رہن
مسئلہ 1964: رہن يا گروي رکھنے کا مطلب يہ ہے کہ مقروض، قرض خواہ سے اس طرح قرارداد کرے کہ اپنا کچھ مال قرض خواہ کے پاس رکھدے کہ اگرميں اپ کا قرض وقت معين پر ادا نہ کروں تو اپ اس مال سے لے سکتاہيں.
مسئلہ 1964: رہن يا گروي رکھنے کا مطلب يہ ہے کہ مقروض، قرض خواہ سے اس طرح قرارداد کرے کہ اپنا کچھ مال قرض خواہ کے پاس رکھدے کہ اگرميں اپ کا قرض وقت معين پر ادا نہ کروں تو اپ اس مال سے لے سکتاہيں.
مسئلہ 1976: کسي مقروض کے قرضے کي ادائيگي کي ضمانت کسي بھي زبان ميں لفظي صيغہ جاري کرکے کي جاسکتي ہے مثلا وہ کہے: ميں ضامن ہوں کہ فلاں شخص کا قرض ادا کروں گا اور قر ض خواہ بھي قبول کرے تو صحيح ہے اسي طرح قرارداد ضمانت پر دستخط کرکے يا کسي بھي ايسے ذريعے سے جو اس مطلب کو ادا کرسکے انجام دے کر قرض خواہ کو سمجھا دے اور وہ بھي قبول کرلے تو ضمانت کا تحقق ہوجائے گا.
مسئلہ 1985: اگر کسي کا کسي پر کوئي حق ہو، مثلا قرض، قصاص، ويت يا کوئي دوسرا حق ہو، يا ايسے حق کا دعوي کرے جو قابل قبول ہو اور کوئي شخص اس بات کي ضمانت کرے کہ صاحب حق يا مدعي اس متہم شخص کو چھوڑدے اور جب بھي وہ کہے گا متہم شخص کو لا کر حوالہ کردے گا تو اس قسم کي قرارداد کو کفالت اور جو شخص اس بات کي ضمانت دے اس کو کفيل کہاجاتاہے.
مسئلہ 1992: وديعت کا مطلب يہ ہے کہ انسان اپنے مال کو دوسرے کے حوالہ بطور امانت حفاظت کے لئے کردے اس مقصد کو خواہ لفظي صيغہ کے ذريعے يا بغير صيغہ جاري کئے امانت دار کو سمجھا دے کہ يہ مال حفاظت کے لئے اپ کے سپرد کيا جارہاہے اور امانت دار اسي نيت سے لے لے تو اس پر وديعت و امانت کے احکام جاري ہوں گے.
مسئلہ 2009: اپنے مال کو دوسرے کے حوالہ اس لئے کرنا کہ وہ اس سے فايدہ اٹھائے اور اس سے کچھ نہ لے اس کو عاريت کہتے ہيں.
مسئلہ 2023 شادي کرنا مستحب ہے ليکن اگر کسي کوڈر ہو کہ شادي نہ کرنے کي وجہ سے حرام ميں مبتلا ہوجائے گا تو شادي کرنا واجب ہے.
مسئلہ 2108: ائندہ مسائل ميں ذکر کي جانے والي شرائط کے مطابق اگر کوئي عورت کسي بچہ کو دودھ پلادے تو وہ عورت ماں کي حکم مين ہوجائے گي اور اس کا شوہر (يعني جس کا دودھ ہے) باپ کے حکم ميں وجائے گا، اور اس شوہر کا باپ دادا اور اس کي ماں دادي، اس کے بھائے چچا، اس کي بہن پھوپھي اور اس کے بچے (شيرخوار) کے بھائي ، بہن شمار ہوں گے اسي طرح دودھ پلانے والي عورت کا باپ نانا، اس ک کي ماں ناني اور اس کے بھائي بہن، مامو و خالہ ہوجائيں گے اس طرح عورت جس لڑکي کو دودھ پلادے وہ لڑکي اس کے شوہر پر حرام ہوجائے گي بشرطيکہ اس نہ عورت سي ہمبستري کي ہو اسي طرح انسان بيوي کي رضاعي ماں سے بھي شادي نہيں کرسکتا کيونکہ وہ بھي ساس کے حکم ميں ہے.دوسرے لفظوں ميں اس طرح سمجھيں کہ جس بچہ کو ان شرائط کے ساتھ دودھ پلا ديا جائے درج ذيل افراد اس بچہ کے محرم ہوجائيں گے.1 خود دودھ پلانے والي عورت وہ رضاعي ماں کہلائے گي.2 دودھ پلانے والي عورت کا وہ شوہر جس کا دودھ پلايا ہے وہ رضاعي باپ کہلائے گا3 دودھ پلانے والي عورت کے ماں ، باپ اور ان کے ماں باپ اور پر جہاں تک سلسلہ چلاجالے چاہے وہ رضاعي ماں باپ ہوں،4 دودھ پلانے والي عورت کے بچے چاہے وہ پيدا ہوچکے ہوں يا بعد ميں پيدا ہوں.5 دودھ پلانے والے عورت کي اولادوں کے بچے چاہے ان کا سلسلہ جتنے نيچے تک چلاجائے چاہے اس کے اولاد سے پيدا ہوئے ہوں يا اس کي اولاد نے ان کو دودھ پلاياہو.5 دودھ پلانے والے عورت کے بہن بھائي چاہے وہ رضاعي ہي ہوں.6 دودھ پلانے والے عورت کے چچا ، پھوپھي خواہ رضاعي ہي ہو.7 دودھ پلانے والے عورت کے ماموں و خالہ اگرچہ رضاعي ہي ہوں.8 اس عورت کے شوہر کي اولاد (يعني جس شوہر کا دودھ پلا ياہے) چاہے چتنے نيچے تک چلے جائيں چاہے وہ رضاعي ہوں.9 دودھ پلانے والي عورت کے شوہر کے والدين (جبکہ دودھ اس شوہر کا ہوچاہے جتنا اوپر سلسلہ چلاجائے.10 دودھ پلانے والي عورت کے شوہر کے بھائي، بہن کہ جس کا دودھ ہے چاہے وہ رضاعي بھائي بہن ہوں11 دودھ پلانے والي عورت کے چچا، پھوپي ، مامو، خالہ (يعني جس شوہر کا دودھ پلا يا ہے) چاہے جتنا اوپر سلسلہ چلا جائے چاہے وہ رضاعي ہوں اسي طرح کچھ اور افراد بھي دودھ پلانے کي وجہ سے محرم ہوجاتے ہيں جن کا ذکر بعد ميں ائے گا
مسئلہ 2135: جو شخص اپني بيوي کو طلاق دينا چاہے اس کے لئے ضروري ہے کہ عاقل ہو اور بنابر احتياط واجب بالغ ہو، اپنے اختيار سے طلاق دے لہذا جبري طلاق باطل ہے اسي طرح واقعي قصد بھي رکھتا ہو لہذا اگر بطور مذاق صيغہ طلاق جاري کرے تو طلاق صحيح نہيں ہے.
مسئلہ 2175: کسي کے حق يا مال پر ظلم کے ذريعہ مسلط ہوجانے کو غصب کہتے ہيں غصب گناہ کبيرہ ہے اخرت ميں اس پر سخت ترين عذاب ہوگا اور دنيا ميں دردناک انجام ہوگا رسول اکرم کي حديث ہے اگر کوئي کسي کي ايک بالشت زمين غصب کرے تو قيامت ميں اتني زمين اپنے ساتوں طبقے سميت بطور طوق اس شخص کے گردن ميں ڈال دي جائے گي.
مسئلہ 2193: جس کو کوئي ايسا گم شدہ مال مل جائے جس پرکوئي ايسي علامت نہ ہو جس کي بناپر مالک کو معلوم کرسکے، مثلا سو روپے کا نوٹ يا کوئي سونے کا سکہ پڑا ہو امل جائے، تو احتياط واجب کي بناپر اس کو مالک کي طرف سے صدقہ کردے اور اگر وہ خود مستحق ہے تو اپنے لئے اٹھالے ليکن اگر مال اچھا خاصہ ہو تو احتياط يہ ہے کہ حاکم شرع سے اجازت لے.
مسئلہ 2212: حلال گوشت جانور کو درج ذيل شرائط کے ساتھ ذبح کياجائے تو اس کا گوشت کھانا حلال ہے خواہ وہ جانور پالتو ہو يا جنگليالبتہ جس جانور کے ساتھ کسي انسان نے وطي کرلي ہو تو اس کا گوشت بلکہ اس کے بچہ کا گوشت بھي کھانا حرام ہے اسي طرح نجاست کھانے والے جانور کا گوشت بھي حرام ہے ہاں اگر نجاست کھانے والے جانور کو شريعت کے حکم کے مطابق معين مدت تک پاک غذا کھلائيں تو اس گوشت کھانا حلال ہے.
مسئلہ 2256: گائے، بھيڑ، پالتو اونٹ، نيل گائے، جنگلي بھيڑ، جنگلي بکري، جنگلي گدھے کا گوشت حلال ہيں ليکن گھوڑے ، خچر، گدھے کا گوشت مکروہ ہے درندوں کا گوشت عموما اسي طرح ہاتھي، خرگوش، حشرات الارض کا گوشت حرام ہے.