عرفات و مشعر میں وقوف کے احکام

سایٹ دفتر حضرت آیة اللہ العظمی ناصر مکارم شیرازی

صفحه کاربران ویژه - خروج
ذخیره کریں
 
مناسک حج
٤ ۔ رمی جمرۂ عقبہ ٣ ۔ مشعر الحرام میں وقوف

مسئلہ 270 ۔ جیسا کہ عرض ہوا عرفات اور مشعر میں ہر ایک وقوف کی دو قسمیں ہیں .
١ ۔ وقوف اختیاری ٢ ۔ وقوف اضطراری
'' وقوف اختیاری عرفات '' ظہر سے غروب آفتاب تک ہے .
'' وقوف اضطراری عرفات '' شب عید کی ایک مقدار ہے ہر چند کم .
'' وقوف اختیاری مشعر '' طلوع صبح رو ز عید سے طلوع آفتاب تک ہے .
'' وقوف اضطراری مشعر '' طلوع آفتاب سے ظہر روز عید تک ہے .
البتہ مشعر کا دوسرا وقوف اضطراری بھی ہے کہ عورتوں ، بیمار اور ضعیف افراد سے مربوط ہے اور وہ شب عید کی کچھ مقدار ہے کہ وہاں پر مختصر توقف کر کے وہاں سے منیٰ کی طرف کوچ کریں .
ان لوگوں کے احکام جو تمام وقوفات یا بعض کو درک کریں بشرح ذیل ہیں :
١ ۔ جو شخص وقوف عرفات اور مشعر دونوں کو وقت اختیاری میں انجام دے ( یعنی ظہر سے غروب روز عرفہ تک عرفات میں اور طلوع فجر سے طلوع آفتاب تک مشعر الحرام میں ہو ) یقینی طور پر اس کا حج صحیح ہے .
٢ ۔ جو شخص کسی ایک وقوف کو ( نہ اختیاری نہ اضطراری ) جس کا ذکر مسئلہ قبل میں ہوا ہے نہ عرفات میں اور نہ مشعر کسی درک نہ کرے اس کا حج باطل ہے اور اس کو لازم ہے کہ عمرۂ مفردہ کی نیت کرے ، یعنی اسی احرام کے ساتھ طواف و نماز طواف اور سعی و تقصیر انجام دے ( اور احتیاطاً طواف نساء اور اس کی نماز بھی بجالائے ) اور احرام سے خارج ہو اور سال آئندہ حجّ تمتّع کا اعادہ کرے.
٣ ۔ اگر '' وقوف اضطراری عرفہ '' کو '' وقوف اختیاری مشعر '' کے ساتھ بجالائے ( یعنی نویں کو عرفات نہیں پہونچا اور صرف شب دھم کا کچھ حصہ وہاں گزار ا ہے اس کے بعد مشعر الحرام میں طلوع صبح سے لیکر طلوع آفتاب تک وقوف کیا ہے ) ایسے شخص کا بھی حج صحیح اور بلا اشکال ہے .
٤ ۔ جو شخص وقوف اختیاری عرفہ کو وقوف اضطراری روز مشعر کے ہمراہ درک کرے ( یعنی ظہر روز عرفہ کے بعد غروب تک عرفات میں تھا لیکن کسی سبب سے طلوع صبح سے طلوع آفتاب تک مشعر میں نہیں رکا لیکن ظہر روز عید سے کچھ پہلے مشعر میں وقوف کیا ہے ) اس کا حج بھی صحیح ہے . ٥ ۔ جس شخص نے صرف وقوف اختیاری عرفہ کو درک کیا ہے ( یعنی ظہر روز نہم کے بعد غروب تک عرفات میں تھا ) لیکن مشعر میں حتی ظہر روز عید سے پہلے وقوف نہیں کرسکا ) اس کا حج بھی صحیح ہے (کسی سبب سے بھی ہو )
٦ ۔ جس نے صرف '' وقوف اختیاری مشعر '' کو درک کیا ہے ( یعنی مطلقاً عرفات نہیں پہونچا ) لیکن مشعر الحرام میں طلوع صبح سے طلوع آفتاب تک توقف کیا ہے ) اس کا حج بھی صحیح ہے .
٧ ۔ جو شخص '' وقوف اضطراری عرفات کو شب عید اور وقوف اضطراری مشعر کو ظہر عید سے پیشتر درک کر لے ، اسکا حج بھی صحیح ہے .
تبصرہ : چنانچہ شخص وقوف عرفات یا وقوف مشعر کو کلی طور پر اور از روئے عمد ترک کرے تو اس کا حج باطل ہے .
٨ ۔ جس شخص نے صرف '' وقوف اضطراری روز مشعر '' کو درک کیا ( یعنی صرف خود کو ظہر روز عید سے پہلے مشعر الحرام پہونچا سکا ) ایسے شخص کا حج باطل ہے وہ عمرۂ مفردہ کی نیت کرے اور اعمال عمرۂ مفردہ بجالانے کے بعد احرام سے باہر آئے اور سال آئندہ حجّ تمتّع کا اعادہ کرے .
٩ ۔ جو شخص صرف وقوف اضطراری عرفات کو درک کرے اس کا حج بھی باطل ہے وہ صورت قبل کے مطابق عمل کرے .
١٠ ۔ جو شخص وقوف اختیاری و اضطراری میں سے کسی ایک کو بھی درک نہ کرے . ( یعنی ظہر روز عید کے بعد وہاں پہونچے ) اس کا حج باطل ہے ، وہ صورت ششم کے مطابق عمل کرے .

٤ ۔ رمی جمرۂ عقبہ ٣ ۔ مشعر الحرام میں وقوف
12
13
14
15
16
17
18
19
20
Lotus
Mitra
Nazanin
Titr
Tahoma