امام راتب کی عدم موجودگی میں ایک دینی طالب علم کا جماعت کرانا
کیاایک دینی طالب علم اس وقت تک جب تک کہ امام جماعت نہ آئے نماز جماعت پڑھا سکتا ہے؟
جی ہاں، وہ امامت کراسکتا ہے تاکہ نماز جماعت کی تعطیل نہ ہونے پائے ۔
جی ہاں، وہ امامت کراسکتا ہے تاکہ نماز جماعت کی تعطیل نہ ہونے پائے ۔
اگر نماز اجارہ ایسے شخص کی ہو کہ جس کی نماز قطعی طور سے قضا ہوئی ہے تو ایسے امام کی اقتداء میں کوئی اشکال نہیں ہے ۔
اگر یہ بات نہیں جانتا کہ اس کے مرجع تقلید کے فتوے کے مطابق امام کی نماز باطل ہے تو اس کی اقتداء کرسکتا ہے ۔
امام جماعت کو معیّن کرنے میں واقف کی رائے شرط نہیں ہے ۔
مذکورہ شرائط میں نماز جماعت کے پڑھنے میں کوئی اشکال نہیں ہے؛ لیکن بہتر ہے کہ نماز جمعہ کے احترام کی خاطر جمعہ کے وقت جماعت کو ترک کردیں ۔
اگر قیام کی حالت میں عورتیں نماز جماعت کی صفوں میں سے کچھ صفوں کو دیکھ رہی ہوں اور دونوں جگہ ایک ہی شمار ہوتی ہوں تو کوئی ممانعت نہیں ہے ۔
جواب:۔ ماٴ موم کی دوسری نماز میں اشکال ہے ، مگر جبکہ احتمال دے کہ پہلی نماز میں کوئی خلل واقع ہو اتھا ، یا اپنی قضا نماز یا کسی میت کی قضا نماز کی نیت کرلے ، تو صحیح ہے ۔
جواب:۔ احتیاط کا تقاضا یہ ہے کہ پہلی رکعت کے رکوع تک ، اسے مہلت دے ، اگر نہ آئے تودوسرے شخص کو نماز پڑھنے کا حق ہے ؟
جواب:۔ جب تک فتوے کے برخلاف ہو جانے کا یقین نہ ہو جا ئے اقتداء کرنا جائز ہے اور احتیاط کے طور پر دوبارہ نما زپڑھنا بھی لازم نہیں ہے ۔
جواب:۔ اگر مذکورہ رقم سہم امام علیہ السلام کے عنوان سے دی گئی ہے تو اس صورت میں مجتہد یا ان کے نمائندے کی رای کے مطابق اسے عمل کرنا چاہئیے اور اگر لوگوں نے عطیہ وغیرہ کے طور پر دی ہے تو اسے لوگوں کی رائے کا پاس و لحاظ رکھتے ہوئے اسے پورا کرنا چاہئیے ۔
جواب:۔ جب بھی امام جماعت کی بے حر متی ہوجائے تب ان کی نماز میں اشکال ہے ۔
جواب :۔ احتیاط یہ ہے کہ نماز کو امام جماعت کے ساتھ کامل ادا کرے اور بعد میں دوبارہ نماز پڑھے ۔
جواب:۔ ہر مجتہد کا مقلِّد ہر مجتہد کے مقلِّدکی امامت میں نماز پڑھ سکتا ہے مگر یہ کہ اس کی نماز کے باطل ہونے کا علم ہو جائے ۔