غیر شیعہ حمل کا سقط کرنا
غیر شیعہ بچے کو سقط کرنے کا کیا حکم ہے؟
جواب: بچے کو سقط کرنا کسی بھی صورت میں جائز نہیں ہے، مگر ضرورت کے وقت۔
جواب: بچے کو سقط کرنا کسی بھی صورت میں جائز نہیں ہے، مگر ضرورت کے وقت۔
جواب:۔شوہر اس کو روک نہیں سکتا مگر یہ کہ کلی طور پر لذّت حاصل کرنا ، ختم ہوجائے، اس صورت میں چونکہ شوہر کے حق سے ٹکراؤ ہوگیا ہے لہذا زوجہ شوہر کی اجازت کے بغیر (مستحب) عمل نہیں کرسکتی .
جواب:۔ اگر اس زمین کے موقوفہ ہونے پر کوئی سند موجود نہیں ہے نیز امام باڑہ بنانا، نبش قبر کا باعث نہ ہو تو کوئی حرج نہیں ہے ۔
جواب: اگر بچے کے ناقص الخلقت (معیوب) ہونے کا یقین ہو اور حمل ابتدائی مراحل میں ہو اور اس نے انسانی صورت اختیار نہ کی ہو، مزید علاج اس راہ پر منحصر ہو تو ایسا کرانے میں کوئی حرج نہیں ہے ۔
جواب: بینک کے اس شعبے میں کام کرنا کہ جو عقود کی خانہ پری کے عنوان سے سود لیتے ہیں ، جائز نہیں ہے ؛ لیکن دوسرے شعبوں میں کام کرنے میں اشکال نہیں ہے اور آپ کی تنخواہ اگر حلال کام کے عوض میں ہے اور آپ کو اس کے عیناً حرام ہونے بھی یقین نہ ہے تو کوئی اشکال نہیں ہے ۔
جواب:۔کسی کو بھی دوسرے کی توہین کرنے کا حق نہیں ہے یہاں تک شوہر و زوجہ کو بھی نہیں .
جواب : اگر واقعاً راستہ اسی میں منحصر ہو تو جائز ہے۔
پانی کے چند قطرے وضو پر موثر نہیں ہیں ۔
مہم مسئلہ یہ ہے کہ ٹیکس ایک طرح کا اقتصادی خرچ ہے یعنی جو شخص اقتصادی فعالیتوں میں مشغول ہے وہ راستوں اور سڑک وغیرہ سے استفادہ کرتا ہے، امنیت سے فائدہ اٹھاتا عمومی ذرائع ابلاغ سے مدد لیتا اور ان کے علاوہ دیگر سہولیات سے بہرہ مند ہوتا ہے، اگر یہ سہولیات نہ ہوتیں تو اقتصادی کام یا تو ممکن ہی نہ ہوتے یا اگر ہوتے تو ان میں بہت کم فائدہ ہوتا، لہٰذا اس کا وظیفہ ہے کہ رفاہ عامّہ میں خرچ ہوئے حکومت کے پیسے میں سے جو اس کے اقتصادی کاموں میں موٴثر ہیں کچھ حصّہ کو خود بھی ادا کرے اور یہ ایک فطری بات ہے اب اگر ٹیکس کی ادائیگی کے بعد اس کے پاس کچھ نہ بچے تو اس کے اوپر خمس بھی نہیں ہے ۔اور اگر کچھ بچ جاتا ہے تو اس میں ۸۰فیصد خود اس کا ہے اور جو ۲۰فیصد خمس ہے تو وہ عمدہ طور سے حالیہ زمانہ میں تہذیب کلچر عقائد اور دیگر اقدار کی حفاظت میں خرچ ہوتا ہے جس کا فائدہ بھی لوگوں کو ہی پہنچتا ہے، کیونکہ اگر دینی مدارس نہ ہوں تو آئندہ نسلیں اسلام سے دور ہوجائیں گی، اسی وجہ سے بنیادی طور پر ٹیکس کی حدود کو رقوم شرعیہ کے ساتھ مخلوط نہ کرنا چاہیے ۔
جواب: بلوغ سے پہلے والی نذروں پر عمل کرنا لازم نہیں ہے، ایسے ہی دل سے کی گئی نذروں جن میں زبان سے صیغہ نہ پڑھا گیا ہو ان پر عمل بھی عمل کرنا واجب نہیں ہے، ہاں وہ نذریں جو بلوغ کے بعد مانی گئیں اور زبان سے صیغہ نذر کو بھی ادا کیا گیا ہو ان پر عمل کرنا ہوگا اور شک کی صورت میں جتنی نذریں یقینی ہوں ان کو انجام دے اور اگر نذر کا مورد مشکوک ہو اور احتیاط بھی ممکن نہ ہو تو قرعہ ڈالے اور اس کے مطابق عمل کرے۔
جواب: جب تک اس زمین کا مالک صریحاً وقف کے عنوان سے دفن کرنے کی اجازت نہ دے، وقف کا حکم نہیں رکھتی۔
جواب:۔ اگر اس کا عقد متعہ (اگر چہ بہت ہی کم مدّت کیلئے ہو) آپکے والد سے پڑھ دیا جائے تو ہمیشہ کیلئے وہ آپ کیلئے مِحرم ہوجائے گی البتہ اس کا مِحرم ہونا، ماں اور بہن کی طرح محرم ہونا ہے، بیوی کی طرح نہیں .
جواب:۔ جائز نہیں ہے اس کو صبر کرنا لازم ہے، جب تک خداوند عالم اس کیلئے کوئی گشائش و راستہ فراہم کرے .