ایک ثلث ۱/۳، دیت تک نہ پہنچنے کی غرض سے بعض زخموں کو عورت کا معاف کردینا
جیسا کہ معلوم ہے کہ عورت کے جراحات اور اعضاء کی دیت ثلث ۱/۳ تک مرد کے برابر ہے، ۱/۳ سے زیادہ میں آدھی ہوجاتی ہے، اس چیز کو مد نظر رکھتے ہوئے بیان فرمائیں:الف) کیا مجنی علیہا(عورت) اس وجہ سے کہ دیت کی مقدار ثلث ۱/۳ سے زیادہ نہ ہو بعض جراحات ونقصانات کو معاف کردے اور بقیہ کی بہ نسبت دیت کا تقاضا کرے ؟
جواب: یہ کام دیت کی تغیر میں کوئی اثر نہیں رکھتا۔
بارہوں کی شب میں رمی جمرات کرنا
بوڑھے سن رسیدہ اور عذر رکھنے والے معذوراشخاص کو بارہویں تاریخ کی آدھی رات گذرنے کے بعد ، آئندہ روز کے اعمال بجا لانے کے لئے منیٰ سے جمرات میں لایا جاتا ہے اور پھر اس کے بعد مکہ مکرمہ لے جایا جاتا ہے اور بعد کے اعمال ، اسی شب میں انجام دیتے ہیں ، عذرنہ رکھنے والے غیر معذور حضرات نے بھی ایسا ہی کیا ہے البتہ رمی جمرات کے علاوہ کہ آنے والی کل یعنی آئندہ روز اس کو (رمی ) کو انجام دینے کے لئے واپس پلٹ آتے ہیں کیا ان کے اعمال صحیح ہیں ؟
جواب :۔ مکہ مکرمہ کے اعمال ( دونوں طواف اور سعی ) کو غیر معذور اشخاص کے لئے بھی بارہویں کی شب بلکہ گیارہویں کی شب میں آدھی رات گذر نے کے بعد انجام دیناجائز ہے ۔
متعدد جنایتوں کی دیت کہ جن کا مجموعہ ایک ثلث ۱/۳سے زیادہ ہے
سوال ۱۱۸۲۔ اس پر توجہ رکھتے ہوئے کہ عورت اور مرد کے اعضاء بدن کی دیت برابر ہے اور جب عورت کی دیت ایک ثلث ۱/۳ سے زیادہ پہنچ جائے گی تو آدھی ہوجائے گیلہٰذا ذیل میں دئےے گئے مختلف فروض کا حکم بیان فرمائیں:الف) اس صورت میں جب کہ ایک ہی عضو پر متعدد بار چوٹیں ماری ہوں اور سب دیتوں کا مجموعہ ثلث ۱/۳ سے زیادہ ہو؟ب) اس صورت میں جب کہ ایک عضو پر ایک ہی وار میں جنایت وارد کی ہو لیکن اس سے کئی ایک نقصان ہوئے ہوں کہ جن کا مجموعہ ثلث ۱/۳ سے زیادہ ہو؟ج) اس صورت میں جب کہ ایک ہی وار میں بدن کے مختلف اعضاء پر متعدد چوٹیں ماری گئی ہوں جن کی مفروضہ دیت کا مجموعہ ثلث ۱/۳ سے زیادہ ہو؟د) اس صورت میں جب کہ متعدد متعدد اعضاء بدن پر حملوں سے متعدد چوٹےں لگائی گئی ہوں؟
جواب:الف ، ج اور د: ان تینون صورتوں میں ہر کا علحیدہ حساب کیا جائے گا۔جواب-: ب! تعددصدمات کی صورت میں ہر ایک کا الگ الگ حساب نہیں کیا جائے گا۔
اُس مسلمان عورت کی دیت جو ماہ حرام میں قتل ہوئی ہو
وہ مسلمان عورت جو ماہ حرام میں قتل ہو اس کی دیت کی کیا مقدار ہے ؟
جواب: کامل دیت کی آدھی دیت عورت ہونے کے اعتبار سے اور اس آدھی دیت کا ایک تہائی حصّہ یعنی کامل دیت کا چھٹا ۶/۱ حصّہ تغلیظ کے عنوان سے ادا کیا جائے گا، کہ جو مجموعی طور سے ایک کامل دیت کا ۶/۴حصّہ ہوتا ہے ۔
شادی سے پہلے دیے گئے تحفہ وتحائف کا حکم
لڑکی اور لڑکے کی منگنی کی مٹھائی کھاتے ہیں، لڑکا اور اس کے بزرگ کچھ تحفہ تحائف منگیتر اور اس کے گھر والوں کے لئے لے جاتے ہیں، اگر ان کی منگنی ٹوٹ جائے یا دونوں میں سے کوئی ایک مرجائے تو اس صورت میں ان دئے گئے تحفوں کا کیا حکم ہے ؟
جواب:۔ان میں سے جو استعمال نہیں ہوئے انہیں واپس لوٹائیں لیکن جسقدر استعمال ہوگئے ہوں ان کے بارے میں وہ لوگ مقروض نہیں ہیں .
مغز کو نقصان پہنچنے کی دیت
کیا مغز کے لئے حیات بخش عضو ہونے کے سبب دیت ہے یا ارش؟ مغز کے مختلف حصّے اور اس سے مربوط اعضا جیسے سطح نخاعی، تحتانی، قشری وغیرہ کے لئے ارش ہے یا ان کی خاص دیت ہے؟
ان میں سے ہر ایک کے لئے ارش ہے اور اگر مغز کو نقصان پہنچنا کسی ایک منافع کا سلب ہوجانا، ہوجائے (جیسے قوت گویائی وغیرہ) تو منافع کی دیت جاری ہوگی۔
مطلقہ اجتہاد کا ممکن ہونا
کیا اس زمانے میں جبکہ مسائل اور مشکلات زندگی بہت زیادہ اور پیچیدہ ہوچکے ہیں اور اس طرح کے مسائل میں احکام کے استنباط پر قدرت حاصل کرنے کے لئے مختلف علوم پر احاطہ رکھنا ضروری ہے تو کیا ایسی صورت میں کوئی شخص اجتہاد مطلق کے مرتبہ تک پہونچ سکتا ہے؟
جواب: جی ہاں ایسا ممکن ہے اور اس کے امکان پر بہترین دلیل، خود اس کا متحقق ہونا ہے جیسا کہ ہم حوزہ علمیّہ قم میں اس کے شاہد و ناظر ہیں۔
وہ عورت جو دخول کے بغیر حاملہ ہو جائے
اگر کوئی مرد کسی نامحرم عورت کے ساتھ تفخیذ (رانوں کے درمیان) کرلے اور انزال ہوجائے اور دخول کیے بغیر نطفہ منعقد ہو جائے اس صورت میں بچّہ کا حکم اور وضع حمل کی وجہ سے بکارت کے زائل ہونے کا حکم کیا ہے ؟
جواب:۔جب یقین رہا ہو کہ انزال نہیں ہوگا تو بعید نہیں ہے کہ اُن کا بچّہ ، شبہ کے بچّہ (وطی شبہ) کے بچہ کی طرح ہو، اور اگر انزال ہونے کا امکان و احتمال دیا تھا، تو اشکال سے خالی نہیں ہے، رہا مہرِ-- مثل تو اس سلسلے میں اگر عورت اپنی مرضی اور خواہش سے تیار ہوگئی تھی اور اس کو اس بات کا امکان بھی تھا تو مہرِ مثل نہیں رکھتی لیکن اگر اس کی نظر میں اس بات کا امکان نہیں تھا اور تفخیذ (رانوں میں) کرانے کے علاوہ (کسی دوسری چیز پر) راضی نہیں تھی تو اس صورت میں احتیاط واجب یہ ہے کہ اس کو مہر مثل دیا جائے
دیت کی نوعیت کو معیّن کرنے کا اختیار
میت کے کچھ وارثین بالغ اور کچھ نا بالغ ہیں ۔ بالغ وارثین، قاتل کو قصاص کرنے کے خواہاں ہیں لیکن اس صورت میں ان کو نا بالغ وارثین کا حصہ ادا کرنا ہوگا ۔ کیا بالغ وارثین دیت کی نوعیت کو جنس اور قیمت کے اعتبار سے معین کر سکتے ہیں ؟ یا نابالغوں کو خوش کرنے کے لئے ، ان کا کفیل یا عدالت، بچوں کی دیت کے حصے کو مہنگی جنس جیسے گائے بھیڑ بکری وغیرہ سے معین کریں گے ؟
جواب: دیت کی نوعیت کے معین کرنے کا اختیار ان لوگوں کو ہے جو نا بالغوں کو دیت دینا چاہتے ہیں ۔
ملزم کے قاتل نہ ہونے پر رشتہ داروں کی شہادت
قبائلی زندگی بسر کرنے والوں کے یہاں یہ رسم ورواج ہے کہ اگر ایک خاندان دوسرے خاندان کے ساتھ لڑائی جھگڑے کا قصد رکھتا ہے اور مدمقابل میں کسی کو قتل یا زخمی کرنا چاہتا ہے تو اپنے تمام اہل خاندان سے مشورہ اور ان کو اس ماجرے سے باخبر کرتا ہے ، اس کے بعد سب قسم کھاتے ہیں کہ اس طرح کا جرم انجام دیں گے ، اس بالا مقدمہ کو پیش نظر رکھتے ہوئے ذیل کے سوال کا جواب عنایت فرمائیں:۱۔ مقتول کا سابقہ دشمنی کی وجہ سے کسی کے ساتھ اختلاف تھا، یہاں تک کہ پہلے چند مرتبہ، مقتول کے خاندان اور قاتلوں کے خاندان کے درمیان لڑائی کی وارداتیں ہوئی تھیں، نیر مقتول کو انھوں نے کئی مرتبہ مارا پیٹا اور دھمکیاں وغیرہ بھی دی تھیں، ایک رات مقابل گروہ کے دو آدمیوں نے اس کے گھر پر حملہ کیا اور اس کو اس کی بیوی اور چھوٹے بچوں کی نظروں کے سامنے قتل کرنے کے بعد ، فرار ہوگئے ! ابھی مقتول میں کچھ جان باقی تھی کہ اس کا چچا اس کے سرہانے حاضر ہوا، مقتول نے اپنے چچا سے کہا: ”فلاں شخص نے مجھے اسلحہ سے زخمی کیا ہے“ دوسری طرف سے قاتلین کے خاندان کے دو تین آدمیوں (بھائی اور چچاکے بیٹے) نے گواہی دی ہے کہ فلاں شخص نے یہ کام نہیں کیا ہے، کیا قاتل کے خاندان والوں کی گواہی جو قتل کے پلان میں شریک تھے اور غرض کے ساتھ گواہی دے رہے ہیں، قابل قبول ہے؟
جواب: ان کا یہ شہادت دینا کہ وہ قاتل نہیں ہے کوئی اثر نہیں رکھتا؛ ہرچند شہود یعنی گواہوں کو قتل کے کیس میں متہم نہیں ہونا چاہیے ، جبکہ اس مقام پر مفروضہ مسئلہ میں شہود متہم بھی ہیں، البتہ مقتول کی شہادت بھی کوئی اثر نہیں رکھتی، مگر یہ کہ قاضی کو مقتول اورمقتول کے عزیزو اقارب کی گواہی کہ جو موقعہ واردات پر حاضر تھے اور اسی طرح کے دوسرے قرائن کے ذریعہ علم ہوجا ئے کہ شخصِ مذکور ہی قاتل ہے۔
ادارہ کے مدیر کی غیبت کرنا
کیا کسی ادارے کے ایسے مدیر یا ایسے کارکن کی غیبت کرنا جائز ہے جو کسی غلط کام کا مرتکب ہوا ہو ؟
جواب ۔اگر نہی از منکر کے ارادے سے اور اس کا اثر بھی ہو تو لازم ہے .
یہودیوں کے ذریعہ بنجر زمین کا آباد ہونا
گذشتہ شاہی حکومت کے دور میں، ایک یہودی نے حکومت کی مدد سے کچھ بنجر زمین کو برابر کرایا تھا اور اس کے لئے تحصیل سے کاغذات بھی بنوالئے تھے، انقلاب کے آنے کے بعد وہ شخص مُلک سے بھاگ گیا، اس کا مال مصادرہ ہوگیا یہاں تک کہ اس زمین پر شہری آبادی سے متعلق ادارے نے قبضہ کرلیا، ادارے نے اس میں سے چند پلاٹ کو مسجد سے مخصوص کردیاہے جس پر اب مسجد تعمیر کردی گئی ہے، برائے مہربانی اس مسئلہ میں درج ذیل سوالوں کے جوابات عنایت فرمائیں:الف) آپ فرمائیں کہ کیا فقط بنجر زمین کو برابر کرنا اور اس کے پلاٹ کاٹنا، ملکیت کا باعث ہوجاتا ہے اور کیا اس کا حکم، تحجیر کا حکم ہے؟ب) کیا اس شخص کا ملک سے فرار کرنا، ملکیت سے اعراض کرنے کے حکم میں ہے یا نہیں؟ج) اگر یہودی کی رضایت حاصل کرنا ضروری ہوا اس تک رسائی ممکن نہ ہو کیا اس صورت میں اس جگہ کے مومنین اس زمین کی قیمت اپنے ذمہ لے سکتے ہیں تاکہ جس وقت مالک مطالبہ کرے تو قیمت ادا کردیں یا نہیں؟د) اگر کسی طرح بھی مالک کو تلاش کرنا اور اس کی رضایت حاصل کرنا ممکن نہ ہو تو کیا جامع الشرائط مجتہد کی اجازت سے اس مسجد میں نماز پڑھی جاسکتی ہے؟
جواب: الف)مذکورہ کام،گھر یا مکان بنانے کے لئے آباد کرنے کا باعث اور ملکیت کا سبب ہے۔جواب: ب)فرار کرنا، ملکیت سے اعراض کرنے کی دلیل نہیں ہے۔جواب: ج)اگر وہ یہودی ان لوگوں میں سے تھا کہ جو اسلامی حکومت یا دین اسلام کے خلاف فعالیت کرتے تھے تب وہ کافر حربی میںشمار ہوگا اور اس زمین کو ملکیت میں لینا جائز ہے۔جواب: د)گذشتہ جواب سے اس کا جواب بھی معلوم ہوگیا۔