سوالات کو بہت مختصر، کم سے کم لاین میں بیان کریں اور لمبی عبارت لکھنے سے پرہیز کریں.

خواب کی تعبیر، استخارہ اور اس کے مشابہ سوال کرنے سے پرہیز کریں.

captcha
انصراف
انصراف
چینش بر اساس:حروف الفباجدیدترین مسائلپربازدیدها

جرم کے ثبوت کے بغیر کسی پر الزام لگانا

کیا کسی شخص پر الزام لگانا اس کو اسکے جرم کی اطلاع دیئے بغیر اور عدالت میں حاضر کئے بغیر اور نا معلوم جرم کی سزا میں ڈھائی سال قید رکھنا اور افائل میں الزام کے ثبوت کا نہ ہونا ،شرعی اور سالامی ہو سکتا ہے ؟

جواب : ضروری ہے کہ شریعت کے قوانین کے مطابق ملزم کو اس کا جرم بتایا جائے اور اس کو دفاع کرنے کا موقع دیا جائے اور اسکے بعد اسلامی عدالت کے قوانین کے مطابق اور فقہی مقدس احکام کے مطابق قضاوت اور فیصلہ کیا جائے

دسته‌ها: قاضی کے شرایط

غیر مجتہد شخص کے لئے منصب قضاوت پر فائز ہونا

جہاں پر کوئی جامع الشرائط مجتہد نہ ہو کیا وہاں پر غیر مجتہد شخص منصب قضاوت پر فائز ہو سکتا ہے ؟

جواب :اگر اس شہر میں کوئی جامع الشرائط مجتہد نہ ہو تو اس صورت میں ایسے باعلم حضرات سے جو قضاوت اور حقوقی مسائل سے (خواہ تقلید ہی کے ذریعہ ) آشنا ہوں استفادہ کیا جائے

دسته‌ها: قاضی کے شرایط

جن کو قضاوت کی اجازت ہے

وہ قاضی حضرات جنہیں قضاوت اور فیصلے کرنے کی اجازت ہے ان کے بارے میں آپ اپنا بابرکت نظریہ بیان فرمائیں ؟

جواب : جو مجتہد عادل ہیں انکی قضاوت تو قطعی ،یقینی ہےاور غیر مجتہد شخص جو مسائل سے واقف ہے جامع الشرائط مجتہد کے دستیاب نہ ہونے کی صورت میں اسکی قضاوت بھی قبول کی جائے گی

دسته‌ها: قاضی کے شرایط

قاضیوں کا متعد د ہونا

کیا قاضیوں کا متعدد ہونا ،اسلامی قوانین کے مطابق ہے ؟

جواب : قاضی تحکیم میں قاضیوں کا متعدد ہونا ممکن ہے لیکن منصوب قاضی میں آخری حکم اور فصلہ ایک شخص(قاضی) کے ذریعہ جاری ہوتا ہے لیکن کوئی ممانعت نہیں ہے کہ ایک قاضی دوسرے قاضیوں سے مشورہ کرے بلکہ مستحب ہے

دسته‌ها: قاضی کے شرایط

قاضی کا اولیاء دم (وارثین) کی راہنمائی کرنا

جن جگہوں میں دیت کو بیت المال سے ادا کیا جاتا ہو لیکن وارثین اس موضوع سے نا آشنا ہوں کیا قاضی کو حق ہے کہ وہ ان کی راہنمائی کرے؟

جواب: اس چیز پر توجہ رکھتے ہوئے کہ یہاں پر صاحب نفع حکم سے جاہل ہے لہذا اس کو شریعت کے حکم طرف راہنمائی کی جاسکتی ہے ۔

دسته‌ها: قضاوت

عدالت میں اعتراف کرنے کے لئے زانی کو حاضر کرنا

برای مہربانی درج ذیل سوالات کے جواب عنایت فرمائیں:الف) کیا زناکے ملزم کو، اعتراف کرنے کے لئے، عدالت میں لانا جائز ہے؟ب) جائز ہونے کی صورت میں کیا قاضی کو اجازت ہے کہ ملزم کو یہ سمجھائے کہ اس کا جرم کیا ہے؟ج) دوسرے سوال کے جائز ہونے اور ملزم کے قبول کرنے کی صورت میں، کیا سمجھانے کے ذریعہ قبول جرم کرنا، اقرار کی حیثیت رکھتا ہو، یا یہ کہ اقرار کرے اور اس عمل (بد) کی صراحت بیانی، کو موضوعیت حاصل ہے، نیز ایک بار اقرار کی صورت میں، کیا متعدد بار اور متعدد نشستوں میں، سوال کو دہرانا، لازم یا جائز ہے؟د) کیا ملزم کی خاموشی سے اس کا انکار، ظاہر ہوتا ہے؟

جواب: الف) زنا کے ملزم کو عدالت میں حاضر نہیں کیا جاسکتا مگر یہ کہ عدالت میں جاکر پہلے گواہ ، گواہی دیدں، یا یہ کہ جبراً اور زور زبردستی زنا کیا گیا ہو اور وہ عورت جس سے زنا کیا گیا ہے، عدالت میں شکایت کرے یا ملزم کچھ دوسرے جرائم کا مرتکب ہوا ہو جیسے پرائی عورت کے ساتھ خلوت، کہ اس طرح کے جرم کی وجہ سے عدالت میں حاضر کیا جائے ۔جواب: ب) گذشتہ جواب سے اس کا جواب بھی معلوم ہوگیا ہے ۔جواب: ج) اقرار صاف وشفاف ہونا چاہیے اور اقرار کے لئے، قاضی کے اصرار کرنے کی کوئی وجہ اورحیثیت نہیں ہے ۔جواب: د) خاموشی سے کوئی چیز ثابت نہیں ہوتی اور اس طرح کے موقعہ پر، انکار لازم نہیں ہے بلکہ اقرار ہونا چاہیے ۔

دسته‌ها: قضاوت
قرآن و تفسیر نمونه
مفاتیح نوین
نهج البلاغه
پاسخگویی آنلاین به مسائل شرعی و اعتقادی
آیین رحمت، معارف اسلامی و پاسخ به شبهات اعتقادی
احکام شرعی و مسائل فقهی
کتابخانه مکارم الآثار
خبرگزاری رسمی دفتر آیت الله العظمی مکارم شیرازی
مدرس، دروس خارج فقه و اصول و اخلاق و تفسیر
تصاویر
ویدئوها و محتوای بصری
پایگاه اطلاع رسانی دفتر حضرت آیت الله العظمی مکارم شیرازی مدظله العالی
انتشارات امام علی علیه السلام
زائرسرای امام باقر و امام صادق علیه السلام مشهد مقدس
کودک و نوجوان
آثارخانه فقاهت