختلاف پایا جاتا ہو اور وہ وہی چیز ہے جس کے بارے میں ہم نے پہلے بھی بیان کیا ہے: بعض ایسے آھنگ ہیں جو فساد اور برائی کی محفل میں چھیڑے جاتے ہیں، اور ان کے ساتھ غالبا ھرزگی کی دوسری علامات بھی پائی جاتی ہیں، بعض آھنگ ایسے ہیں جنہیں فحش اور مبتذل موسیقی سے اور کبھی شہوت انگیز اور مطرب موسیقی سے تعبیر کیا جاتا ہے، یہ تمام کے تمام آھنگ جہاں بھی ہوں، جس شکل میں بھی ہوں، حرام ہیں، مگر بہت سے آھنگ ایسی ہیں جو ان سے مختلف ہیں جیسے وہ معروف آھنگ جن میں مختلف مذھبی اشعار، مرثیے پڑھے جاتے ہیں یا فوج اور ورزش میں بچنے والی موسیقی، یہ سب حرام نہیں ہیں، اس لیے کہ یہ پہلی قسم کی موسیقی کا مصداق نہیں ہیں، البتہ موسیقی کے مشکوک مصداق بھی ہیں، جن کی پہچان نہیں ہو پاتی کہ آیا وہ پہلی قسم میں ہیں یا دوسری؟ لہذا اس بات کے پیش نظر کہ شبہات تحریمیہ مصداقیہ کی اصل برائت ہے، ان میں برائت جاری کہ جائے گی۔

سوال ۴۵۷۔ کہا جاتا ہے کہ دو طرح کی موسیقی سننا شرعا حلال ہے، ایک عورت کی آواز اور دوسرے مطرب آھنگ، یعنی ایسا آھنگ جو انسان کو طبیعی حالت سے خارج کر دے۔
الف: پہلے مورد کے بارے میں، یعنی مرد کا عورت کی آواز سننے میں کوئی حرج نہیں ہے، لیکن کیا عورت کا عورت کی آواز سننا بھی حرام ہے؟
ب: دوسرے مورد کے بارے میں کہنا پڑے گا کہ کسی بھی طرح کا آھنگ مجھے طبیعی حالت سے خارج نہیں کر سکتا، موسیقی کی کیسیٹ یا سی ڈی سننا، چاہے کلام کے ساتھ ہو یا بغیر کلام کے، چاہے غم کی موسیقی ہو یا غم کی نہ ہو، میرے لیے ان کے سننے کا کیا حکم ہے؟

جواب: الف۔ اگر آھنگ اور آواز لھو و فساد کی محفل کے لیے مناسب ہو تو عورتوں کے لیے بھی اس کا سننا جایز نہیں ہے۔

جواب: ب۔ اس کا معیار اور میزان افراد اور اشخاص نہیں ہیں، بلکہ لہو و لعب کی محفل سے مناسبت رکھنے والے تمام آھنگ سب کے لیے حرام ہیں، خواہ انسان کو طبیعی حالت سے خارج کرے یا نہیں۔

سوال ۴۵۸۔ غیر شرعی موسیقی اور فوٹو کی کیسیٹ اور سی ڈی کی خرید و فروش، ڈب اور رائٹ کرنے کا حکم ہے؟ اس راہ سے ہاتھ آنے والا پیسا کیا حکم رکھتا ہے؟

جواب: سب کا سب حرام ہے۔

سوال ۴۵۹۔ میاں بیوی کا اپنے اندر شہوت پیدا کرنے کے لیے ایک ساتھ بلو فیلم کی سی ڈی دیکھنا، جبکہ اس علاوہ اس پر کوئی اور مفسدہ مترتب نہ ہو، کیا حکم رکھتا ہے؟ اگر کوئی اس غرض سے اپنے پاس سی ڈی رکھتا ہے تو کیا اسے سزا دی جا سکتی ہے؟

جواب: مہربانی کرکے موسیقی کے بارے مندرجہ ذیل سوالوں کے جواب مرحمت فرمائیں:

۱۔ کیا موسیقی مستقل طور پر موضوع حکم ہے یا غنا کے تابع ہے؟
۲۔ کیا موسیقی موضوع عرف ہے یا اس کے لیے خاص شرعی حد معین ہے؟
۳۔ اگر عرف کے ساتھ فرض کریں تو کون سا عرف معیار بن سکتا ہے؟ عرف عام یا عرف مومنین، یا موسیقی جاننے والوں اور آھنگ سازوں کا عرف، یا فقہاء و مفتیوں کا عرف؟
۴۔ مہربانی کرکے غیر غنایی جایز موسیقی کے حد و حدود کو بیان کریں؟ کیا یہ حد و حدود محلی قدیم سنتی موسیقی میں بھی موجود ہیں؟ یا خارجی موسیقی میں خاص طور ہر کلاسیکل میں موضوعیت رکھتے ہیں؟
۵۔ موسیقی کے حرام ہونے میں طرب کا کیا کردار ہے؟

جواب: آپ کے تمام سوالوں کے جواب اس طرح سے ہیں: تمام آھنگ و آواز (گانا بجانا) جو لہو و لعب کی محفل سے مناسبت رکھتے ہیں، حرام اور ان کے علاوہ حلال ہیں، اور اس کی معرفت عرف کے مطالعہ سے حاصل ہو جاتی ہے۔ جبکہ موسیقی کے آلات و وسائل جو حرام موسیقی کے مربوط ہیں، یعنی جن سے معمولا حرام موسیقی بجائی جاتی ہے، ان کا بنانا، خریدنا، بیچنا، ان کی تصویریں دکھانا حرام ہے۔ البتہ مشترکہ آلات یا ایسے آلات، جن سے غالبا حلال موسیقی بجائی جاتی ہے، حلال ہیں۔

سوال ۴۶۱۔ افسوس کے ساتھ کہنا پڑ رہا ہے کہ آج کل بعض افراد اپنے بچوں کی شادی میں گانے والوں کے بلاتے ہیں، جو آلات موسیقی کے ساتھ گاتے بجاتے ہیں اور ناچتے بھی ہیں، اس کے برے آثار و نتایج کو دیکھتے ہوئے انہیں بلانا اور پیسا دینا شرعا کیا حکم رکھتا ہے؟

جواب: گانے بجانے اور ناچنے والوں کو اس امر کے لیے بلانا حرام ہے اور انہیں پیسا دینا بھی گناہ ہے، مسلمان اور اھل بیت علیہم السلام کے چاہنے والوں کو ایسے کاموں سے پرہیز کرنا چاہیے۔

سوال ۴۶۲۔ معاشرہ میں موسیقی کے رواج کے پیش نظر، خاص طور پر جوان نسل میں اس کا رجحان دیکھتے ہوئے، مندرجہ ذیل سوالوں کے شرعی احکام بیان فرمائیں:
الف: اس بات کو ملحوظ خاطر رکھتے ہوئے کہ موسیقی کے اکثر آلات مشترک استعمال رکھتے ہیں یعنی حلال و حرام دونوں طرح کی موسیقی میں استعمال ہوتے ہیں، ان کے خریدنے، بیچنے، رکھنے، سیکھنے، سکھانے اور ان کے استعمال کا کیا حکم ہے؟
ب: کیا شرعی اعتبار سے غنا کی تعریف میں، اس وقت رایج بلند اور خوب صورت آواز سے شعر یا نثر کا پڑھنا بھی شامل ہے؟ کیا شعر و نثر کا متن و محتوی بھی حکم شرعی میں دخالت رکھتا ہے؟
ج: حرام محفل کا اطلاق کس محفل پر ہوتا ہے؟ کیا محفل منعقد کرنے والے اور اس میں شرکت کرنے والے کے ھدف اور مقصد کو اس کا مصداق معین کرنے میں دخالت حاصل ہے؟ یا کسی محفل میں کسی حرام کا انجام دینا ہی اس محفل کو حرام محفل میں تبدیل کر دیتا ہے؟
د: مندرجہ بالا مسئلہ کے حکم کے پیش نظر، کیا آھنگ یا غنا کی حرام محفل سے مناسبت، فقط حرام محفل سے مخصوص ہے؟ (یعنی یہ آھنگ صرف اس طرح کی محفل میں بجائے جاتے ہیں) یا یہ کہ حرام محفل میں صرف آھنگ بجانا، حرام محفل سے مناسبت پیدا کر لیتا ہے؟

جواب: الف سے د: تمام وہ آھنگ و آواز (گانا بجانا) جو محفل لہو و لعب سے مناسبت رکھتے ہیں، حرام اور ان کے علاوہ حلال ہیں۔ اور اس کی معرفت و پہچان اھل عرف کے ذرہعہ ممکن ہے۔ اور محفل لہو و فساد سے مناسبت سے مراد یہ ہے کہ اس طرح کے آھنگ، اس کے متن و شعر سے قطع نظر، غالبا اس طرح کی ہی محفل میں بجائے جاتے ہیں اور اس میں پروگرام منعقد کرنے والے کی نیت سے کوئی فرق نہیں پڑتا۔ اور مشترکہ آلات سے مراد یہ ہے کہ وہ وسیع پیمانے پر حرام و حلال دونوں طرح کی محافل میں استعمال کئے جاتے ہوں۔

سوال ۴۶۳۔ کیا غنا کے جواز کا حکم، زفاف و شادی کی بزم میں اور عقد کی شب کی محفل پر بھی جاری ہے؟

جواب: اس میں فرق نہیں ہے چاہے شادی و عقد کی شب ہو یا دوسری کوئی بھی شب ہو، لہو و لعب کی محفل سے مناسبت رکھنے والے آھنگ و موسیقی، ہر حال میں حرام ہے۔

سوال ۴۶۴۔ وہ ابہامات اور سوالات ، مدنظر رکھتے ہوئے جو خصوصاً میوزک اور عورتوں کے گانے کے متعلق کہ کیسے عام لوگوں کے افکار کا سامنا کیا جائے، درج ذیل سوالات آپ کی خدمت میں پیش کئے جارہے ہیں:
۱۔ عورتوں کے اکیلے یا دوسری عروتوں سے مل کر ایک ساتھ گانے کا کیا حکم ہے؟
۲۔ عورتوں کا گانا بجانا کس حد تک جائز ہے؟
۳۔ عورتوں کا گانا، کس طرح اور کن جگہوں پر جائز ہے؟
۴۔ کیا عورتوں کے گانے بجانے کا نشر کرنا جائز ہے؟(یعنی کیا اس کے کیسٹ یا سیڈیاں فروخت کی جاسکتی ہیں؟)

جواب: ا ۔ سے آخر تک: وہ میوزک اور گانے جو لہو ولعب کی تقریب کے مناسب ہوتے ہیںوہ سب حرام ہیں اور اس کے علاوہ جائز ہیں، نیز اس قسم کے گانے بجانے میں، مرد یا عورت کے درمیان کوئی فرق نیہں ہے اب رہا عورتوں کے لئے جائز گانے کا سوال تو وہ اس صورت میں جائز ہے کہ جب تقریب خواتین سے مخصوص ہو (یعنی اگر کوئی مرد اس میں شریک نہ ہو) اب چاہے وہ مل کر گائیں یا تنہا ایک عورت گائے ، لیکن عزیز القدر جوان متوجہ رہیں کہ مغربی دنیا کی تہذیب کے سیلاب سے مرعوب نہیں ہونا چاہیے، اپنے دینی احکام کو ان کی تہذیب کے مطابق ڈھالنے کا تصور نہیں کرنا چاہیے اور اس لئے کہ مغربی تہذیب، جوانوں کو آہستہ آہستہ شہوت پرست اور اس کا مکمل غلام بنادیتی ہے، ان کو اندر سے کھوکھلا کردیتی ہے اور اس طرح ان کی خواہشات کی راہ میں آنے والی ہر قسم کی رکاوٹ کو ختم کردیتی ہے ۔
3. رقص۱۔ برھنہ فیلم و فوٹو
12
13
14
15
16
17
18
19
20
Lotus
Mitra
Nazanin
Titr
Tahoma