زوجہ کے علاج کا خرچ
بیماری کا علاج ہر انسان کی پہلی ضرورتوں میں سے ہے اس بات کو مدّ نظر رکھتے ہوئے ،کیا بیمار زوجہ کے علاج اور دوا دارو کا خرچ بھی زوجہ کے نفقہ میں شمار کیا جائےگا ؟
جواب:۔معمول کی حد میں، علاج کرانا نفقہ کا حصّہ ہے .
جواب:۔معمول کی حد میں، علاج کرانا نفقہ کا حصّہ ہے .
جواب:حاکم شرع ، شوہر کے مال سے ، نفقہ ادا کرے اور اگر میسر نہ ہو اسے طلاق دینے کے لئے کہے اور اگر وہ طلاق نہ دے تو خود طلاق دیدے
وہ سچ کہ جو فتنہ پھیلائے یا کوئی مفسدہ ایجاد کرے، اس سے پرہیز کرنا چاہیے؛ چاہے اس کا جھوٹ مصلحت آمیز ہویا بیہودہ اور چونکہ یہ بات اہم اور مہم قاعدہ کے تحت آتی ہے تو جھوٹ کے نقصانات اور فوائد کا آپس میں مقایسہ کرنا چاہیے، قابل ذکر ہے کہ اگر جھوٹ کی جگہ توریہ سے کام لے سکتے ہیں تو توریہ مقدم ہے، توریہ سے مراد وہ بات ہے جس کے دو معنی ہوتے ہیں؛ سننے والا اُس معنی کو سمجھے جو خلاف واقع ہے اور اس پر یقین بھی کرلے اور مصلحت حاصل ہوجائے، لیکن کہنے والا دوسرے معنی کا تصور کرے کہ جو واقع کے مطابق ہے ۔
یہ چیز اسلامی تواریخ اور پیغمبر اکرم صلی الله علیہ والہ وسلم اور معصومین علیہم السلام کی سیرت میں، دیکھنے میں آئی ہے ۔
جواب: اس سے مراد یہ ہے کہ مقتول کے وارثین قاتل سے سمجھو تاکریں کہ وہ قصاص کی جگہ دیت لے لیں گے ؛ اس صورت میں میاں اور بیوی دونوں شریک ہونگے۔
اگر عقد نکاح کے وقت عورت شرط رکھے کہ اگر شوہر سفر کرنے یا نشہ آور چیزوں کا عادی ہوجائے یا اس کو خرچ نہ دے ، تو اس ( عورت ) کو طلاق کا اختیار ہونا چاہئے ،تو یہ شرط باطل ہے لیکن جب یہ شرط رکھے کہ وہ شوہر کی جانب سے وکیل ہوگی کہ جب بھی یہ کام انجام دے تو بیوی خود کو طلاق دیدے یہ وکالت صحیح ہے اور اس طرح کے موارد میں اس کو حق حاصل ہوگا کہ خود کو طلاق دیدے ۔
جواب:۔ چنانچہ آپ کواسلام قبول کئے ہوئے دو سال ہوگئے ہیں، تو آپ کے اسلام قبول کرنے کے وقت سے ہی، آپ کی عدّت شروع ہوگئی ہے اور اگرآپ کے شوہر اس بات سے آگاہ تھے اور آپ کی عدّت کے دوران انہوں نے اسلام کو قبول نہیں کیا ہے، تو آپ کی عدّت ختم اور آپ شوہر سے جدا ہوگئی ہیں اور طلاق کی بھی ضرورت نہیں ہے .
اگر ان سے فقط وقت کی تضییع ہو تو یہ کوئی اچھا کام نہیں ہے، لیکن اگر ان میں بدآموزی اور خلاف شرع باتیں ہوں تو جائز نہیں ہے ۔
اگر جان بوجھ کر اور معلوم ہوتے ہوئے ایسا ہوا ہو تو مرتد ہوجائے گا اور دوسرے لوگوں پر نہی عن المنکر کرنا لازم ہے ۔
جواب: ہرانسان تقلید کے سلسلے میں آزاد ہے اعلم مجتہد کی ضرور تحقیق کرے پھر اس کے بعدمجتہد کی تقلید کرے ۔
جواب: ایسے نعرے لگانے میں کوئی حرج نہیں ، جن کا مضمون صحیح اور مذہبی ہو لیکن شرط یہ ہے کہ نماز یوں کے لئے مزاحمت ایجاد نہ کریں نیزوہ نعر ے ایسی آوازوں پرمشتمل نہ ہوں جن سے مسجدوں کی توہین ہوتی ہے ۔
دونوں کی بیماری، عقد نکاح کے فسخ ہونے کا باعث نہیں ہے ،اگر طلاق دینا ہی مقصود ہے تو طلاق دینے کی صورت میں پورا مہر ادا کرنا ہو گا ۔
درخت اس کی ملکیت میں کہ جس نے وہ درخت لگائے ہیں ، لیکن اگر زمین کے مالک کی اجازت کے بغیر لگائے ہیں تو صاحب زمین کو ان کی اجرت اور کرایہ لینے کا حق ہے یا پھریہ کہ وہ درخت کو جڑ سے نکال کر صاحب درخت کو دیدے۔
اس کے ساتھ زندگی نہیں گزار سکتی اور نکاح باطل ہے ۔