ضرورت کے وقت گناہوں کا آشکار کرنا
کیا گناہ کا ایسی جگہ آشکار کرنا جہاں پر عقلائی غرض پائی جاتی ہو (جیسے عالم یا طبیب کے سامنے) جائز ہے
جہاں پر ضرورت ہو اور اس کے بغیر ضرورت برطرف بھی نہ ہوتی ہو تو ایسی جگہوں میں گناہ کو آشکار کیا جاسکتا ہے ۔
جہاں پر ضرورت ہو اور اس کے بغیر ضرورت برطرف بھی نہ ہوتی ہو تو ایسی جگہوں میں گناہ کو آشکار کیا جاسکتا ہے ۔
جواب : اسی حالت میں نماز پڑھے ، اور وضوء کرنے میں اس دستور کے مطابق عمل کرے جو توضیح المسائل کے مسئلہ ۳۲۹، میں بیان کیا گیا ہے ۔
جواب:۔ جب بھی قصد قربت کے ساتھ پڑھی جائے کوئی حرج نہیں ہے ۔
جواب: اگر مستقبل قریب میں اس کی دوبارہ تعمیر نہیں ہوتی تب تو اسی شہر یا گاؤں کی دوسری مسجدوں میں لے جاسکتے ہیں اور اگر دوبارہ تعمیر ہوجائے تو ان کی پہلی جگہ پر واپس لوٹا دیں۔
جو نماز پہلے ہورہی ہو صحیح ہے اور دوسری باطل ہے ۔
جواب: وہ گاڑی کے کام نہ کرنے کی خسارت کو مرمت میں صرف ہوئے ضروری دنوں کے حساب سے لے سکتے ہیں ۔
جواب۔ پیسوں کو ان مشروع (صحیح)کام کے عوض دیں اور غلط کام کی نسبت انکو نہی عن المنکر کریں ۔
جواب:۔ بیہوش ہونا زکاة فطرہ کے ساقط ہونے کا باعث نہیں ہوتا۔
ب: اس کی حد ایک سال ہے۔ج: اگر کشادہ دست ہو تو خود اس کے ذمہ ہے اور اگر تنگدست ہو تو بےت المال کے ذمہ ہے۔
جلانا جایز نہیں ہے، اسے کسی دور پاک جگہ پر دفن کیا جا سکتا ہے یا کسی دریا کے حوالہ کر سکتا ہے البتہ وہ دریا کسی نامناسب جگہ پر نہ گرتا ہو، اور اگر کسی نے جلایا ہے تو اسے اس بات کی تاکید کریں کہ وہ آءندہ ایسا نہ کرے اور اپنے اس کام سے توبہ کرے۔
جواب 1: انشاء حکم اور اور عدم انشاء حکم کے درمیان کوئی فرق نہیں ہے۔جواب 2: کوئی فرق نہیں ہے۔جواب 3: توبہ ہر صورت میں عفو کا مجوز ہے۔جواب 4: وہ منصب جو عدالت پر مشروط ہیں، توبہ اور ملکہ عدالت کے پلٹ آنے سے، برگشت کے قابل ہیں۔
زوجہ کو اس سے جدا ہوجانا چاہیے، اس پر شوہر حرام ہے اور طلاق کی بھی ضرورت نہیں ہے ۔
جواب : ایسے شخص پر نماز نہیں ہے ، جب تک کہ اس کی لاش نہ ملے ، لیکن علماء کی تحریروں میں ، نماز غرقیٰ کے نام سے ایک نماز کا تذکرہ ہو اہے اور یہ ان لوگوں کی یومیہ نماز ہے ، جو غرق ہو رہے ہیں ،اور تکبیر اور کچھ اشاروں کے سوا کچھ نہیں کرسکتے ہیں۔
اس سلسلے میں اسلام نے بہت آسان راہ حل بیان کیا ہے یائسگی (خون حیض کا بند ہوجانا ) پیری کی مانند ایک فطری چیز ہے گرچہ اس کو بیماری نہیں سمجھنا چاہیئے اور عورت کا اس کے برے اثرات سے بچنے کے لیے علاج کرانا صحیح ہے لہذا جس عورت کی عمر قمری سال کے مطابق پچاس سال کی ہوگئی ہے اور وہ خون دیکھے تو یہ استحاضہ کا خون شمار ہوگا بشرطیکہ اس میں تمام علامت حیض کے ہوں اور جن عورتوں کے لیے بار بار غسل کرنا ضرریا زیادہ مشقت کا باعث ہورہا ہو تو وہ عورتیں غسل کے بجائے تیمم کرکے اپنی نماز پڑھیں ۔
جواب: چنانچہ جائداد اور زمین کو اس شخص کے قبضہ میں دیدے تب تو کوئی اشکال نہیں ہے، ہبہ نافذ اور لازم ہے البتہ جب تک وہ خود با حیات ہے اس زمین کے منافع کا مالک رہے گا۔