۳۲۔ حیوانات کا پالنا

سایٹ دفتر حضرت آیة اللہ العظمی ناصر مکارم شیرازی

صفحه کاربران ویژه - خروج
ذخیره کریں
 
استفتائات جدید 03
۳۳۔ ورزش اور کھیل کود۳۱۔ خاص مشاغل

سوال۱۸۳۱۔ کیا حیوانات کے پالنے میں کوئی ممانعت ہے؟ اگر ان کے پالنے میں کوئی ممانعت نہ ہو اور فقط زنیت یا اچھی آواز سننے کی غرض سے (جیسے قناری یا مرغ عشق وغیرہ) تو ان کو گھر میںرکھنے کا کیا حکم ہے؟

جواب: حیوانات کے پالنے میں کوئی ممانعت نہیں ہے، لیکن اگر باایمان لوگوں کا اس سے کوئی مقصد ضرور ہونا چاہیے؛ ہرچند کہ ان سے استفادہ کرنا خوبصورتی اور اچھی آواز سننے کا ہی کیوںنہ ہو؛ اور اس بات کا بھی خیال رہے کہ یہ کام اسراف اور فضول خرچی کا باعث نہ ہو۔

سوال۱۸۳۲۔ امام جعفر صادق علیہ السلام اپنی مشہور حدیث میں ارشاد فرماتے ہیں: ”بہتر ہے کہ انسان اپنے وقت کو چار حصّوں میں تقسیم کرے اور پھر وصیت فرماتے ہیں کہ ان چار میں سے ایک حصّے کو فقط تفریح میں صرف کرے“ یہ چیز اس بات کا پتہ دیتی ہے کہ تفریح، انسان خصوصاً جوانوں کے لئے ایک بہت ضروری چیز ہے، اور باعث ہوتی ہے کہ دوسرے وظائف کو بہتر طور پر انجام دے، اس چیز کو مدّنظر رکھتے ہوئے کہ حیوانات کا پالنا ایک تفریح بھی ہے، اور اس میں خلقت خدا کے بارے میں علمی اور تحقیقی پہلو بھی پایا جاتا ہے، اس سے محبت اور روح کو تقویت ملتی ہے اور قدرت خدا وعجائب خلقت کا نظارہ بھی ہوتا ہے، تو حضرتعالی کی اس سلسلے میں کیا نظر ہے؟

جواب: مذکورہ بالا فوائد کے تحت حیوانات کے پالنے میں نہ صرف یہ کہ کوئی ممانعت ہے بلکہ اس میں مادی اور معنوی فوائد بھی پائے جاتے ہیں لیکن یہ کام ایسے ہونا چاہیے کہ اس سے اسراف یا حیوانات کو اذیت نہ پہنچے ۔

سوال ۱۸۳۳۔ غیرموذی حیوانات کو اذیت دینا یا ان کو جان سے مارنا کیسا ہے؟اور ان سے محبت کرنے کیا حکم ہے؟

جواب: غیر موذری حیوانات کو اذیت دینے یا اُن کو مارنے میں اشکال ہے، اور ان سے ہمدردی کرنا اچھا ہے ۔

سوال ۱۸۳۴۔ اُن حیوانات کا شکار کرنا جن کی نسل ختم ہوئی جارہی ہے اور وہ طبیعی منابع میں بھی شمار ہوتے ہیں اور تمام انسانوں سے متعلق ہیں کیسا ہے؟

جواب: ہر طرح کا وہ عمل جو حیوانات کی نسل کے خاتمہ کا سبب ہو، اور اس سے معاشرے کو ضرریا نقصان پہنچے، جائز نہیں ہے ۔

سوال ۱۸۳۵۔ اُن حیوانات کا شکار کرنے کا کیا حکم ہے جن میں غذائیت کا کوئی پہلو نہیں ہے اور ان کا گوشت حرام ہے؟

جواب: ہر کام کا کوئی نہ کوئی مشروع مقصد ہونا چاہیے؛ منجملہ حیوانات کے شکار میں ۔

سوال ۱۸۳۶۔ حیوانات کے پالنے میں ہر مہینے ایک معیّن رقم خرچ کرنا پڑتی ہے، جیسے قناری یا طوطے کے لئے دانہ خریدنا، یا خرگوش کے لئے کاہو اور سبزہ خریدنا، اس طرح کے سلسلے میں کیا حکم ہے؟

جواب: یہ خرچ اگر اسراف کی حد تک نہ پہنچے تو کوئی حرج نہیں ہے ۔

سوال ۱۸۳۷۔ اگر کتّے کے رہنے کی جگہ کمرے سے باہر ہو مثلاً صحن میں یا گھر کے باغیچہ میں یا چھت کے اوپر اس کا کمرہ بنائیں اور طہارت اورنجاست کے مسائل کا خیال رکھا جائے تو اس صورت میں اس کے پالنے کا کیا حکم ہے؟

جواب: اگر طہارت اور نجاست کے مسائل کا خیال رکھا جائے اور گھر میں اس کا رہنا مفید ہو تو کوئی ممانعت نہیں ہے، لیکن وہ طریقہ جو کتّے کے سلسلے میں اہل مغرب اختیار کرتے ہیں اسلام اس کو ہرگز پسند نہیں کرتا۔

سوال ۱۸۳۸۔ کتّے پر ہاتھ پھیرنا اور اس پر شفقت کرنا کیسا کہ؟ اس چیز پر توجہ رکھتے ہوئے تمام نجاستوں جیسے خون، پاخانہ پر ہاتھ لگانے میں کوئی حرج نہیں ہے؛ لیکن اس کو پاک کرنا ضروری ہوتا ہے، کیا یہ کہا جاسکتا ہے مذکورہ حیوان کے سلسلے میں بھی ایسا ہی ہے؟

جواب: اوپر والے جواب سے معلوم ہے؟

سوال ۱۸۳۹۔ مشہور ہے کہ ”تازی“ (شکاری کتّا) نجاست اور طہارت کے احکام میں دوسرے کتّوں سے مختلف ہے، شاید اس کی وجہ یہ ہو کہ عرب باشندے اسلام کے بعد بھی اس کو خیمے میں آنے جانے سے نہیں روکتے تھے، اور تازی کو ان کے ساتھ خیمے میں سونے کا حق تھا اور وہ اس کو خدا کی طرف سے ہدیہ سمجھتے تھے، کیا تازی کی نجاست میں اور دیگر کتّوں کی نجاست میں فرق پایا جاتا ہے؟

جواب: کتّوں کے درمیان اس جہت سے فرق نہیں ہے اور معمولاً مسلمان حضرات کتّوں سے تین جگہوں پر استفادہ کرتے تھے: گھر کی پہرہ داری، باغ کی پہرہ داری اور ریوڑ کی پہرہ داری۔ اور ہماری فقہی کتابوں میں بھی ان تینوں قسم کے کتّوں کے بارے میں بحث ہوئی ہے، اور ان کو ”کلب الحارس“ ،”کلب الماشیہ“ اور ”کلب الحائط“ کے نام سے یاد کیا گیا ہے ۔

سوال ۱۸۴۰۔ کتوں سے کھیلنا، ان کو گھر میں رکھنا، ان کو اپنے ساتھ گاڑیوں میں گھمانا اور سڑک پر لیکر چلنا، یہ ایک اجنبی لوگوں کی تقلید ہے، اس کی کیا صورتحال ہے؟

جواب: اغیار کی اس طرح کی ترویج کرنا جائز نہیں ہے ۔

سوال ۱۸۴۱۔ حیوانات کو خشک کرنا، ان کو گھروں میں رکھنا اور ان کی خرید وفروش کرنے کا کیا حکم ہے؟

جواب: اگر اس میں عقلائی غرض موجود ہو اور حد سے زیادہ آزار واذیّت کا سبب نہ ہو تو کوئی اشکال نہیں ہے ۔

سوال ۱۸۴۲۔ میرے بھائی نے ایک قیمتی کبوتر پارک سے پکڑا اور گھر میں لے آیا ہے، اب وہ کبوتر میرے کبوتر کے ساتھ مل گیا ہے اور ان کے بچے بھی ہوگئے ہیں، لہٰذا حضور فرمائیں:
الف) مذکورہ کبوتر حلال ہے یا حرام؟

جواب: اگر اس کبوتر کا کوئی مالک نہیں تھا، یا وہ مشکوک تھا تو اس کے پکڑنے میں کوئی حرج نہیں ہے ۔

ب) حرام ہونے کی صورت میں مجھے کیا کرنا چاہیے کہ وہ حلال ہوجائے؟

جواب: اگر قرائن موجود ہوں کہ اس کا کوئی مالک ہے تو ا س کو تلاش کیا جائے، اور اگر آپ اس کی تلاش سے مایوس ہوگئے ہیں تواس کی قیمت کے برابر پیسہ، کسی فقیر کو دیدیں ۔

ج) اس کبوتر کے بچوں کا کیا حکم ہے؟

جواب: آپ کے کبوتر کے مادہ ہونے کی صورت میں بچے آپ ہی کے ہیں ۔

۳۳۔ ورزش اور کھیل کود۳۱۔ خاص مشاغل
12
13
14
15
16
17
18
19
20
Lotus
Mitra
Nazanin
Titr
Tahoma