نابینا کی دونوں آنکھوں کو ختم کردینا
نابینا کی آنکھوں کا ختم کرنا دیت کا باعث ہے یا ارش کا؟ دیت کی صورت میں ، کتنی مقدار دینا ہوگی؟
جواب:اس کی دیت کامل آنکھ کی ۱/۳ ہوگی۔
جواب:اس کی دیت کامل آنکھ کی ۱/۳ ہوگی۔
جواب:۔ اگر حضر میں نماز پڑھے تو بلند آواز سے قرا ئت کرنا ،مستحب ہے اور اگر سفر میں ہوتو اس صورت میں بلند آواز سے قراٴت کرنا مستحب ہے ، جب جماعت سے نماز پڑھے،فرادیٰ کی صورت میں نہیں ۔
جب بھی نہی عن المنکر کی تاٴثیر کی کوئی امید نہ ہو اور آپ کو خود اس گناہ میں پڑنے کا خوف ہو تو آپ رفت وآمد بند کرسکتے ہیں، لیکن کوشش کریں کہ صلہٴ رحم کو خوش کلامی سے امر بالمعروف ونہی عن المنکر کرتے ہوئے ترک نہ کریں ۔
جواب: ہر سال کی ایک تہائی قیمت کو محاسبہ کے روز کی قیمت سے ادا کرے گا، مگر یہ کہ ابتداء میں ہی قیمت کے اوپر مصالحہ ہوگیا ہو ۔
اگر دعا ایسی ہوںجو معتبر کتابوں میں تحریر ہوئی ہیں، تو ان کے لکھنے کے عوض پیسہ لینے میں کوئی ممانعت نہیں ہے ۔
جواب:۔ اگرنوبت آنے کے موقعہ پر اس میں بعض شرائط نہیں پائے جاتے تو اس پر حج واجب نہیں ہے ۔
جواب :۔ اگر اس کے والد نے صاحب استطاعت ہونے کے بعد پہلی فرصت میں ، حج کے لئے نام لکھوایاتھا اور حج کرنے سے پہلے ان کا انتقال ہو گیا ہے تو ان کی نیابت واجب نہیں ہے اور فقط اس صورت میںان کی نیابت میں حج بجالاسکتا ہے کہ جب وارث راضی ہوں ، لیکن اگر مرحوم پہلے مستطیع ہو گئے تھے لیکن حج کے لئے نام لکھوانے اور حج کرنے میں کوتاہی کی ہے ، اس صورت میں اس کے لئے میقات سے حج کریں مگر یہ کہ اس نے اپنے شہر سے حج کرنے کی وصیت کی ہو اور اگر قانونی طریقہ سے ان کے بینک کی رسید کو فروخت کرکے اس رقم کے کچھ حصہ سے ، اجرت پر حج کرانے کے لئے اجیر کرنا ممکن ہو تو احتیاط واجب یہ ہے کہ ایسا ہی کریں ۔
جواب: پہلے معاہدہ کو فسخ کریں اور جدید معاہدہ منعقد کریں۔ ورنہ جو فائدہ لیں گے وہ ربا (سود) ہے۔
جواب :۔ چنانچہ اس خاتون نے معمول کی مطابق اپنے شوہر سے مہر کی رقم وصول کرلی تھی ، تو مستطیع تھی اور اس کے ترکہ سے جدا کرنا واجب ہے اور اگر مہر کی رقم وصول نہیں کرپائی تھی تو مستطیع نہیں ہوئی تھی ۔
زوجہ کو اس سے جدا ہوجانا چاہیے، اس پر شوہر حرام ہے اور طلاق کی بھی ضرورت نہیں ہے ۔
اڑی ہوئی باتوں کی ایک دوسرے کی طرف نسبت دینا، غیبت سے بڑھ کر ہے، ہاں اگر پوشیدہ عیب کو آشکار کئے بغیر بیان کرے تو غیبت ہوتی ہے ۔
جواب : متجزی کی تقلید میں اشکال ہے ۔
قصاص اولیاء دم کے تقاضے کے مطابق انجام پائے گا، شخص جانی (قاتل) اگر کوئی مال رکھتا ہوگا تو دیت کو اس کے مال سے ادا کریں گے ، اس صورت کے علاوہ میں دیت میّت کے ذمہ رہے گی اور اگر اعضاء کی جنایت عمدی اور قابل قصاص ہو تو پہلے قصاص عضو کریں گے، بعد میں قصاص قتل انجام پائے گا۔
آشنائی کرانے والا وہی شخص ضامن ہے ۔کبھی کبھی ناآگاہی اور تجربہ نہ ہونے کی وجہ سے کچھ لوگ خود کو پریشانیوں میں مبتلا کرلیتے ہیں، یہ مورد انہی میںسے ایک ہے لہٰذا وہ شخص شریعت کی رو سے ذمہ دار ہے ۔
قربت مطلقہ میں حکم ہے لیکن قصد رجاء میں حکم مشکوک ہے ۔