سوالات کو بہت مختصر، کم سے کم لاین میں بیان کریں اور لمبی عبارت لکھنے سے پرہیز کریں.

خواب کی تعبیر، استخارہ اور اس کے مشابہ سوال کرنے سے پرہیز کریں.

captcha
انصراف
انصراف
چینش بر اساس: حروف الفبا جدیدترین مسائل پربازدیدها

ٹوٹی ہوئی مسجدوں کی کتابوں کو دوسری مسجدوں میں رکھدینا

کیا منہدم ہوئی مسجد کی مفاتیح اور قرآن وغیرہ سے، شہر یا گاؤں کی دوسری مسجد میں استفادہ کرنا جائز ہے؟

جواب: اگر مستقبل قریب میں اس کی دوبارہ تعمیر نہیں ہوتی تب تو اسی شہر یا گاؤں کی دوسری مسجدوں میں لے جاسکتے ہیں اور اگر دوبارہ تعمیر ہوجائے تو ان کی پہلی جگہ پر واپس لوٹا دیں۔

دسته‌ها: مسجد کا وقف

ناقابل استفادہ قرآن کا جلانا

گل جانے اور ریزہ ریزہ ہو جانے والے قرآن والے کو جلا دینے کا کیا حکم ہے؟ انہیں جلانے کے بعد ان کی خاک کو دفن کرنا جایز ہے؟ ایسا کرنے والے کا کیا وظیفہ ہے؟

جلانا جایز نہیں ہے، اسے کسی دور پاک جگہ پر دفن کیا جا سکتا ہے یا کسی دریا کے حوالہ کر سکتا ہے البتہ وہ دریا کسی نامناسب جگہ پر نہ گرتا ہو، اور اگر کسی نے جلایا ہے تو اسے اس بات کی تاکید کریں کہ وہ آءندہ ایسا نہ کرے اور اپنے اس کام سے توبہ کرے۔

دسته‌ها: اسماء متبرکه

ہمارے فقہاء نے بہت سی حدود مثل زنا کی حد، لواط ومساحقہ کی حد کے بارے میں فرمایا ہے: ”اس صورت میں جبکہ جرم اقرار سے ثابت ہوجائے اور مجرم اقرار کرنے کے بعد توبہ کرے ، امام ( حاکم ولی امر) کو اختیار ہے کہ اس کو معاف کردے یا اس پر حد جاری کرے“ اور تعزیرات اسلامی کے قانون میں آیا ہے: ”عدالت ، ولی امر سے معافی کا تقاضا کرسکتی ہے“ ذیل میں اسی سے متعلق کچھ سوال ہوئے ہیں:۱۔ اس چیز کو مد نظر رکھتے ہوئے کہ فائیل کا قاضی معمولاً غیر مجتہد ہوتا ہے اور تدوین شدہ قوانین کے مطابق حکم کرتا ہے، کیا ایسے موارد میں قاضی کو اثبات جرم اور حکم صادر کرنے سے پہلے معافی کا تقاضا کرنا چاہیے (اس لئے کہ بہت سے معتقد ہیں انشاء یعنی حکم صادر ہونے کی صورت میں ، تاخیر کی گنجائش نہیں ہے او رحد جاری ہونا چاہیے) یا پہلے حکم صادر کرے اور پھر مجرم کے تقاضے کی بنیاد اور اس کے حالات کو مدنظر رکھتے ہوئے معافی کا تقاضا کرے؟۲۔ سوال کے فرض میں ، کیا حکم کے صادر ہونے سے پہلے یا حکم کے بعد توبہ کرنے میں کوئی فرق ہے؟ توبہ کا زمانہ کس وقت تک ہے؟ اس بات پر توجہ رکھتے ہوئے کہ بعض روایات میں آیا ہے ،سانس کے گلے تک پہنچ جانے (یعنی دم نکلتے وقت تک) توبہ قبول ہوجاتی ہے، کیا یہا ں بھی ایسا ہی ہے؟ اور یہاں تک کہ اگر حکم کے اجراء کے وقت بھی توبہ کرلے، کیا حاکم کو معافی کا اختیار ہے؟۳۔ کسی شخص کے گناہ سے پاک ہونے کے اور گناہ پر نا دم ہونے کی صورت میں اقرار اور اس اعتراف کے درمیان جو بازپرس کے ذریعہ عمل میں آیا ہے کہ وہ اقرار واعتراف کرنے کے علاوہ کوئی اور راستہ نہ رکھتا ہو، کوئی فرق نہیں پایا جاتا ہے؟ اور کیا پہلی قسم کااقرار جو ظاہراً ندامت کی رو سے تھا، توبہ کے لئے کفایت کرتا ہے، یا صراحت سے توبہ کرنا جواز عفو کی شرط ہے؟۴۔ اس بات پر توجہ رکھتے ہوئے کہ سزایافتہ مجرمکو جرم کی سزا کے علاوہ بعض طبعی سزائیں بھی دی جاتی ہیں (وہ سزائیں جو حد کا نتیجہ ہوتی ہیں) جیسے بعض عہدے اور منصب سے محرومیت منجملہ منصب قضاوت، منصب امامت جمعہ وجماعت وغیرہ ، اب اگر کسی وجہ سے سزا معاف ہوجائے تو کیا احکام اور تبعی سزائیں بھی ختم ہو جائیں گی یا وہ ارتکاب جرم سے متعلق تھیں اور ثابت رہیں گی ؟ اس سلسلہ میں متعلق تائب او ر غیر تائب کے درمیان کوئی فرق ہے؟توبہ اور ملکہ عدالت کے پلٹ آنے سے، برگشت کے قابل ہیں۔

جواب 1: انشاء حکم اور اور عدم انشاء حکم کے درمیان کوئی فرق نہیں ہے۔جواب 2: کوئی فرق نہیں ہے۔جواب 3: توبہ ہر صورت میں عفو کا مجوز ہے۔جواب 4: وہ منصب جو عدالت پر مشروط ہیں، توبہ اور ملکہ عدالت کے پلٹ آنے سے، برگشت کے قابل ہیں۔

دسته‌ها: زنا کی حد

یائسگی کے زمانے میں ماہواری کی تمام علامتوں کے ساتھ خون کا دیکھنا

اس زمانہ میں یائسگی (یعنی عورت کو خون حیض کا نہ آنا ) ایک بیماری شمار ہوتی ہے جس کی وجہ سے ڈاکٹر ان کو مریض سمجھتے ہیں اور ان کیلئے جو دوا تجویز کرتے ہیں ا سکے ذریعہ وہی یائسہ ہونے سے پہلے کی طرح خون آتا ہے اور اس بات کو مدنظر رکھتے ہوئے کہ یائسگی کے بعد دیکھا جانے والا خون ، استحاضہ کے خون میں شمار ہوتا ہے ایسی عورت جس کی عمر ۴۸ سال ہو (جو یائسگی کی فطری عمر ہے) یا ۲۰سال یا اس سے کم و زیادہ میں یائسہ ہوگئی ہو اور وہ عورت علاج کرائے تو اس کا کیا حکم ہے ؟چونکہ یائسگی، بیماری شمار ہوتی ہے جس کی وجہ سے یہ مشکلات میں گرفتار ہے لہذا ایسے مریض کی شرعی ذمہ داری کیا ہے ؟ اگر اس کو استحاضہ قرار دیں تو پئے درپئے غسل کرنا بہت زیادہ زحمت کا باعث بن سکتا ہے ، آیا ضرر کے نہ ہونے کی صورت میں تیمم کیا جاسکتا ہے ؟ چونکہ ستر فیصد عورتیں ایسے احکام پر عمل نہیں کرتیں ، ایسی عورتوں کی شرعی ذمہ داری کیا ہے ؟

اس سلسلے میں اسلام نے بہت آسان راہ حل بیان کیا ہے یائسگی (خون حیض کا بند ہوجانا ) پیری کی مانند ایک فطری چیز ہے گرچہ اس کو بیماری نہیں سمجھنا چاہیئے اور عورت کا اس کے برے اثرات سے بچنے کے لیے علاج کرانا صحیح ہے لہذا جس عورت کی عمر قمری سال کے مطابق پچاس سال کی ہوگئی ہے اور وہ خون دیکھے تو یہ استحاضہ کا خون شمار ہوگا بشرطیکہ اس میں تمام علامت حیض کے ہوں اور جن عورتوں کے لیے بار بار غسل کرنا ضرریا زیادہ مشقت کا باعث ہورہا ہو تو وہ عورتیں غسل کے بجائے تیمم کرکے اپنی نماز پڑھیں ۔

ہبہ کے منافعہ کو ہبہ کرنے والے شخص سے مخصوص کردینا

ایک شخص اپنی زمین اور جائداد کو دوسرے شخص کو ہبہ کردیتا ہے اور کہتا ہے: اس شرط کے ساتھ کہ جب تک میں زندہ ہوں میرے اختیار میں رہے گی، کیا یہ ہبہ نافذ اور اس کی یہ شرط لازم ہے؟

جواب: چنانچہ جائداد اور زمین کو اس شخص کے قبضہ میں دیدے تب تو کوئی اشکال نہیں ہے، ہبہ نافذ اور لازم ہے البتہ جب تک وہ خود با حیات ہے اس زمین کے منافع کا مالک رہے گا۔

دسته‌ها: هبه کے احکام
قرآن و تفسیر نمونه
مفاتیح نوین
نهج البلاغه
پاسخگویی آنلاین به مسائل شرعی و اعتقادی
آیین رحمت، معارف اسلامی و پاسخ به شبهات اعتقادی
احکام شرعی و مسائل فقهی
کتابخانه مکارم الآثار
خبرگزاری رسمی دفتر آیت الله العظمی مکارم شیرازی
مدرس، دروس خارج فقه و اصول و اخلاق و تفسیر
تصاویر
ویدئوها و محتوای بصری
پایگاه اطلاع رسانی دفتر حضرت آیت الله العظمی مکارم شیرازی مدظله العالی
انتشارات امام علی علیه السلام
زائرسرای امام باقر و امام صادق علیه السلام مشهد مقدس
کودک و نوجوان
آثارخانه فقاهت