ان مومنین کی فضیلت جنھوں نے پیغمبر اسلام صلی الله علیہ وآلہ وسلم کے زمانے کو درک نہیں کیا ہے
جیسا کہ خداوندعالم کے لئے ممکن تھا کہ مجھے ایک انسان کی صورت میں چہاردہ معصوم میں سے کسی ایک زمانے میں پیدا کسکتا تھا تاکہ میں ان کی زیارت سے شرفیاب ہوجاتا ہ، لیکن اس نے یہ کام نہیں، حالانکہ کتنے کافر تھے جو معصومین کے دیدار کی لیاقت نہیں رکھتے تھے، ان کے زمانے میں موجود تھے اور ان میں بعض کے دیدار میں موفق ہوئے، کیا یہ عدل الٰہی سے سازگار ہے؟
بعض روایتوں میں آیا ہے: ”وہ لوگ جو پیغمبر اسلام (صلی الله علیه و آله وسلم) اور ائمہ معصومین (علیهم السلام) کے بعد دنیا میں آئیں گے اور اُن پر ایمان لائیں گے، ان کا مقام اُن لوگوں سے بلند ہوگا جو معصومین(علیه السلام) کے زمانے میں موجود تھے“ اگر ان کے لئے امتیاز تھا تو ان کے لئے بھی ایک مہم امتیاز ہے، اس طریقے سے عدالت جاری ہوجاتی ہے
غیر حرام مہینوں میں زخمی ہونا اور حرام مہینوں میں فوت ہوجانا
ایک شخص نے ماہ مبارک رمضان میں دوسرے کو مارا، مارکھانے والا ماہ ذی القعدہ میں فوت ہوگیا، کیا تغلیظ دیت لازم ہے، یا چونکہ مار، ماہ غیر حرام میں واقع ہوئی ہے لہذا دیت میں تغلیظ لازم نہیں ہے ؟
جواب: اس صورت میں جبکہ مار اور قتل دونوں حرام مہینوں میں واقع ہوئے ہوں تو دیت، تغلیظ ہو گی ۔ اس کے علاوہ دیت کی تغلیظ پر کوئی دلیل نہیں ہے ۔
ان نمازوں کا حکم جو نماز کی اصلاح ہونے سے پہلے پڑھی گئی ہیں
میں نے ایک مدت کے بعد ایک عالم دین کے پاس قرائت کا امتحان دیا تو معلوم ہوا میری نماز کے بعض الفاظ صحیح نہیں ہیں، کیا میں قرائت کی تصحیح سے پہلے پڑھی گئی نمازوں کو قضا کروں گا؟
اگر آپ پہلے یہ تصور کرتے تھے کہ آپ کی نماز صحیح ہے تو دوبارہ پڑھنا ضروری نہیں ہے ۔
غیر اسلامی ممالک کو وطن قرار دینا
کیا مسلمانوں کے لئے، غیر اسلامی ممالک کو، اپنا وطن قرار دینا جائز ہے؟ کیا یہ کام ”تعرّب بعد الہجرة“ کے زمرے میں نہیں آتا؟
اگر کفر اور گناہ سے محفوظ ہے تو کوئی اشکال نہیں ہے اور ”تعرّب بعد الہجرة“ کا مصداق نہیں ہے خصوصاً اس صورت میں کہ جب آہستہ آہستہ اپنے قول اور فعل سے وہاں پر اسلام کی تبلیغ کرسکتا ہو ۔
ماں کی جان بچانے کے لیے حمل کو ساقط کرنا
اگر ڈاکٹر قطعی طور پر کہے کہ بچہ کے پیٹ میں رہنے کی صورت میں ماں کی جان جا سکتی ہے تو درج ذیل مسائل کا حکم کیا ہوگا:الف: کیا بچہ کا رحم مادر میں ختم کر دینا جائز ہے تا کہ ماں کی جان بچ سکے؟ب: کیا ماں کو اسی حالت پر چھوڑ دینا جائز ہے تا کہ اس بچہ کی ولادت ہو جائے اور ماں مر جائے؟ج: اگر ماں کو اسی حالت میں چھوڑ دیا جائے اور ماں اور بچے دونوں کے مرنے کا احتمال ہو تو حکم کیا ہوگا؟ (موت و حیات کا احتمال دونوں کے لیے مساوی ہو)د: اگر بچہ میں روح پڑ چکی ہو یا نہ پڑی ہو تو اس سے مسئلہ پر کوئی فرق پڑے گا؟
جواب: الف۔ اگر بچہ کی خلقت کامل نہ ہوئی ہو تو سقط کرنے میں کوئی حرج نہیں ہے۔ب۔ اگر بچے نے ابھی انسانی شکل و صورت اختیار نہ کی ہو تو ماں کی جان بچانے کے لیے اس کا سقط کرنا جائز ہے۔ج۔ اگر یہ معلوم ہو کہ ان دونوں میں سے کوئی ایک ہی بچ سکے گا تو ان کو ان کی حالت پر چھوڑ دیا جائے گا تا کہ جس کو بچنا ہو وہ بچ جائے اور اس میں کسی انسان کا کوئی دخل نہ ہو اور اگر حالات یہ ہوں کہ یا دونوں مریں گے یا صرف بچہ مرے گا تو اس صورت میں بچہ کو سقط کرانا جائز ہے تا کہ ماں کی جان بچائی جا سکے۔د۔ مذکورہ بالا جوابات سے اس کا جواب بھی روشن ہو چکا ہے۔
اس شخص کا طواف کرنا جس کے ساتھ پیشاب کی تھیلی لگی ہے
اس بات کو مد نظر رکھتے ہوئے کہ میرے ساتھ ، پیشاب کے لئے مخصوص تھیلی لگی رہتی ہے اور چونکہ بدن کے ہلتے ہی پیشاب نکل جاتا ہے ، اس صورت میں طواف اور نماز کے لئے میں کیا کروں ؟
جواب :۔ ایک وضو طواف کے لئے اور ایک وضو نماز کے لئے کافی ہے ۔
جو شخص رات میں رمی جمرات (شیطان پر کنکریا ں مارنے) پر قادر ہے
جو خاتون ذی الحجہ کی دسویں گیارھویں اور بارہویں تاریخ میں دن کے وقت ، رمی جمرات( شیطان پر پتھرمارنے) پر قادر نہیں ہے لیکن راتوں میں ، رمی جمرہ ، انجام دے سکتی ہے یا تیرھویں دن ، تینوں دن کی قضا بجا لاسکتی ہے کیا ایسی خاتون دوسرے شخص کی جانب سے ، نائب بن سکتی ہے ؟ اور اگر ممکن ہے تو کیا تمام مذکورہ صورتیں یکساں ہیں یا کوئی فرق ہے ؟
جواب :۔ اس کی نیابت صحیح ہے اور ا س کو راتوں میں رمی جمرہ انجام دینا چاہئیے ۔
نماز صبح کے لئے کسی سے جگانے کے لئے کہنا
کیااس شخص کے اوپر جسے یقین ہو کہ صبح کی نماز کے لئے اس کی آنکھ نہیں کھلے گی، کسی سے کہے کہنا ضروری ہے اس کو نماز کے وقت آواز دے دینا یا کوئی ایسا کام کرنا کہ وہ سوتا نہ رہ جائے؟ اور اگر اس کو اپنے نہ جاگنے کا احتمال ہو تب کیا حکم ہے اور اس کی دلیل کیا ہے؟
یہ کام واجب نہیں ہے لیکن نماز کے قضا ہوجانے کی یقینی صورت میں احتیاط یہ ہے کہ کوئی ایسا کام کرے جس سے وہ جاگ جائے ۔
تعلیم گاہوں میں طالب علم کی سکونت
آیا طلاب اور اسٹوڈینٹس کی اقامتگاہ جہاں پر وہ دو سال یا اس سے زیادہ مدت سے مقیم ہیںیا مقیم رہیں گے جناب عالی کی نظر میں ،وطن کے حکم میں ہے ؟ اور اگر وہاں سے وقتی طوپر اپنے اصلی وطن یا دوسری جگہ، سیر و تفریح کے لئے سفر کرے اور پھر واپس گھر آجائے تو اس صورت میں ، کیا حکم ہے ؟
جواب:۔ اس طرح کی اقامتگاہیں ( دار الاقامہ) وطن کے حکم میں شمار ہوتی ہیں ۔
ہمسر (شوہر وبیوی) پر ناجائز تعلقات کا الزام لگانا
اگر کوئی شخص اپنی زوجہ پر ناجائز تعلقات کا الزام لگائے اور عدالت میں اس الزام کو ثابت نہ کرسکے ؟الف)کیااس شخص کے لئے دوبارہ اپنی زوجہ کے ساتھ زندگی بسر کرناممکن ہے ؟ب)کیا شرعی لحاظ سے زوجہ کے اوپر واجب ہے کہ اپنے شوہر کے ساتھ ازدواجی زندگی جاری رکھے ؟ج) خصوصاً اس مورد میں کیا زوجہ طلاق کا تقاضا کرسکتی ہے اور اپنے حقوق، مہر، جہیز اور دولت وثروت کو حاصل کرسکتی ہے ؟
جواب:الف۔اگر مشاہدہ کا دعویٰ نکرے تو کوئی خاص رسم کیےٴ بغیر اس کے ساتھ ازدواجی زندگی کو جاری رکھ سکتا ہے، لیکن اس پر جو الزام لگا یا ہے اس سلسلہ میں زوجہ حاکم شرع کے یہاںحد قذف (الزام لگانے کی سزا) کا تقاضا کر سکتی ہے (اس کی سزا اسّی کوڑے ہیں) مگر یہ کہ زوجہ اس کو معاف کردے .جواب: ب:۔جی ہاں لازم ہے ( ازدواجی) زندگی جاری رکھے .جواب:ج۔اگر شوہر طلاق دینے پر راضی ہو جائے تو کوئی اشکال نہیں ہے .
عدم النفع کی دھمکی کی صورت میں اکراہ کا حکم
کیا عدم نفع (نفع نہ پہنچانے کی دھمکی) اکراہ کے محقق ہونے میں موٴثر ہے؟
عدم النفع کی صورت میں اکراہ صدق نہیں کرتا ۔
افسروں کا فوج کی گاڑیوں کو سے ذاتی کام کے لئے استعمال کرنا
میں ”سپاہ پاسدار انقلاب اسلامی“ میں سربازی کی مقدس خدمت میں مشغول ہوں، اس میں مجھے ایک پیکان موٹرکار دی گئی ہے تاکہ میں سپاہ کے ایک عہدار کی ڈرائیوری کے وظیفہ کو انجام دوں، موصوف ادارہ کے وقت کے علاوہ اس موٹر کار اور مجھ سے اپنے ذاتی کام بھی لیتے ہیں، جب میں نے اس کی وجہ دریافت کی تو جواب دیا کہ: سپاہ کے بعض عہدہ داران اپنی موقعیّت کی وجہ سے ان سے اپنے ذاتی کام بھی لینے کے حقدار ہیں، اس سلسلے میں حقیر کا وظیفہ کیا ہے؟
اگر موصوف یہ کہتے ہوں کہ ان کے لئے یہ کام جائز تو اس صورت میں تم پر کوئی اشکال نہیں ہے ۔
نماز کی قرائت میں وقف کا معیار
مہربانی فرماکر نماز کی قرائت کے سلسلے میں ذیل میں مندرج، سوالات کے جوابات عنایت فرمائیں:۱۔نماز کی قرائت کی بحث میں وقف کے کیا معنی ہیں؟ آیا معیار سانس توڑنا ہے، چاہے وقف نہ بھی ہو؟ یا معیار عرفی وقف ہے (وہ وقف جس کو عام لوگ وقف کہتے ہیں) چاہے سانس نہ بھی توڑا جائے؟۲۔ کیا نماز کے کلمات میں سے ہر کلمہ پر وقف کیا جاسکتا ہے؟ یا معیار معنا کا صحیح ہونا ہے؟ مثلاً اگر ”الحمدللّٰہ“ کہے اس کے تھوڑی دیر بعد ”رب العالمین“ کہا جائے، کیا اس کی نماز صحیح ہے؟۳۔کیا نماز کے تمام اجزاء میں حرکات پر وقف کرنا نماز میں اشکال کا باعث ہوتا ہے؟ یا فقط اس چیز کا، قرائت میں اشکال ہے؟ مثلاً اگر کہے ”سبحان ربی العظیم “ (میم پر حرکت کے ساتھ) اس کے تھوڑی بعد کہے ”وبحمدہ“ کیا یہ وقف بہ حرکت شمار ہوگا؟۴۔ اُ ن اذکار کا نیچے نیچی دی گئی صورتوں میں پڑھنا جو کامل طور سے ایک دوسرے سے جدا ہیں، صحیح ہے؟الف) مثلاً ”سبحان الله“ بغیر وقف کے تین مرتبہ کہنا(الله کی حرکت کے ساتھ) ۔ب) ”سبحان الله“ کا وقف کے ساتھ اور (الله کی حرکت کے ساتھ) کہنا ۔
ا،اور ۲: وقف کا معیار عرفی ہے؛ چاہے سانس توڑے یا نہ توڑے، اور فقط اس جگہ جائز ہے جہاں جملہ کا رباطہ قطع نہ ہو۔کوئی فرق نہیں ہے ۔وقف بہ حرکت نماز کے ہر جزء میں خلاف احتیاط ہے ۔
دینی مسائل کے غیر پابند باپ کے بارے میں بیٹے کا وظیفہ
میرے والد دینی مسائل کے زیادہ معتقد نہیں ہیں ، فقط روزہ ونماز بجالاتے ہیں وہ بھی سرسری طور سے، لیکن بقیہ واجبات جیسے خمس وزکات وغیرہ کی پرواہ نہیں کرتے، میں نہیں چاہتا کہ ان کا پیسہ میری زندگی کے مسائل میں داخل ہو، لیکن میری مدد کرنے پر مصر ہیں ، مہربانی فرماکر اس سلسلے میں نیچے دیئے گئے چند سوالوں کے جواب عنایت فرمائیں:۱۔ اب مجھے کیا کرنا چاہیے؟ نیز ان کے یہاں کھانا کھانا کیسا ہے؟۲۔ اب تک انھوں نے جو رقم مجھے دی ہے اس نے مجھے ان کا اور زیادہ محتاج بنا دیا ہے، حضور کی رائے میں یہاں پر میرے لئے کیا کام مناسب ہے؟۳۔ فروع دین پر عمل نہ کرنا اصول دین پر اعتقاد نہ رکھنے کا عملی ثبوت ہے ان (میرے والد) سے میل جول رکھنا مجھے دین، حلال، حرام اور واجبات کی طرف سے لاپرواہ کرتا ہے، میں کس طرح انھیں اس مطلب کو سمجھاوٴں کہ وہ ناراض نہ ہوں اور میری طرف سے حجت بھی تمام ہوجائے، یہ بھی ملحوظ رہے کہ میرے والدبہت زیادہ محبّت کرنے والے شخص ہیں ذراسی بات پر ناراض ہوکر رونے لگتے ہیں؟
آپ ان کے پیسے کو استعمال کرسکتے ہیں بشرطیکہ اس کے خمس کو ادا کریں ۔باپ کا محتاج ہونا کوئی مہم نہیں بات ہے، کوشش کریں کہ اچھے اخلاق اور مودّبانہ طریقے سے اپنے والد کو راہ راست پرلے آئیں ۔کوشش کریں کہ آہستہ آہستہ تواضع، انکساری، بردباری اور خوش زبانی سے ان کے دل میں جگہ بنائیں اور ہرگز مایوس نہ ہوں، دھیان رہے کہ اُن کو خلوت میں تذکر دیں ، نہ کہ سب کے سامنے، اور یہ کام خیراندیشی کی صورت میں ہو نہ کہ تنقید اور دشمنی کی صورت میں ، یہ بھی جان لیں کہ فروع دین پر عمل کرنے میں لاپرواہی کرنا ہمیشہ اصول دین پر عدم ایمان کی دلیل نہیں ہوتا ۔