لباس کے اوپر سے خواتین سے ہاتھ ملانا (مصافحہ کرنا)
کیا نامحرم سے، لباس کے اوپر سے(مثلا دستانے پہن کر) مصافحہ کرنے میں، کوئی اشکال ہے ؟
جواب:۔قصد ریبہ اور لذت کے بغیر، لباس کے اوپر سے (ہاتھ) چھونے میں اشکال نہیں ہے .
جواب:۔قصد ریبہ اور لذت کے بغیر، لباس کے اوپر سے (ہاتھ) چھونے میں اشکال نہیں ہے .
جواب: عورت کو مجبور نہیں کیا جا سکتا کہ مثلا وہ نس بندی کرا لے حتی کہ اسے اس بات پر بھی مجبور نہیں کیا جا سکتا کہ وہ ضد حمل دوا وغیرہ کھائے، ہاں مرد ایسا کرنے کے لیے دوا یا انجیکشن وغیرہ کا استعمال کر سکتا ہے تا کہ وقتی طور پر حمل ٹھرنے سے روکا جا سکے ۔
اگر اپنے ذاتی دفاع، یا ملک اور مسلمانوں کی عزت وآبرو کے لئے ہو تو کوئی اشکال نہیں ہے، لیکن کھلاڑی لوگ کھیل سے پہلے ایک دوسرے سے برائت حاصل کرلیں تاکہ ایک دوسرے کے ضامن نہ ہوں ۔
ا سے ۷ تک: بیشک ورزش جسم وروح کی سلامتی کے لئے ضروری ہے اور اسلام میں بھی بامقصد ورزش کی تاکید ہوئی ہے (جیسے گھڑ سواری، تیراکی وغیرہ) لیکن شرط لگانے کی فقط گھڑ سواری اور تیراندازی میں اجازت دی گئی ہے، افسوس کہ آج ورزش اور کھیل کود جیسا کہ آپ نے اس کی طرف اشارہ بھی کیا ہے، بہت سے موارد میں اپنے اصلی راستہ سے ہٹ گئے اور افراط وتفریط کی طرف مائل ہوگئے ہیں اور کبھی کبھی زرپرستوں کے تجارتی مسائل کا آلہ یا سیاست بازوں کا لقمہٴ تر بن جاتے ہیں، اگر یہی حال رہا تو ورزش کرنے والوں اور اس کے شائقین کے لئے بہت خطرناک ثابت ہوسکتا ہے،اُمید کرتا ہوں کہ ورزش اور کھیل کود کے اندیشمندان اس سے ناجائز فائدہ اٹھانے والوں کی روک تھام کے لئے کوئی راستہ تلاش کریں، اس کو اس کی اصلی جگہ دیں اور یہ بھی کہ ہمارے کچھ جوان ورزش کے انحرافات کی بھینٹ چڑھتے جارہے ہیں اس کی بھی روک تھام ہونی چاہیے۔
اگر حملہ آور فوجی، تمھاری جان ومال یا تمھارے بچوں کی جان ومال کا ارادہ رکھتا تھا تب اس صورت میں، ہر طرح کی چیز کے ذریعہ، دفاع کرنا جائز تھا اور اس کا خون، ہدر اور رائیگاں ہوگا ۔
جواب : تالی بجانا اگر اسکے ساتھ دیگر حرام کام نہ ہو تو حرام نہیں ہے لیکن مسجد اور امام باڑوں میں اس کام سے پرہیز کریں
جواب :۔ چونکہ شہرہ جدہ کی محاذات ، کسی بھی میقات سے ، ثابت نہیں ہے ، احرام باندھنے کے لئے میقات یا میقات کے محاذات پر جانا چاہےئے اور اگر دونوں میں سے کوئی بھی ممکن نہ ہو تو احتیاط کے طور پر نذر مان کر محرِم ہو جائے اور پھر اس کے بعد احتیاط کی بناپر حرم کے شروع میں دوبارہ نئے طریقہ سے احرام باندھے۔
جواب:۔ جس قدر روز ے کے چھوڑنے کا یقین ہے ، اسی تعداد میں روزوں کی قضا کرے اور کفارہ بھی دے لیکن اگر اس کے لئے سخت ہو اور انجام نہ دے سکتا ہو تو اس صورت میں ، توضیح المسائل کے مسئلہ نمبر ۱۴۰۲ کے مطابق عمل کرے ۔
ایسے میووں کو استعمال کرنا جو کسی علاقے کے عرف وعادت میں تمام لوگوں کے لئے مباح سمجھے جاتے ہہوں جیسے بہت سے علاقوں میں شہتوت، تو کوئی اشکال نہیں ہے، لیکن اس کے علاوہ ان کے مالکوں کا مال ہے، اور اگر بیت المال کی ملکیت ہو تو حکومت اس کی مالک ہے ۔
صیغہ عقد کو ہر اس زبان میں جاری کرنا جائز ہے جسے دونوں( طرفین عقد )لوگ سمجھتے ہوں ، فقط نکاح اور طلاق میںاحتیاط یہ کہ کہ عربی زبان میں صیغہ جاری کیا جائے البتہ اس شرط کے ساتھ کہ اس کے معنی ، جانتے ہوں ، لہذا اس بناء پر صیغہ جاری کرنے والا اگر عربی زبان سے آشنا نہ ہو ( یعنی اس کے معنی نہ جانتا ہو ) اس کو بھی اپنی زبان میں جاری کرسکتا ہے ۔
جواب: ۔مذکورہ جواب سے اس سوال کا جوا ب بھی واضح ہے ۔
جواب: جب تک اس کے مرنے کا یقین نہ ہوجائے، اس کے ترکہ کو تقسیم نہیں کیا جاسکتا، البتہ طلاق کا حکم اس سے جدا ہے اور اگر میراث کے تقسیم کرنے کے بعد وہ لاپتہ شخص واپس آجائے تو اس کا اصل مال اور اس کا نفع سب اسی کو واپس کیا جائے گا اور جن لوگوں کے درمیان، اس کا مال تقسیم ہوا تھا، ان میں سے جس نے اس کا مال تلف کیا ہوگا وہی ضامن ہوگا ۔
جواب: ان کا ہاتھ ضمانی ہے (یعنی وہ لوگ ضامن ہیں لہٰذا اگر اصل مال موجود ہے تو وہی واپس کریں اور اگر تلف ہوگیا ہے تو اس کے مثل یا اس کی قیمت ادا کریں)۔
جواب: چنانچہ مذکورہ زمین، بنجر اور بے آباد تھی تب تو کوئی اشکال نہیں ہے، لیکن اگر زمین آباد تھی اور اس کا کوئی مالک بھی موجود تھا اس صورت میں بھی اگر میونسپلٹی کے ادارے نے اس زمین کو شرعی قوانین کے مطابق خریدا ہے، تی بھی کوئی اشکال نہیں ہے اور اس کے علاوہ دیگر صورتوں میں،وہاں پر میّتوں کو دفن کرنا جائز نہیں ہے۔