ایڈز کے مریضوں کی شادی
کیا ایڈس کی بیماری میں مبتلا مسلمان شخص کسی مسلمان لڑکی سے شادی کرسکتا ہے ؟
جواب:۔ خطرہ پیدا کرنے کی صورت میں جائز نہیں ہے .
جواب:۔ خطرہ پیدا کرنے کی صورت میں جائز نہیں ہے .
جواب: بچوں کو ماں باپ کی اور والدین کے بچوں کی میراث ملے گی لیکن میاں بیوی کو ایک دوسرے کی میراث نہیں ملے گی ۔
جواب: شاہد کی عدالت کا ثابت کرنا لازم ہے؛ لیکن اسی کام کے لئے اتناہی کافی ہے کہ اس کے ساتھ نشست وبرخاست رکھنے والا شخص اس سے کوئی غلط کام نہ دیکھے، اس طرح اس کی عدالت ثابت ہو جائے گی۔
جواب ۔مطلق ذکر کی نیت سے کو ئی حرج نہیں ہے۔
بیت المال کے سامان کا قانون کے دائرہ سے باہر، ہر طریقے کا استعمال حرام ہے ۔
اگر مظالم مثلی ہوں جیسے گیہوں، جو وغیرہ تو دونوں فریق کے توافق کی صورت میں سامان یا پیسے کو موجودہ زمانہ کے حساب سے ادا کرے گا اور اگر مثلی نہ ہو تو جیسے مختلف قسم کے حیوانات ہوں تو ان کی قیمت کو گزشتہ زمانہ کے حساب سے ادا کرے گا۔
جواب: اس صورت میں جبکہ بدن کو ایک جگہ جلایا ہو تو اس کی دیت فقط ایک سو ۱۰۰ دینار ہے ؛ لیکن اگر اس کو چند مرحلوں میں جلایا ہو تو اعضاء کی دیت اضافہ ہوگی اور اگر کسی عضو کی دیت معین نہ ہو تو اس کا ارش دینا ہو گا ۔
جواب: سیادت کے بعض احکام منجملہ، خمس لینا، منتقل نہیں ہوتے اور اس کی وجہ بھی فقہی کتابوں میں بیان ہوئی ہے۔
جواب 1: ایسے فرض میں شہر بدری جائزنہیں ہے۔جواب 2: احتیاط واجب یہ ہے کہ ایسی جگہ شہر بدر کیا جائے جہاں پر نہ اس کا وطن ہو اور نہ اس کے کوڑے کھانے کی جگہ ہو۔جواب 3: اتنا فاصلہ ہونا ضروری ہے کہ معمولاً شہر بدری صادق آجائے اور آسانی سے اپنے وطن واپس نہ آسکے۔جواب 4: اس کو دوبارہ اسی مقام پر پہنچادیا جائے گا اور حاکم شرع اس کو تعذیر بھی کرسکتا ہے۔جواب 5: چنانچہ وہاں اس پر حد جاری ہو، تو وہاں سے بھی نکالا جائے گا۔
جیسا کہ پہلے بھی بیان کیا جا چکا ہے کہ جہاں تک ممکن ہو مارنے سے پرہیز کیا جائے اور ضرورت کے وقت اس کے ولی کی خاص یا عام اجازت سے ایسا کیا جائے۔ البتہ ایسا کام نہ کریں جس سے دیت واجب ہو جائے اور چونکہ مارنے کے منفی اثرات زیادہ ہیں لہذا اس سے پرہیز کیا جائے۔
اگر علاج انہیں دواوں پر منحصر تھا تو انہیں تجویز کرنے میں کوئی حرج نہیں ہے ۔ البتہ مریض کو ساری باتیں بتا دینی چاہیے اور اس کی رضایت حاصل کر لینی چاہیے ۔
جواب: جی ہاں دونوں عنوانوں سے دیت تغلیظ اور تشدید ہوگی ۔
اگر چیک یا یة ایک معتبر شخص کی جانب سے ہو تو اس کو وثیقہ کے عنوان سے قبول کیا جا سکتا ہے۔