مقروض کے مرنے پر اس کے تمام قرضوں کو اداکرنا ضروري ہے
مسئلہ 1953: مقروض کے مرنے پر اس کے تمام قرضوں کو ادا کرنا ضروري ہے چاہے ابھي ان قرضوں کا وقت نہ ايا ہو اور قرض دينے والے بھي اپنے قرض کا مطالبہ کرسکتے ہيں.
مسئلہ 1953: مقروض کے مرنے پر اس کے تمام قرضوں کو ادا کرنا ضروري ہے چاہے ابھي ان قرضوں کا وقت نہ ايا ہو اور قرض دينے والے بھي اپنے قرض کا مطالبہ کرسکتے ہيں.
مسئلہ 1954: جب مقروض اپنے قرضہ لينے والے کو کسي اور کے اور کے حوالہ کردے تم اپنا قرض فلاں شخص سے لے لو اور قرض لينے والا قبول کرے تو اس کا قرضہ اس شخص کے ذمہ ہوجائے گا اور مقروض اپنے قرض سے سيکدوش ہوجائے گا?
مسئلہ 1954:جب مقروض اپنے قرضہ لينے والے کو کسي اور کے اور کے حوالہ کردے تم اپنا قرض فلاں شخص سے لے لو اور قرض لينے والا قبول کرے تو اس کا قرضہ اس شخص کے ذمہ ہوجائے گا اور مقروض اپنے قرض سے سيکدوش ہوجائے گا.
مسئلہ 1955: قرض دار، قرض خواہ اور قرض جس کے حوالہ کيا جارہاہے تينوں کو بالغ و عاقل ہوناچاہئے کسي نے ان کو مجبور نہ کيا ہو اور يہ لوگ لا ابالي اور اپنے اموال ميں ممنوع التصرف نہ ہوں البتہ ممنوع التصرف شخص اگر کسي ايسے شخص کے حوالہ کرے جس کا وہ مقروض نہ ہو تو صحيح ہے.
مسئلہ 1956:اگر حوالہ کسي ايسے شخص کو کياجائے جو (حوالہ کرنيوالے کا) مقروض ہو تو اس کو قبول کرنا لازم ہے ليکن اگر ايسے شخص کے حوالہ کياجاتے جو مقروض نہ ہو تو قبول کرنا ضروري نہيں ہے اور حوالہ اسي وقت صحيح ہوگا جب وہ قبول کرے.اس طرح اگر مقروض نے جو چيز قرض لي ہو، قرض خواہ کو اس کے بدلے ميں دوسري چيز دينا چاہے (مثلا مقروض نے سوکلو گيہوں لياتھا اب اس کے بدلے قرض خواہ کو سوکلو جو حوالہ دينا چاہتا ہے) تو يہ اسي وقت صحيح ہوگا جب قرضخواہ اس کو قبول کرے.
مسئلہ 1957: حوالہ دينا اسي وقت صحيح ہے جب واقعا مقروض ہو لہذا اگر کسي شخص سے کہے ميں جو قرض بعد ميں تم سے لوں گا اسکو ابھي سے حوالہ کرتاہوں تو صحيح نہيں ہے.
مسئلہ 1958: حوالہ دينے والا اور قرض خواہ دونوں کو حوالہ کي جنس و مقدار کا علم ہونا ضروري ہے اور اگر ان کو علم نہ ہو تو حوالہ باطل ہے پس اگر يہ کہے کہ تمہارے جو دو قرضے ميرے اور پرہيں ان ميں سے کسي ايک کو فلاں شخص سے لے لو تو صحيح نہيں ہے.
مسئلہ ?1959:اگر قرض واقعي ميں معين ہو ليکن مقروض اور قرض خواہ حوالہ کرتے وقت اس کي جنس يا مقدار سے واقف نہ ہوں تب بھي حوالہ صحيح ہے مثلا کسي کا قرض رجڑ ميں رکھا ہو اور وہ رجڑ ميں ديکھے بغير حوالہ کردے اور بعد ميں رجڑ ديکھ کر قرض خواہ کو اس کا قرض بتادے تو حوالہ صحيح ہے بشرطيکہ قرض کے عدد معلوم ہوں.
مسئلہ :1960:قرض خواہ اگر چاہے تو حوالہ کو قبول نہ کرے خواہ وہ شخص مادار ہو يا فقير جس کے حوالہ کياجارہاہے اور خواہ وہ خوش حساب ہو يا بد حساب.
مسئلہ 1961: اگر قرض کي ادائيگي کسي ايسے شخص کے حوالہ کريں جو مقروض نہ ہو تو وہ شخص جب تک قرض خواہ کو رقم نہ ديدے حوالہ کرنے والے سے نہيں لے سکتا اور اگر قرض خواہ اس قرضہ سے کم لے تو وہ بھي حوالہ دينے والے سے اتني ہي رقم لے سکتاہے.
مسئلہ 1962:حوالہ دينے والا اور حوالہ لينے والا دونوں ميں سے کوئي بھي حوالے کي قرار داد کو ختم نہيں کرسکتا، ہان دونوں اگر راضي ہوں تو کر سکتے ہيں ليکن جس شخص کے حوالہ کياگياہے اگر وہ حوالہ کے وقت فقير ہو اور قرض خواہ کو اس کے فقير ہونے کا علم نہ ہو تو قرض خواہ حوالہ کو باطل کرسکتا ہے ليکن اگر وہ بعد ميں فقير ہوجائے يا اول سے فقير رہاہو اور قرض خواہ کو اس کا علم بھي رہاہو تو وہ ختم نہيں کرسکتا.
مسئلہ 1964: رہن يا گروي رکھنے کا مطلب يہ ہے کہ مقروض، قرض خواہ سے اس طرح قرارداد کرے کہ اپنا کچھ مال قرض خواہ کے پاس رکھدے کہ اگرميں اپ کا قرض وقت معين پر ادا نہ کروں تو اپ اس مال سے لے سکتاہيں.