۔ڈاکٹر کا علاج کرنے سے منع کرنا
ایک ڈاکٹر نے علاج کرنے سے منع کیا جس کے نتیجہ میں زخمی یا بیمار شخص کا انتقال ہوگیا، اس ڈاکٹر کی سزا کیا ہے؟
اس کی سزا تعزیر ہے (یعنی قاضی کی صواب دید کے مطابق سزا دی جائے گی)
اس کی سزا تعزیر ہے (یعنی قاضی کی صواب دید کے مطابق سزا دی جائے گی)
جواب: جب تک طلاق کا واقع ہونا مشکوک ہے ، وہ اس کی زوجہ کے حکم میں ہے ۔
معمول اور رواج کے مطابق اجرةالمثل یعنی اس ایسے کام کی جو اجرت رائج ہے وہ اد اکرے اور مزید اس سے زیادہ دینا ضروری نہیں ہے
الف۔ اگر نمازیوں اور مسجد کے امور میں مزاحمت کا سبب نہ ہو تو کوئی حرج نہیں ہے۔ب۔ احتیاط یہ ہے کہ پانی، بجلی میں خرچ ہونے والے اپنے حصہ کا بل ادا کریں، مگر یہ کہ بانیان مسجد نے تاسیس کے وقت ان کاموں کی اجازت دے دی ہو۔
حاکم شرع کی اجازت کے بغیر تعزیر کرنا جائز نہیں ہے ۔
اس کی سزا تعزیر ہے (یعنی قاضی کی صواب دید کے مطابق سزا دی جائے گی)
یہ کام برائی اور گناہ میں مدد کرنے کا آشکار مصداق ہے جو جایز نہیں ہے۔
مجسمہ بنانے میں اشکال ہے لیکن گڑیا یا کھلونے وغیرہ خواہ کوئی رول ادا کرے یا نہ کرے، بہرحال اس میں اشکال نہیں ہے
اگر اس قسم کے دریائی جانوروں کو ایسے لوگوں کو فروخت کیا جائے جو انھیں حلال سمجھتے ہیں یا کھانے کے علاوہ کسی دوسرے استعمال کے لئے فروخت کریں تب کوئی اشکال نہیں ہے ۔
جواب:۔اگر فوٹو بنانے والا اس تصویر والی کو پہچانتا نہ ہو اور کسی خاص گناہ کا باعث بھی نہ ہو تو اس صورت میں کوئی ممانعت نہیں ہے .
جواب:۔اسی طرح کے لوگ، طلاق کے گواہ ہونے کے لئے کافی ہیں، اور عادل شمار ہوتے ہیں .
اگر برائی کے فروغ کا سبب نہ ہو تو کوئی حرج نہیں ہے۔
جواب:۔مناسب ہے کہ اس کے ساتھ کچھ عرصہ تک، نرم برتاؤ اور اچھا سلوک کرو، اس کو نصیحت کرو ، اور اس کے ساتھ محبت سے پیش آؤ ، شاید آہستہ آہستہ بدل جائے اور طلاق کی نوبت نہ آئے اور حرام اور غیر واجب چیزوں کے علاوہ ، اس کے ساتھ سختی سے پیش نہ آؤ، اگر اس کا بھی کوئی نتےجہ سامنے نہ آئے تو اس سے جدا ہوسکتے ہو، لیکن جو آپ نے تحریر کیا ہے اس کے مطابق آپ کی زوجہ ، ناشزہ (نافرمان) اور غیر مدخولہ ہے لہذا اس کو نفقہ کا حق نہیں ہے، اور اگر وہ طلاق لینا چاہئے تو اس کی طلاق ، طلاق، خلع ہے ، اورمہر کو بذل (بخش دینے) یا اس کے مثل کوئی اور چیز بذل (بخشے) کے بغیر نیز شوہر کی رضایت کے علاوہ کوئی دوسرا راستہ ممکن نہیں ہے .
جواب:حاکم شرع ، شوہر کے مال سے ، نفقہ ادا کرے اور اگر میسر نہ ہو اسے طلاق دینے کے لئے کہے اور اگر وہ طلاق نہ دے تو خود طلاق دیدے