آیات و روایات میں توبہ کے ارکان

سایٹ دفتر حضرت آیة اللہ العظمی ناصر مکارم شیرازی

صفحه کاربران ویژه - خروج
ذخیره کریں
 

آیات و روایات میں توبہ کے ارکان

سوال: آیات و روایات میں توبہ کے ارکان کیا ہیں ؟
اجمالی جواب:

حقیقت توبہ یہ ہے کہ انسان نافرمانی سے ایسی اطاعت کی طرف پلٹ آتا ہے جو گزشتہ اعمال پر پشیمانی کی وجہ سے کی جاتی ہے اور اس پشیمانی اور علم کا لازمہ یہ ہے کہ گناہ اس کے اور اس کے حقیقی محبوب کے درمیان حائل ہوجاتا ہے ، مستقبل میں گناہوں کو ترک کرنے کا ارادہ اور اس کی تلافی ان سب کو ختم کردیتی ہے ، اسی دلیل کی بناء پر قرآن مجید نے بہت سی آیات میں ان معنی کی تکرار کی ہے اور ان میں توبہ کو اصلاح اور تلافی کے ساتھ قرار دیا ہے ۔

یعنی جہاں تک اس میں طاقت ہے وہ اپنے اندر اور باہر سے گزشتہ گناہوں کے برے آثار کو ختم کردیتا ہے اور اگر کسی کے حقوق کو پائمال کیا ہے اور ان کی تلافی ہوسکتی ہے تو تلافی کرتا ہے ، یہی وجہ ہے کہ قرآن کریم کی بہت سی آیات میں یہ معنی بارہا بیان ہوئے ہیں جن میں اصلاح کو تلافی کے ساتھ بیان کیا گیا ہے ۔

١ ۔  سورہ بقرہ کی ١٦٠ ویں آیت میں الہی آیات کو چھپانے اور ان کی سخت سزا کی طرف اشارہ کرنے کے بعدفرمایا ہے : '' اِلاَّ الَّذینَ تابُوا وَ اَصْلَحُوا وَ بَیَّنُوا فَاُولیِکَ اَتُوبُ عَلَیْهِمْ وَ اَنَا التَّوّابُ الرَّحیمُ '' ۔ مگر جو لوگ توبہ کرلیں اور اپنی اصلاح کرلیں اور جو کچھ چھپایا ہے اس کو ظاہر کردیں تو میں ان کی توبہ کو قبول کرلوں گا ۔

٢ ۔  سورہ آل عمران کی ٨٩ ویں آیت میں ارتداد (ایمان کے بعد کافر ہونے )کے مسئلہ اور اس کی سخت سزا کو بیان کرنے کے بعد فرمایاہے : '' اِلاَّ الَّذِینَ تابُوا مِنْ بَعْدِ ذلِکَ وَ اَصْلَحُوا فَاِنَّ اللّهَ غَفُورٌ رَحیمٌ'' ۔ علاوہ ان لوگوں کے جنہوں نے اس کے بعد توبہ کرلی اور اصلاح کرلی کہ خدا غفور اور رحیم ہے ۔

٣ ۔  سورہ نساء کی ١٤٦ ویں آیت می

تفصیلی جواب:

حقیقت توبہ یہ ہے کہ انسان نافرمانی سے ایسی اطاعت کی طرف پلٹ آتا ہے جو گزشتہ اعمال پر پشیمانی کی وجہ سے کی جاتی ہے اور اس پشیمانی کا لازمہ یہ ہے کہ انسان مستقبل میں گناہوں کو ترک کرنے اور گزشتہ کی تلافی کا ارادہ کرلیتا ہے ۔ خداوندعالم سورہ بقرہ کی ١٦٠ ویں آیت میں فرماتا ہے : جو لوگ توبہ کرلیں اور اپنی اصلاح کریں اور جو چھپا رکھا تھا اس کو ظاہر کردیں تو میں ان کی توبہ کو قبول کرلوں گا اور میں بہت زیادہ توبہ قبول کرنے والا اور رحیم ہوں۔

رسول خدا (صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم) فرماتے ہیں : توبہ کرنے والے انسان کی چار علامتیں ہیں : ١۔ (آئین اور بندگان) خدا کی خیرخواہی کے لئے ، ٢ ۔ ترک باطل، ٣۔ ملازمت حق اور ٤ ۔ کار خیر کرنے کیلئے بہت زیادہ کوشش کرنا ۔

حوالہ جات:

 

        (1). نهج البلاغة(للصبحي صالح)، شريف الرضى، محمد بن حسين‏، محقق / مصحح: فيض الإسلام‏، هجرت، قم‏، چاپ اول، 1414 ق‏، ص 549، كلمات قصار، كلمه [425] 417 ... .

    (2). اين كلمه همان كلمه فارسى بس مى باشد.

    (3). بحار الأنوار، مجلسى، محمد باقر بن محمد تقى‏، محقق / مصحح: جمعى از محققان‏، دار إحياء التراث العربي‏، بيروت‏، چاپ دوم، 1403 ق‏، ج6، ص27، باب 20 التوبة و أنواعها و شرائطها ... .

    (4). مجموعه‏ آثار استاد شهيد مطهرى، کتاب آزادى معنوى، صدرا، تهران، چاپ چهارم، 1378، ج ‏23، ص 563.

    (5). تحف العقول‏، ابن شعبه حرانى، حسن بن على‏،محقق / مصحح: غفارى، على اكبر، جامعه مدرسين‏، قم‏، چاپ دوم، ‏1404 / 1363 ق‏، ص 20، و من حكمه ص و كلامه ...

    (6). وسائل الشيعة، شيخ حر عاملى، محمد بن حسن‏، محقق / مصحح: مؤسسة آل البيت عليهم السلام‏، مؤسسة آل البيت عليهم السلام‏، قم‏، چاپ اول، ‏1409 ق‏، ج 27، ص385، 37 باب قبول شهادة المحدود بعد توبته لا قبلها ...

    (7). بحار الأنوار، مجلسى، محمد باقر بن محمد تقى‏، محقق / مصحح: جمعى از محققان‏، دار إحياء التراث العربي‏، بيروت‏، چاپ دوم، 1403 ق‏، ج2، ص297، باب 34 البدع و الرأي و المقاييس ... .

    (8 ). الكافي، كلينى، محمد بن يعقوب بن اسحاق، محقق / مصحح: غفارى على اكبر و آخوندى، محمد، دار الكتب الإسلامية، تهران‏، چاپ چهارم، 1407 ق‏، ج2‏، ص435، باب التوبة ... .

    (9). گرد آوری از: اخلاق در قرآن‏، آيت الله العظمى ناصر مكارم شيرازى، مدرسه الامام على بن ابى طالب(ع)، قم، چاپ اول، 1377 ه. ش‏، ج 1، ص 228.

تاریخ انتشار: « 1396/06/04 »
CommentList
*متن
*حفاظتی کوڈ غلط ہے. http://makarem.ir
قارئین کی تعداد : 10719