نائب کا قول حجت ہے
مسئلہ 1219 : صرف نائب کے يہ کہدينے سے کہ ميں نے نماز پڑھ ڈالي، قناعت نہيں کرلينا چاہئے ہاں اگر نائب قابل اطمينان شخص ہے تواور بات ہے.
مسئلہ 1219 : صرف نائب کے يہ کہدينے سے کہ ميں نے نماز پڑھ ڈالي، قناعت نہيں کرلينا چاہئے ہاں اگر نائب قابل اطمينان شخص ہے تواور بات ہے.
مسئلہ : 1216 : ميت کي طرف سے نماز يا روزہ يادوسري عبادتوں کو بجا لانے والے کے لئے نيت کے وقت معين کرنا ضروري ہے ميت کے نام کا جانناضروري نہيں ہے صرف اپني نيت ميں علامتوں وغيرہ کے ذريعہ قصد کرلينا کافي ہے.
مسئلہ 1220 : احتياط واجب کي بنا پرمیت کی نیابت کرنے والا نماز کے اجزاء و شرائط کی انجام دہی سے معذور نہ ہو مثلا بیٹھ کر نماز پڑھنے والا نائب نہ بنے۔ بلکہ احتیاط واجب ہے کہ تیمم یا جبیرہ سے نماز پڑھنے والا بھی نائب نہ بنے۔
مسئلہ 1221 : مرد ، عورت کی اور عورت ، مرد کی نیابت کرسکتی ہے اور آہستہ یا بلند پڑھنے میں اپنے وظیفہ کے مطابق عمل کرے نہ کہ میت کے وظیفہ کے مطابق۔ یہ بھی ضروری نہیں ہے کہ میت کی قضا شدہ نمازوں کو ترتیب ہی سے پڑھا جائے۔ چاہے ترتیب معلوم ہو یا معلوم نہ ہو۔ ایک ہی دن کی ظہر و عصر اور مغرب وعشا میں ترتیب کی رعایت ضروری ہے۔
مسئلہ 1222 :اگراجیر سے خاص شرط کرلی جائے(مثلا نماز مسجد میں یافلاں وقت پڑھنی ہوگی)تو اس شرط کی پابندی ضروری ہے۔ ہاں اگرکوئی خاص شرط نہ کی جائے تو اجیر اپنی تکلیف اور اپنے معمول کے مطابق انجام دے۔اور مستحبات میں جو چیزیں معمول ہیں ان کو بجا لائے اس سے زیادہ کابجالانا اس وقت تک ضروری نہیں ہے جب تک شرط نہ کرلی جائے۔ اوراگر نمازآیات کی شرط نہ ہو تو اس کا بھی پڑھنا ضروری نہیں ہے۔
مسئلہ 1223 : اگر میت کی نماز کے لئے متعدد لوگوں کو اجیر بنایا جائے تو ہر ایک کے لئے وقت معین کرنا ضروری نہیں ہے بلکہ وہ جس وقت چاہیں نماز پڑھ سکتے ہیں۔ البتہ قضا نمازوں کی ترتیب کی رعایت کرنے کے لئے احتیاط مستحب یہ ہے کہ ان میں سے ہر ایک کے لئے وقت معین کردیا جائے مثلا ایک سے قرارداد کی جائے کہ تم کو صبح سے لے کرظہر تک قضا نمازیں پڑھنی ہوں گی اور دوسرے سے ظہر سے لے کر رات تک کا وقت طے کرلیا جائے اور یہ بھی بہتر ہے کہ ایک جتنی نمازیں پڑھے وہ دوسرے کے مشابہ ہوں ۔ مثلا اگر ایک شخص نماز ظہر سے شروع کرتاہے اور صبح کی نماز پرختم کرتا ہے(چاہے وہ ایک دن کی نماز ہو یا کئی دن کی)تو دوسرا بھی ظہر ہی سے شروع کرے اور صبح پرختم کرے۔
مسئلہ 1224 : اگر اجیر اجرت پر لئے ہوئے نماز و روزہ کو پورا کئے بغیر مرجائے اور پوری اجرت پہلے لے چکا ہو تو اگر اس سے یہ شرط کرلی گئی ہو کہ وہی تمام نمازوں کو ادا کرے تو جتنی نمازیں رہ گئی ہیں ان کی اجرت مردہ اجیر کے مال سے لے لی جائے۔اور اگر ایسی شرط نہیں کی گئی تھی تو ورثاء کوچاہئے کہ اس کے مال سے کسی کو اجیر کریں تاکہ باقیماندہ نمازیں وہ پڑھے۔ اور اگر مردہ اجیر کے پاس کوئی مال نہ ہو تو پھر ورثاء پر کچھ واجب نہیں ہے لیکن ان کے لئے بہتر ہے کہ میت کے قرض کو ادا کردیں۔
مسئلہ ???? : نائب کو چاہئے کہ اپنے کو ميت کي جگہ فرض کرے اور ميت کے ذمہ جو عبادتيں ہيں ان کي قضا کرے اور اگر عمل انجام دے کر اس کا ثواب ميت کو ہديہ کرے تو اپنے قرض سے سبکدوش نہيں ہوگا?
مسئلہ 1236 : نمازجماعت میں چند چیزوں کی رعایت کرنی چاہئے۔1۔ حائل کا نہ ہونا2۔ امام کے کھڑے ہونے کی جگہ ماموم کے کھڑے ہونے کی جگہ سے اونچی نہ ہو3۔ امام و ماموم کے درمیان فاصلہ نہ ہو4۔ ماموم، امام سے آگے نہ کھڑا ہو
مسئلہ ۱۲۴۶ : اگر ماموم کو معلوم ہو کہ امام کی نماز یقینا باطل ہے مثلا وہ جانتا ہے کہ امام بے وضو ہےتو اس کی اقتداء نہیں کرسکتا چاہے امام متوجہ نہ بھی ہو۔ لیکن اگر ماموم کو نماز کے بعد پتہ چلے کہ امام عادل نہیں تھا یا خدا نخواستہ کافر تھا یا اس کی نماز باطل تھی تو ماموم کی نماز صحیح ہے۔
مسئلہ ???? : امام جماعت کے لئے بالغ، عاقل، عادل، حلال زادہ، شيعہ اثناعشري، اور صحيح قرائت والا ہونا ضروري ہے اور اگر ماموم مرد ہو تو امام کا مرد ہونا ضروري ہے البتہ عورت عورت کي امامت کرسکتي ہے? اور ہرانسان کو خواہ وہ مسلمان ہو يا غير مسلمان حلال زادہ ماننا چاہئے جب تک اس کے خلاف ثابت نہ ہوجائے?
مسئلہ۱۲۸۵ : جماعت میں بہ امید ثواب الہی چند امور کی رعایت کرنا مستحب ہے۔۱۔ اگر ماموم صرف ایک مرد ہو تو امام کے داہنی طرف تھوڑا سا امام سے پیچھے کھڑا ہو۔اور اگر صرف ایک عورت ماموم ہو تو امام کے داہنی طرف اتنے پیچھے کھڑی ہو کہ اس کے سجدہ کی جگہ امام کے گھٹنوں یا قدموں کے پاس ہو اور اگر ایک مرد و ایک عورت یا ایک مرد و چند عورتیں ہوں تو مرد امام کے داہنی طرف او رعورتیں امام کے پیچھے کھڑی ہوں۔ اور اگر چند مرد یا صرف چند عورتیں ہوں تو امام کے پیچھے کھڑ ی ہوں اور اگر چند مرد او رچند عورتیں(بھی)ہوں تو مرد امام کے پیچھے اورعورتیں مردوں کے پیچھے کھڑی ہوں۔۲۔ اگر امام و ماموم دونوں عورت ہوں تو ایک ہی صف میں کھڑی ہوں صرف ماموم ذرا سا امام کے پیچھے ہو۔۳۔ امام صف کے وسط میں اور اہل علم و فضیلت و تقوی پہلی صف میں کھڑے ہوں۔۴۔ جماعت کی صفیں اس طرح منظم ہوں کہ مامومین کے شانے ایک دوسرے سے ملے ہوں اور ہر صف میں جو لوگ کھڑے ہوں ان کے درمیان کوئی فاصلہ نہ ہو۔۵۔ قدقامت الصلواة کے بعد تمام لوگ کھڑے ہوجائیں او رنماز کے لئے تیار ہوجائیں۔۶۔ امام کو چاہئے کہ سب سے کمزور ماموم کی حالت کا لحاظ رکھے۔اتنی جلدی نہ کرے کہ کمزور لوگ ساتھ نہ دے سکیں اور رکوع و سجود و قنوت وغیرہ میں اتنی دیر نہ کرے کہ کمزور لوگ برداشت نہ کرسکیں۔ البتہ اگر وہ جانتا ہو کہ جتنے لوگ اس کے پیچھے نماز پڑھ رہے ہیں سب ہی طول کو پسند کرتے ہیں تب طول دے۔۷۔ امام حمد و سورہ پڑھتے وقت اتنی بلند آواز سے پڑھے کہ مامومین سن لیں مگر یہ بھی نہ ہو کہ چلا کر پڑھنے لگے۔۸ ۔ اگر امام رکوع میں یہ سمجھ لے کہ کچھ لوگ ابھی آئے ہیں اور جماعت میں شریک ہونا چاہتے ہیں تو رکوع کو تھوڑا سا طول دیدے تاکہ وہ لوگ شریک ہوسکیں لیکن عام طور سے رکو ع جتنی دیر میں کرتا ہے اس کے دوگنے سے زیادہ طور نہ دے چاہے اس کو معلوم ہو کہ ایک یا کئی شخص جماعت میں شریک ہونا چاہتے ہیں۔