اگر قصاب حيوان کا سر کاٹ کر اس کو حرام کردے تو ضامن ہے
مسئلہ 1873:اگر قصاب حيوان کا سرکاٹ کر اس کو حرام کردے تو قصاب پر واجب ہے کہ حيوان کي قيمت مالک کودے خواہ مفت ميں سرکو کاٹاہو يا مزدوري لے کرکاٹاہو اور ايسي صورت ميں مزدوري کا بھي مستحق نہ ہوگا.
مسئلہ 1873:اگر قصاب حيوان کا سرکاٹ کر اس کو حرام کردے تو قصاب پر واجب ہے کہ حيوان کي قيمت مالک کودے خواہ مفت ميں سرکو کاٹاہو يا مزدوري لے کرکاٹاہو اور ايسي صورت ميں مزدوري کا بھي مستحق نہ ہوگا.
مسئلہ 1874: اگر حيوان کو کسي ٹوٹ جانے والے سامان کو اٹھا نے کے لئے کرايہ پر دياجائے اور وہ حيوان پھسل کر گرجائے يا بھاگ کھڑا ہو اور سامان ٹوٹ جائے تو حيوان کا مالک ضامن نہيں ہے ليکن اگر مارنے کہ وجہ سے بھاگے اور سامان ٹوٹ جائے يا اطمينان بخش راستے سے پہنچانے ميں کوتاہي کرے اور حيوان گرجائے اور سامان ٹوٹ جائے تو ضامن ہے يہي حکم گاڑي کے الٹ جانے پرہے اگر مالک کي کسي کوتاہي کي بنا پر گاڑي الٹ جائے يا ضائع ہوجائے تو وہ ضامن ہے ليکن اگر صحيح و سالم گاڑي کا کسي وجہ سے کوئي پرزہ و غيرہ ٹوٹ جائے اور اس کي وجہ سے گاڑي الٹ جائے اور سامان ٹوٹ جائے تو وہ ضامن نہيں ہے.
مسئلہ 1875: ڈاکٹر بيمار کا اپريشن کرنے ميں يا بچے کي ختنہ کرنے ميں سہل انگاري سے کام لے اور بيمار يا بچہ کو کوئي نقصان پہنچ جائے يا مريض مرجائے تو وہ ضامن ہے اسي طرح اگر ڈاکٹر غلطي کرے اور نقصان پہنچ جائے تو ضامن ہے ليکن اگر کوتاہي نہ کرے اور غلطي بھي نہ کرے بلکہ دوسرے اسباب کي بنا پر بيمار کو نقصان پہنچے يا مريض مرجائے تو ڈاکٹر ضامن نہيں ہے ليکن شرط يہ ہے کہ بچے کے سلسلے ميں ولي کي اجازت سے علاج شروع کيا ہو.
مسئلہ 1877: ڈاکٹر اور جراح اپني ان غلطيوں کے جن کے وہ مرتکب ہوتے ہيں ضامن نہ ہونا چاہيں تو مريض يا ولي سے کہديں کہ اگر غلطي سے کوئي نقصان پہنچ جائے تو ميں ضامن نہيں ہوں اور مريض يا ولي (سرپرست) قبول کرے تو ايسي صورت ميں اگر اس نے وقت اور لازمي احتياط کو پيش نظر رکھا ہو اور اس کے با وجود مريض کو نقصان پہنچ جائے يا وہ مرجائے تو وہ ضامن نہيں ہے.
مسئلہ 1878: مالک اور کرايہ دار با سمي رضامندي سے اجارہ کو ختم کرسکتے ہيں اسي طرح قرارداد ميں اگر کسي ايک کو يا دونوں کو معاملہ توڑنے کا حق ديا گيا ہو تو اس کے مطابق اجارہ کو توڑ سکتے ہيں.
مسئلہ 1879: اگر مالک يا کرايہ دار پہلے سے کرائے سے با خبر نہ ہو اور خسارہ واقع ہو تو اجارہ کو ختم کرسکتا ہے ليکن اگر کرايہ کے وقت شرط کرلي ہو کہ نقصان ہونے کي صورت ميں بھي معاملہ ختم کرنے کا حق نہيں ہوگا تب اجارہ کو ختم نہيں کرسکتا.
مسئلہ 1880:اگر کوئي چيز کرايہ پر دے اور کرايہ دار کے قبضے ميں پہنچنے سے پہلے اس کو کوئي غصب کرلے تو کرايہ دار کو حق ہے کہ اجارہ کو ختم کردے اور يہ بھے کرسکتاہے کہ جتني مدت تک وہ چيز غاصب کے قبضہ ميں رہے اس کا عرف عام ميں جو کرايہ ہوتا ہو اس سے لے اور اتني مدت تک صبر کريں.ليکن اگر قبضہ ميں لينے کے بعد کوئي اس کو غصب کرے تو اجارہ کو ختم نہيں کرسکتا.
مسئلہ 1881:اجارہ کي مدت ختم ہونے سے پہلے اگر کرايہ پر دي ہوئي چيز کو کرايہ دار کے ہاتھ بيچ دے تب بھي کرايہ اپني جگہ پہ باقي رہے گا.
مسئلہ 1882: کرايہ داري کي مدت شروع ہونے سے پہلے اگر چيز اس طرح خراب ہوجائے کہ اس سے استفادہ ممکن نہ ہو يا وہ استفادہ ممکن نہ ہو يا وہ استفادہ ممکن نہ ہو جو قرارداد ميں بيان کياگيا ہو تو اجارہ باطل ہوجاتاہے اور کرايہ دار نے جو رقم مالک کودي ہے واپس لے سکتاہے ليکن اگر اتني مدت گزرجانے کے بعد کہ جس ميں استفادہ کرسکتا تھا وہ خراب ہوجائے تو باقيماندہ مدت کا اجارہ باطل ہوجائے گا.
مسئلہ 1883:اگر کسي ايسے گھر کو کرايہ پرديں جس ميں مثلا دو کمرے ہوں اور ايک کمرہ خراب ہوجائے تو اگر مالک اس کو فورا بنوادے جس سے استفادہ کي کوئي مقدار ضايع نہ ہو تب تو اجارہ باطل نہيں ہوتا اور کرايہ دار بھي معاملہ کو ختم کرنے کا حق نہيں رکھتا ليکن اگر بنانے ميں اتني دير ہوجائے کہ استفادہ کي ايک مقدار برباد ہوجائے تو اس خراب شدہ کمرے کي نسبت کرايہ باطل ہوجاتاہے اور دوسرے ميں بھي اس کو معاملہ ختم کرنے کا حق ہے.
مسئلہ 1884:مالک يا کرايہ دار کے مرنے سي اجارہ باطل نہيں ہوتا بلکہ وہ حق کرايہ کي مدت تک ورثہ کو حاصل ہوجاتا ہے ليکن اگرشرط ہو کہ صرف کرايہ داري اسے استفادہ کرسکتا ہے دوسرا نہيں تو مالک کو حق ہے کہ کرايہ دار کے مرنے کے بعد باقيماندہ مدت کو ختم کردے.
مسئلہ 1885:اگر مالک کسي مستري کو وکيل کرے کہ تم ميري طرف سے مزدوروں کو لے او تو اگر متري مزدور کو جو مزدوري ديتا ہے اس سے زيادہ مالک سے لے تو حرام ہے ليکن اگر مالک قبول کرلے کہ اتني رقم ميں اس کو بناو تو اگر اس سے کم ميں بنائے تو باقيماندہ رقم ميں اشکال نہيں ہے ليکن احتياط تو يہ ہے کہ متري نے خود بھي کام کيا ہوچاہے تعمير کا کام ہو يا نگراني کا يا ميٹريل کا انتظام کياہو.